اسلام آباد: پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے پاکستان پر دباؤ نہ ڈالے.
اعزاز چوہدری اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینک، سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹیڈیز (سی آئی ایس ایس) اور انٹر نیشنل انسٹیٹوٹ فار اسٹریٹجک اسٹیڈیز (آئی آئی ایس ایس) لندن کی جانب سے منعقدہ ایک سیمینار ’ڈیفنس، ڈیٹرنس اینڈ اسٹیبلیٹی ان ساؤتھ ایشیا‘ سے خطاب کررہے تھے.
اعزاز چوہدری نے کہا کہ ’پاکستان سے اس کے بنیادی سلامتی کے مفاد پر سمجھوتے کے لیے غیر حقیقی مطالبات کرنے کے بجائے بڑی طاقتوں کو اس کی کارروائیوں اور پالیسیوں کے متوقع نتائج پر غور کرنا چاہیے۔‘
اپنے خطاب کے دوران انھوں عالمی طاقتوں کی نشاندہی نہیں کی۔
تاہم سیکریٹری خارجہ کا مذکورہ بیان میڈیا میں آنے والی اُن خبروں کے پس منظر میں تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام پر مخصوص حد بندیوں کے عوض امریکا نے اسے مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی پیش کش کی تھی۔
سیکریٹری خارجہ نے اس خیال کو مسترد کیا کہ کسی بھی قسم کے معاہدہ پر گفت و شنید مکمل ہوچکی ہے۔
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہندوستانی جارحیت کا سامنا ہے ’جس نے خطرناک، اشتعال انگیز اور کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن جیسی غیر ذمہ دارانہ حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے اور جس کی روایتی فوج پاکستان مخالف بنائی جارہی ہے۔‘
انھوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام کو اس کا دفاعی ہتھیار قرار دیا۔
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی تمام اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان کی پالیسی خصوصیت کے ساتھ تحمل اور ذمہ دارانہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ این سی جی کے رکن ممالک کی جانب سے ہندوستان سے کیے جانے والے امتیازی جوہری تعاون کے معاہدے اور اسے فراہم کی جانے والی چھوٹ کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا اسٹریٹجک استحکام کمزور ہورہا ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے زور دیا کہ ’عالمی برادری کو ہمارے جائز اور سنگین سیکیورٹی خدشات اور خطے کے لیے ایک غیر امتیازی جامع اور منصفانہ نقطہ نظر کو اپنانے کی پالیسی کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے لیے دوہرے میعار کی پالیسی خطے کے طویل امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
مغرب کی جانب سے پاکستان کے مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس نظریے کے حوالے سے تشویش پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تحفظ کے پیمانے پر ’مقدار میں تبدیلی‘ کو واضح نہیں کرتا تاہم یہ مکمل خطرے کے ماحول میں ایک ’کیفیتی جواب‘ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی برادری حقیقی طور پر خطے میں امن قائم کرنا چاہتی ہے تو اسے طویل عرصے سے جاری تنازعات کے حل کے لیے کوششیں کرنا ہوگی اور محدود جوہری پروگرام کو فروغ دینا ہوگا۔
جوہری معاہدہ: ’عالمی برادری پاکستان پر دباؤ نہ ڈالے‘
وقتِ اشاعت : October 30 – 2015