|

وقتِ اشاعت :   August 15 – 2022

کوئٹہ ۔اندرون بلوچستان:  بلوچستان میں بارش کی تباہ کاریاں جاری ،مزید گیارہ قمیتی جانیں چلی گئیں ،سبی نصیر آباد کچھی لہڑی اور گردو نواح میں سیلاب سے درجنوں دیہات زیرآب اگئے ۔ہزاروں لوگ بے گھر جبکہ مال مویشی اور فصلیں تباہ ہوگئیں ۔لسبیلہ میں متبادل راستے بہہ جانے سے کوئٹہ کراچی شاہراہ تاحال بحال نہ ہوسکا ،جبکہ سیلابی ریلوں میں سڑکیں بہہ جانے سے اکثر علاقوں کا زمینی رابطہ صوبے کے دیگر علاقوں سے منقطع ہوچکا ہے محکمہ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں جاری بارشوں اور سیلاب کے باعث مزید 11افراد جاں بحق اموات کی تعداد 199جبکہ زخمیوں کی تعداد81ہوگئی صوبے میں 19ہزار سے زائد مکانات بھی متاثر ہوچکے ہیں ۔ محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اتوار کو موسیٰ خیل سے 10جبکہ قلعہ عبداللہ سے ایک اموات کی تصدیق ہونے کے بعد اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 199ہوگئی ہے جبکہ ڈیرہ بگٹی میں تین افراد کے زخمی ہونے کے بعد مجموعی طور پر زخمی ہونے والوں کی تعداد 81ہوگئی ہے رپورٹ کے مطابق قلعہ عبداللہ میں 30مکانات مکمل جبکہ 15جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں جبکہ کوہلو میں 10مکانات مکمل اور 15جزوی طور پر متاثر ہوئے اسی طرح ڈیرہ بگٹی میں بھی پانچ مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے جس کے بعد صوبے میں سیلاب اور بارشوں کے باعث تباہ ہونے والے مکانات کی تعداد 19ہزار 762ہوگئی ہے۔

ان میں سے 5107مکمل جبکہ 14ہزار 660جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ محکمہ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں سیلاب کے باعث1لاکھ 7ہزار 377مویشی ہلاک، 690کلو میٹر روڈ اور 18پل تباہ ہوچکے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق سبی، دکی ، موسیٰ خیل میں سیلابی صورتحال رہی جبکہ قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، سبی، کوہلو کے مختلف علاقوں میں مزید امدادی سامان بھی روانہ کردیا گیا ہے ۔ بلوچستان میں جاری طوفانی بارشوں کے باعث کوئٹہ کراچی آر سی ڈی شاہراہ تاحال بند ہے ، تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کراچی آر سی ڈی شاہراہ کا ایک حصہ لسبیلہ کے علاقے اوتھل میں لنڈا ندی کے مقام پر بہہ گیا تھا جس کے باعث شاہراہ پر ٹریفک کی روانی اتوار کو بھی معطل رہی شہریوں کی جانب سے کوئٹہ سے کراچی جانے کے لئے کوئٹہ سکھر شاہراہ کا استعمال کیا جارہا ہے ۔پہاڑی علاقوں سے آنے والے 96000کیوسک کے سیلابی ریلوں اور بارشوں نے تحصیل لہڑی نصیرآباد میں تباہی مچادی سینکڑوں دیہات زیر آب گئے سینکڑوں مکانات منہدم ہوگئے گھروں میں رکھا اناج قیمتی سامان بہہ گیا ہزاروں ایکڑوں پر کاشت ٹیوب ویلوں کی کپاس ڈوب گئی تحصیل تمبو کے سیلاب متاثرین کی مشکلات مزید بڑھ گئی دریائے سے آنے والا سیلابی کوٹ پلیانی میں پہنچ گیا سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر کھلے آسمان تلے بارش میں پڑے ہیں تفصیلات کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقوں تحصیل لہڑی کے پہاڑی علاقوں سے آنے والے سیلابی ریلے نے گوٹھ برڑا گوٹھ تہڑ گوٹھ تنیہ کے قریبی سینکڑوں دیہات ٹیوب ویل ٹیوب گئے کروڑوں کی کپاس دیگر فصلات تباہ علاقہ مکین اپنی مدد آپ محفوظ مقامات پر نکل رہے ہیں۔

مال مویشی بہہ گئے جبکہ لہڑی سے آنے والا 96000ہزار کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا ربی کینال اور ربیع دو تین اور کوٹ پلیانی میں تباہی مچادی ہے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے 24گھنٹوں سے جاری بارشوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کچے مکانات منہدم ہوگئے سیلاب متاثرین بارش میں کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر نصیرباد محمد حسین نے ربیع کینال کے علاقوں ودیگر رہائشیوں کو محفوظ مقامات میں منتقل ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔سبی اور گردونواح میں دو روز سے موصلدار بارش کا سلسلہ جاری ہے،لہڑی ندی میں اونچے درجے کا سیلابی ریلہ ،ایک بلاکھ 34ہزار کیوسک پانی گذر رہا ہے ۔

