جمعیت علماء اسلام فضل الرحمان سے تعلق رکھنے والے رہنما مولانا فیض محمد کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی بلوچستان میں مسلم لیگ کی سربراہی میں کسی بھی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پارٹی کی صوبائی ایکزیگو کمیٹی کے تین روز تک جاری رہے والے اجلاس کے دوران کیا گیا ہے۔
مولانا کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ صوبے میں اتحاد کے قیام کے لئے کی جانے والی بات چیت میں جے یو آئی ف کے کسی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی کو شامل نہیں کیا گیا۔
انھوں نے خبردار کیا ہے کہ فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے والے پارٹی رہنماؤں اور رکن اسمبلی کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مولانا فیض محمد نے کہا کہ پارٹی کے اجلاس میں بلوچستان کی اتحادی حکومت کی کاررکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ وہ بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈھائی سال کے عرصے میں صوبائی حکومت بلوچستان کی عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
مولانا نے کہا کہ صوبے میں روز بروز امن وامان کی صورت حال ابتر ہوتی جارہی ہے جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
فیض محمد کا کہنا تھا کہ ’صوبے میں کرپشن اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہےاور بہت سے صوبائی وزرا عوام کے پیسے کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بغیر صوبے کی موجودہ صورت حال میں تبدیلی ممکن نہیں۔