قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ہم نے سری لنکا کی وکٹوں اور کنڈیشنز کی مناسبت سے اچھی تیاری کی ہے اور بحیثیت کپتان میرا مقصد میچ جیتنا ہے تو وہاں اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔
سری لنکا کے خلاف سیریز کے لیے روانگی سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ 2015 کے بعد ہم اب سری لنکا جا رہے ہیں، ہم نے وہاں کی وکٹوں کی مناسبت سے تیاری کی ہے اور ہمیں وہاں کی کنڈیشنز کا پتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم میں یاسر شاہ کی واپسی ہوئی ہے جبکہ محمد نواز کے ساتھ ساتھ آغا سلمان بھی ہیں ہمارے پاس ہیں، وہاں وکٹیں اسپن کو سپورٹ کریں گی، مجھے اپنے فاسٹ باؤلرز پر بھی اعتماد ہے کیونکہ وہ بھی حریف ٹیم پر حاوی رہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بابر نے کہا کہ سری لنکا کی ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جس میں دو تین ہی سینئر کھلاڑی ہیں، ہوم گراؤنڈ پر ہر ٹیم خطرناک ہوتی ہے اور سری لنکا کی یہ ٹیم جانتی ہے کہ انہیں اپنی کنڈیشنز میں کیسے کھیلنا ہے لیکن ہم ان کے بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے کیونکہ جب تک ہم 20 کھلاڑیوں کو آؤٹ نہیں کریں گے، ہم میچ نہیں جیت سکتے۔
ٹیسٹ کرکٹ کے بدلتے ہوئے رجحان اور جارحانہ انداز میں بلے بازی کے حوالے سے پاکستان کی حکمت عملی کے بارے میں سوال پر بابر نے کہا کہ ہر چیز میں وقت لگتا ہے، ہمیں میدان میں صورتحال کی مناسبت سے کھیلنا پڑتا ہے، کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہدف حاصل کیا جائے، ہم بطور ٹیم اس بات پر بھی توجہ دے رہے ہیں کہ چاہے کیسی ہی صورتحال کیوں نہ ہو، ہمیں مثبت کرکٹ کھیلنی ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ شعیب اختر نے قومی ٹیم کے کیمپ میں آ کر فاسٹ باؤلرز سے بات چیت کی، ان کو اعتماد بخشا تو میرے خیال میں انہوں نے وہاں باؤلرز کی کافی مدد کی اور انہیں اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔
شان مسعود کو مڈل آرڈر میں کھلانے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی ہم سری لنکا جائیں گے تو وہاں سائیڈ میچ ہے، مختلف کامبی نیشن سے کھیلیں گے، ہم بہترین ٹیم میدان میں اتاریں گے اور اگر ہمیں لگا کہ شان مسعود موزوں ہے تو ہم انہیں ضرور کھلائیں گے۔
دوران پریس کانفرنس ایک صحافی نے سوال کیا کہ کچھ دن قبل چیئرمین پی سی بی رمیز راجا یہاں آئے تھے تو ان کا کہنا تھا کہ بابر اینڈ کمپنی بڑا اچھا پرفارم کررہی ہے جس کی وجہ سے نہ تنقید ہو رہی ہے اور نہ مجھے پٹانا چاہیے، اگر سری لنکا میں بابر اینڈ کمپنی ہاتی ہے تو کیا توپوں کا رخ آپ کی اور ان کی جانب ہو گا تو کیا اس کے بعد تبدیلی کا کوئی امکان نظر آ رہا ہے؟، اس سوال پر بابر نے برجستہ جواب دیا کہ تو کیا آپ اس چیز کا انتظار کررہیں کہ ہم کچھ غلط کریں؟، آپ خوش ہوں ناں کہ بطور ٹیم پاکستان کا نام روشن ہو رہا ہے اور ہم اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، سب کو خوش ہونا چاہیے لیکن میرے خیال سے آپ خوش لگ نہیں رہے کہ ہم اچھا کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف سری لنکا کے خلاف میچ جیتنا اور پوائنٹس حاصل کرنا ہے، جب ہم میچ کا سوچتے ہیں تو خود بخود رنز کرتے ہیں لیکن بحیثیت کپتان میرا مقصد میچ جیتنا ہے۔
فہیم اشرف کے بارے میں سوال پر بابر نے کہا کہ وہ ہمارا بہترین آل راؤنڈر ہے اور ان کی موجودگی سے ٹیم کا کامبی نیشن بھی اچھا بن جاتا ہے جس سے بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں خود پارٹ ٹائم باؤلنگ کی پریکٹس کررہا ہوں، پریکٹس بھی کررہا ہوں لیکن فینز اس وقت خود ہوتے ہیں جب ہم میچ جیت جاتے ہیں اور اچھی کرکٹ کھیلتے ہیں تو کوشش یہی ہو گی کہ اچھی کرکٹ کھیلی جائے، متیجہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن کوشش ہمارے ہاتھ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آف اسپنر ساجد خان اپنے ایکشن پر تھوڑا کام کررہے ہیں، انہیں ٹیم سے باہر رکھنا ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن یاسر شاہ کی بھی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے تو اس وجہ ہم نے فیصلہ لیا، مجھے بھی لگتا ہے کہ اسے ٹیم میں ہونا چاہیے تھا لیکن ہم نے ایک بہترین ٹیم منتخب کرنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان اور سری لنکا کے مابین آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سلسلے میں دو میچز گال اور کولمبو میں کھیلے جائیں گے۔
سیریز کا پہلا ٹیسٹ 16 سے 20 جولائی تک گال جبکہ دوسرا 24 سے 28 جولائی تک کولمبو میں کھیلا جائے گا۔
سیریز کے لیے قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ کا آغاز 26 جون سے راولپنڈی میں ہوگا جبکہ اسکواڈ 6 جولائی کو سری لنکا روانہ ہوگا۔