کوئٹہ ۔اندرون بلوچستان: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے اموات کا سلسلہ جاری مزید نو افرا د جاں بحق ۔شہر دیہات گائوں اور قصبے ڈوب گئے ۔کوئٹہ میں چار، جھل مگسی میں تین ،کچھی اور سوراب میں ایک، ایک اموات کی تصدیق ہونے کے یکم جون 2022سے اب تک جاری بارشوں کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد 136ہوگئی ہے۔
پنجگور میں دوبچے ندی میں ڈوبنے سے جان کی باز ی ہار گئے ۔آواران میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث شہر کا زمینی رابطہ تاحال بحال نہ ہوسکا ۔خضدار میں چھت گرنے سے بچہ جاں بحق ہوگیا ۔کوہلو میں بارشوں سے مکانات منہدم سڑکیں تباہ جبکہ علاقے کا زمینی رابطہ ملک بھر سے منقطع ہوگیا ۔خضدار کے نواحی علاقوں میں ہونیوالی تباہی کے باعث متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں جبکہ گزشتہ روز خضدار رتو ڈیرو شاہراہ بحال کردیا گیا ۔گزشہ روز زیارت،موسی خیل ، قلعہ عبداللہ، پشین، بارکھان، لورالائی، کوہلو ، کوئٹہ ، سبی اورچمن میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا سلسلہ جا ری رہا۔دالبندین میں سیلاب میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرلیا گیا جبکہ زمینی رابطہ بھی بحال کر لیا گیا ۔دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں متعلقہ اداروں کی جانب سے فضائی و زمینی ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔متاثرین میں خوراک ،خمیے ادویات اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اتور زیارت،موسی خیل ، قلعہ عبداللہ، پشین، بارکھان، لورالائی، کوہلو ، کوئٹہ ، سبی اورچمن میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا سلسلہ جا ری رہاجبکہ ژوب میں45، لسبیلہ میں16، سبی میں12، بارکھان میں3، گوادر میں01ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔ پنجگور دریائے رخشاں میں دو سگے بہن بھائی ڈوب کر جاں بحق تفصیلات کے مطابق پنجگور پنجگور کے دیہی علاقے رخشان لکی کور یار محمد گاؤں میں آج دو چھوٹے سگے بہن بھائی جن کی عمریں تقریباً سات اور نو سال کے درمیان تھے، حالیہ بارش کی وجہ سے دریا میں موجود پانی میں ڈوب کر جانبحق ہوگئے یہ دونوں بہن، بھائی خدارحم ولد بہرام کے فرزند تھے پنجگور میں حالیہ طوفانی بارشوں سے اب تک مجموعی طور پر 16 افراد جان بحق ہوگئے ہیں۔
خضدار کے نواحی علاقہ فیروز آباد میں گھر کی چھت گرنے سے ایک بچہ سمیع اللہ ولد سید امیرجاں بحق ہوگیا ۔ایم 8خضدار رتوڈیرو شاہراہ ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ، روڈ خطرناک پہاڑی حصہ بھلونک کے ایریا سے سیلاب میں بہہ گیا تھا ،تاہم اتوار کی شام روڈ عارضی طور پر بحال کردیا گیا ۔ ڈپٹی کمشنر خضدار میجر ریٹائرڈ محمد الیاس کبزئی کا کہنا تھاکہ روڈ خطرناک پہاڑی کٹائی سے سیلاب میں بہہ گیا تھا تاہم ہیوی مشینری کے باعث روڈ کے اس حصے کی ڈمپنگ کرکے روڈ کو عارضی طور پربحال کردیا گیا ہے این ایچ اے اور بلوچستان حکومت کے تعاون سے روڈ کی بحالی کاکام پانچ دن میں مکمل ہواہے ان کا کہنا تھاکہ دشوار گزار ایریا سے روڈ سیلاب میں بہہ گیا تھا ایک طرف پہاڑی اور دوسری طرف کھائی تھی بڑی مشکل سے روڈ آمد و رفت کے لئے بحال کردیا گیا ہے ۔ ایم 8شاہراہ سی پیک کاحصہ اور خضدار کو رتوڈیرہ وسے لنک کرتی ہے ۔ روڈ بحال ہونے سے بلوچستان اور سندھ کا زمینی بحال ہوگیا ہے ۔
