اوریگن: ماہرینِ نفسیات کے مطابق اہلِ خانہ اگر فیس بک یا فون کی بجائے والدین یا بزرگوں کے پاس کچھ وقت گزاریں تو اس سے ان کی اداسی، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
امریکا میں ہونے والے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہےکہ کسی بزرگ کے گھر جانے اور ان سے بات کرنے کا طریقہ ان میں ڈپریشن دور کرنے میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ عمل دواؤں سے زیادہ مؤثر اور طاقتور ہوتا ہے۔ یہ تحقیق ہیلتھ اینڈ سائنس یونیورسٹی آف پورٹلینڈ کے ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ایلن ٹو نے کی ہے۔
بزرگوں میں ذہنی تناؤ سے متعلق تحقیق جرنل آف امریکن جیرائٹرکس میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد اکثر ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور اکیلا پن یا تنہائی اس کی اہم وجہ ہے۔ محقق نے زور دیا ہے کہ جوان حضرات ہفتے میں کم سے کم دو مرتبہ اپنے والدین یا بزرگوں سے ملاقات ضرور کریں کیونکہ اس سے ان کی ذہنی حالت بہترہوتی ہے۔
رپورٹ کی تیاری کے لیے 2004 سے 2010 تک 11 ہزار 65 افراد کو نوٹ کیا گیا جن کی عمر 50 ،60 یا 70 یا اس کے عشروں میں تھی۔ جو بزرگ اپنے بچوں سے نہیں ملتے تھے ان میں ڈپریشن 13 فیصد، مہینے میں ایک بار ملنے والے میں 8 فیصد اور ایک مہینے میں دو مرتبہ بات کرنے والوں میں 6 فیصد تک ڈپریشن کا مرض نوٹ کیا گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 70 یا اس سے زائد عمر کے افراد اپنے بچوں سے مل کر زیادہ خوش ہوتے تھے جب کہ 50 سے 69 سال تک کے افراد دوستوں کی صحبت میں زیادہ سکون محسوس کرتے رہے۔
بزرگوں کا ڈپریشن دور کرنے کے لیے فون نہ کریں بلکہ ان کے پاس بیٹھیں
وقتِ اشاعت : October 24 – 2015