اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اپنے ملک کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے، عارضی سفری دستاویز کے اجراء سے پہلے وزارت داخلہ سے کوائف کی تصدیق کی جائے، بیرون ملک سے ملک بدر کئے جانے والوں کے حوالے سے پالیسی تیار کر کے سفارتخانوں کو بھجوائی جائے۔ وہ پیر کو یہاں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران خطاب کررہے تھے ۔اس میں وزیر داخلہ نے ملک بدر کئے جانے والے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے واضح لائحہ عمل بنانے، اسلام آباد میں سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور مضر صحت اشیاء خوردنونوش بیچنے والوں کے خلاف کارروائایں جاری رکھنے کی ہدایت کر دی۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک بدر شخص کی شہریت اور مکمل معلومات کے بغیر متعلقہ شخص کو قبول نہ کیا جائے، لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی سفری دستاویز کے اجراء سے پہلے وزارت داخلہ سے کوائف کی تصدیق کی جائے، بیرون ملک سے ملک بدر کئے جانے والوں کے حوالے سے پالیسی تیار کر کے سفارتخانوں کو بھجوائی جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنے ملک کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے، اٹلی سے ملک بدر عثمان غنی کا دہشت گردی کی کسی کارروائی سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔ وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ کو عہدوں اور ذمہ داریوں کی تنظیم نو کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ اجلاس میں قومی لائحہ عمل پر پیش رفت کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں بریفنگ دی گئی۔ وزیر داخلہ کی کوششوں سے علماء اور حکومت میں مدارس رجسٹریشن فارم پر اتفاق رائے ہو گیا جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ملکی سیکیورٹی اور دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے علماء کا تعاون حوصلہ افزاء ہے۔ وزیر داخلہ نے میڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے پراپیگنڈے کی حوصلہ شکنی میں میڈیا کا کردار مثالی رہا۔ انہں نے بتایا کہ این سی ایم اسی اور نیکٹا کو ضم کرنے کے عمل کو ایک ہفتے میں مکمل کیا جائے گا، اعلی سطح اجلاس میں این جی اوز کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی پیش رفت کا جائزہ لای گیا اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام خارج کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ای سی ایل کے حوالے سے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کوئی نام بغیر کسی ٹھوس وجہ کے ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ کی جانب سے اسلام آباد انتظامیہ کو مضر صحت اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی اور سیکیورٹی سروے 31 دسمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