کوئٹہ: بلوچستان میںچوبیس گھنٹوں کے دوران سیلابی ریلوں سے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے ، پانی میں بہنے اور ڈوب جانے کے واقعات میںسولہ افراد جاں بحق ، بیس سے زائد زخمی ہوگئے ،کوئٹہ آفت زدہ علاقہ قرار ایمرجنسی نافذ ، بولان ، لسبیلہ ،قلعہ عبداللہ کی ندی نالوں میں طغیانی، کئی شاہراہوں کو ٹریفک کی آمد ورفت کیلئے بند کردیا گیا ،توبہ اچکزئی میں چرواہا 200مال مویشی کیساتھ سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ کوئٹہ کے علاقے لنک بادینی روڈ پر بھوسہ منڈی میں گہرے گڑھے میں جمع پانی میں ڈوبنے والی بچی کو چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی تلاش نہیں کیا جاسکا۔محکمہ موسمیات نے سات جولائی تک کوئٹہ، قلات،خضدار، آوران، لسبیلہ، خاران، نصیرآباد، سبی، زیارت،ڑوب، بارکھان،لورالائی، کوہلو، پنجگور،تربت اورگوادرمیں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
منگل کو کوئٹہ، قلات ، لسبیلہ،پنجگور، آواران ، تربت، خاران، ڑوب ، بارکھان ، سبی ،زیارت،لورالائی، خضدار، پسنی،بولان، کوہلو، نصیر آباد ،اور ماڑہ، کیچ اورگوادر میںمیں دوسرے روز بھی مون سون کی بارشوں کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری رہا حکام کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اورپانی کے تیز ریلوں میں بہنے، مکانات اور دیواریں گرنے اورکرنٹ لگنے کے حادثات پیش آئے ہیں۔ حکام کے مطابق منگل کے روز کوئٹہ میں سیلابی ریلوں میں بہنے اور نواحی علاقوں میں بارش کے جمع شدہ پانی میں ڈوبنے والے چار افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں دو بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے جن میں سے ایک بچے کی لاش پیر کو جبکہ ایک بچی کی لاش منگل کی صبح نکالی گئی، لنک بادینی روڈ پر بھوسہ منڈی میں 14اور11سال کی دو بہنیں ایک گہرے گڑھے میں جمع شدہ پانی میں ڈوب گئیں جن میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی جبکہ دوسری بچی کو چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی تلاش نہیں کیا جاسکا۔
پی ڈی ایم اے کی غوطہ خور ٹیم کشتی کی مدد سے پچاس فٹ سے زائد گہرے گڑھے میں بچی کی تلاش کررہی ہے، کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر واقع گنج شکری ڈیم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے شخص کی نعش منگل کے روز نکال لی واضح رہے پیر کے روز کوئٹہ کے علاقے سر یاب مل میں دیوار جھونپڑی پر گرنے کے واقعہ میں تین خواتین سمیت چھ افراد اور خلجی کالونی کاکڑ چوک میں کرنٹ لگنے سے خاتون جاں بحق ہوئی تھی، کوئٹہ میںدو روز کے دوران 11 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ میں سریاب، گاہی خان چوک، کسٹم، کلی غلام رسول، کلی شاہنواز، مشرقی بائی پاس اور ملحقہ علاقوں میں سیلابی ریلوں سے درجنوں مکانات منہدم ہوئے ہیں۔ادھر بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے دشت تیرہ مل میں ڈیم کے کنارے کپڑے دھونے والی دو خانہ بدوش خواتین پانی کی نذر ہوکر جاں بحق ہوگئیں، جبکہ کچھی کے علاقے مچھ میں گیشتری نالے میں سیلابی ریلے میں کوئلہ کان میں کام کرنے والے پانچ کانکن بہہ گئے تھے جن میں سے دو کو زندہ نکال لیا گیا جبکہ دو کی لاشیں منگل کی صبح نکالی گئیں، ایک کانکن اب تک لاپتہ ہے، ایک اور واقعہ میں کرتہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہنے سے ایک شخص جا ں بحق ہوگیا بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے نال میں سیلابی ریلے میں بہنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔
صوبے میں مون سوں بارشوں کے باعث بولان ، لسبیلہ ،قلعہ عبداللہ کی ندی نالوں میں طغیانی آنے سے سیلابی کیفیت رہی ، کئی شاہراہوں کو ٹریفک کی آمد ورفت کیلئے بند کردیا گیا ،توبہ اچکزئی میں چرواہا 200مال مویشی کیساتھ بہہ گیا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق ضلع کیچ میں منگل کوتربت سمیت متعدد دیہی علاقوں میں بارش سے کسی علاقے میں غیر معمولی صورت حال درپیش نہیں آئی صورتحال قابو میں ہے۔ ریلیف کمشنر پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق بارشوں کے باعث کوئٹہ کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ 24گھنٹوں کے دوران گوادر میں58،پسنی 38، لسبیلہ35، جیوانی 34،قلات12 ،لسبیلہ 11،اورماڑہ، تربت 09،کوئٹہ(سمنگلی 09،سٹی08)، پشین 10، اورماڑہ 07، خضدار میں1ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی،محکمہ موسمیات نے سات جولائی تک کوئٹہ، قلات،خضدار، آوران، لسبیلہ، خاران، نصیرآباد، سبی، زیارت،ڑوب، بارکھان،لورالائی، کوہلو، پنجگور،تربت اورگوادرمیں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