آواران گزشتہ ایک ماہ سے جاری مون سون بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال سے دوچار ہے مواصلاتی نظام مکمل طور پر منقطع ہوچکا ہے کئی مکانات زیر آب آنے کی وجہ سے منہدم ہوچکے ہیں زمینی رابطہ منقطع ہونے کے بعد کئی علاقوں میں لوگوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے بجلی گیس لائن واٹر سپلائی کے پائپ لائن فائبر کیبل پل کازبے مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں مشکے ٹو آواران کا زمینی رابطہ ایک ماہ سے منقطع ہے دریائے منگلی اور تنک کے درمیان واقع تمام علاقے کے لوگوں کو اشیاء خوردونوش کی قلت کا سامنا ہے انتظامیہ محدود وسائل کے ساتھ بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں ۔ اسسٹنٹ کمشنر دالبندین محمد عبدالباسط بزدار انتظامیہ ٹیم نے گزشتہ رات چارسر اور ملحقہ علاقوں کا ہنگامی بنیادوں پر دورہ اور لوگوں کو ریسکیو کیا گیا اور مختلف جگہوں پر پھنسے لوگوں کو بھی ریسکو کیا گیا اور مین آر سی ڈی شاہرہ کو ٹریفک کیلے بحال کیا گیا۔ یاد رہے گزشتہ روز چارسر گیدین ندی میںطغیانی سیلابی ریلے ہونے والی اندوہناک واقع پیش آیا ہے۔جس میں کوئٹہ سے آنے والے 2D کار سیلابی پانی میں بہہ گئی ہے ۔
جس میں دو افراد سوار تھے ایک کو بحفاظت نکال دیا ہے جبکہ ایک شخص کی تلاش ابھی تک جاری ہے۔ جن کی تلاش کے لیے انتظامیہ رشتہ دار علاقہ مکین چارسر، چہتر پدگ سے نوجوان کافی تعداد تلاش کی۔چارسر گیدین ندی میں بہہ جانے والے گاڑی میں سوار دوسرے شخص کالاش مل گیا جس کی شناخت عبدالشکور جان والد مولوی کریم بخش محمد حسنی کے نام سے ہوئی ۔ادھر کوہلو کے علاقے یونین کونسل تھدڑی پڑہ اور جنت علی کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے زمینی رابطہ گزشتہ ایک ہفتے سے منقطع سیلابی ریلے کروڑوں روپے کی کپاس ٹماٹر اور مرچ کی فصلوں کو بہا کر لے گیا متاثرین امداد کے منتظر رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں نے صوبے کے دیگر اضلاع کی طرح کوہلو میں تباہی مچادی سینکڑوں کچے مکانات منہدم۔شاہیجہ آباد ،مری کالونی ،پیپلز کالونی،تمبو سمیت مختلف علاقوں میں چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ گرسنی اور لاسے زئی میں سیلابی ریلہ کھڑی فصلوں کو بہاکر لے گیا زمینداروں کو کروڑوں روپے کے نقصانات کا سامنا دوسری جانب دریا بیجی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔
منجھرا ،سوناری کالا بوہ کے مقام پر ندی نالے بپھر کر سیلابی صورتحال کی شکل اختیار کر گئے بارشوں سے کوہلو شہر کے وسطی علاقوں کے گھروں اور سڑکوں میں بارش کا پانی جمع ہو گیا شہریوں کو مشکلات کا سامنا۔ شدید بارشوں کے باعث کوہلو کوئٹہ قومی شاہراہ بری طرح متاثر ہوا ہے مختلف مقامات پر سیلابی ریلہ قومی شاہراہ کے مختلف حصوں کو بہا کر لے گیا لینڈ سلائیڈنگ اور مختلف حصے سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے شاہراہ مکمل طور پر بند ہے ٹریفک کی روانی متاثر۔ سبی کے قریب ارنڈ کے مقام پر قومی شاہراہ بند ہونے سے کوہلو کا اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ منقطع ہے علاقہ پہاڑی ہونے کی وجہ سے کھانے پینے کے اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ ۔ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 9 افراد بارشوں کی نذر ہوگئے ہیں جسکے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 136 تک پہنچ گئی ۔
جاں بحق ہونے والوں میں 56 مرد 33 خواتین اور 47 بچے شامل ہیں اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئی ہیں بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہوکر 70 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 46 مرد 10 خواتین اور 14 بچے شامل ہیں مجموعی طور پر صوبے بھر میں 13 ہزار 535 مکانات منہدم اور جزوی نقصان پہنچا ہے بارشوں میں 640 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں جبکہ مختلف مقامات پر 16 پل ٹوٹ چکے ہیں بارشوں اور سیلابی صورتحال سے 23 ہزار 13 مال مویشی مارے گئے ہیں تو وہیں مجموعی طور پر 19 لاکھ 79 ہزار 30 ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں، سولر پلیٹس، ٹیوب ویلز اور بورنگ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ موسمیات نے آج پیر کو ژوب، زیارت،موسی خیل ، قلعہ عبداللہ، پشین، بارکھان، لورالائی، کوہلو ، کوئٹہ ، سبی اورچمن میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ظا ہر کیا ہے ۔