تحصیل لہڑی کے معتدد دیہات زیر آب آگئے،لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں ،سیلابی پانی نے مال مویشی ،اناج اور دیگر گھریلو سامان بہا کر لے گئے ، سبی شہر کی سٹرکیں اور گلیاں ندی نالوں کے منظر پیش کررہے ہیں ،نالیاں ابل پڑی ہیں ڈپٹی کمشنر سبی کے ہدایت پر میونسپل کمیٹی کا عملہ بارش کے دوران بھی پانی نکالے میں مصروف ہیں ،ڈپٹی کمشنر سبی نے بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث ضلعی آفیسران ،لیویز کے جوانوں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر آفس میں رپورٹ کرنے کی ہدایت جاری کر دئیے ہیں سبی ،لہڑی ،بختیار آباد اور گردو نواح میں گذشتہ شب سے جاری موسلدار بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی وقفے وقفے سے جاری ہے لہڑی ندی میں اونچے درجے کا سیلابی پانی ایک لاکھ 34ہزار کیوسک پانی آنے کے باعث تہڑ،محمدی جت،گوٹھ شہک محمدانی ،ریلو غلام محمد میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے ،لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں سیلابی پانی نے اناج اور دیگر قیمتی گھریلو سامان ،مال مویشی کو بھی بہا کر لے گیا ہے لوگ کھلے آسمان تلے بے یار مدد گار پڑے ہوئے ہیں صوبائی حکومت ریلیف فراہم کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائیں سبی میں دو روز سے جاری بارشوں کے باعث سبی کی گلیاں اور شاہرائیں ندی نالوں کا نظارہ پیش کررہے ہیں نالیاں ابل پڑی ہیں سٹرکوں پرپانی کھڑا ہو گیا ہے ڈپٹی کمشنر سبی نے عوامی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے میونسپل کمیٹی سبی کو فوری طور پر سٹرکوں اور شاہراوں اور گلیوں میں بارش کے باعث جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کے احکامات جاری کئے میونسپل کمیٹی سبی کا عملہ چیف آفیسرغلام عباس بوہڑ کے سربراہی میں اور چیف سینٹری کے نگرانی میں بارش کے دوران پانی نکالنے میں مصروف ڈپٹی کمشنر سبی منصور قاضی نے ضلعی آفیسران ،ایم ایم ڈی ۔

ایری گیشن سبی ،میونسپل کمیٹی سبی کے عملہ اور بھاری مشینری اور لیو یز کے جوانوں کو کسی بھی خطر ناک صورتحال سے نمٹنے کے لئے الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے سبی کے پہاری علاقوں میں جاری بارشوں کے طاعث دریائے لہڑی میں اونچے درجے کا سیلابی پانی ایک لاکھ 34ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے سیلابی پانی تحصیل لہڑی کے چھ دیہات میں داخل ہوگیا ہے لوگ محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو رہے ہیں سیلابی پانی نے مال مویشی ،اناج اور دیگرقیمتی گھریلو سامان بہہ کر لے گیا ہے سیلابی پانی مذید آبادی کی جانب بڑھ رہا ہے ،چیف آف ڈومکی رکن بلوچستان اسمبلی سردارسرفراز خان ڈومکی کے فرزند سردار زادہ میر دینار خان ڈومکی نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لہڑی میں ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارواےئاں شروع کی جائیں جبکہ دوسری جانب دریائے ناڑی اور تلی ندی میں بھی سیلابی صورتحال حال ہے تلی ندی میں اونچے درجے سیلابی پانی گذر رہا ہے جس کے باعث تلی ،سلطان کوٹ ،مل چانڈیہ ،مل گشکوری ،رضا ماچھی ،ارباب چاچڑ سمیت یونین کونسل مل کے بیشتر علاقے زیر آب آنے کا خطرہ ہے ۔ڈیرہ اللہ یار اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش نے جل تھل ایک کر دیا طلوع آفتاب سے قبل شروع ہونے والی موسلادھار بارش صبح صادق تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی جسکے باعث سڑکیں گلی محلے اور سرکاری دفاتر میں بارش کا پانی جمع ہو کر جھیل کا منظر پیش کرنے لگا موسلادھار بارش سے سڑکیں جل تھل ہونے سے شہریوں اور مسافروں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم بجلی کا نظام دن بھر درہم بھرم رہاموسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی اور نشیبی علاقے زیرآب آنے سے درجنوں دیہات کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک اور چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن محمد انور قمبرانی کی ہدایت پر میونسپل عملے نے مشینری کو فوری طور پر آن روڈ کرکے بارش کا پانی نکاس کرنے کا کام شروع کر دیا جبکہ نکاسی آب کے نالوں کی صفائی بھی جاری ہے میونسپل کارپوریشن کے اکاونٹس آفیسر غلام سرور رند میونسپل ایمپلائز یونین کے صدر شفیع محمد کٹوہر دن بھر سینٹری اسٹاف کی نگرانی کرتے رہے۔

میونسپل کارپوریشن کے سینٹری اسٹاف کی امدادی کاموں کے باعث قومی شاہراہ عدالت روڈ اور آفیسر کلب روڈ پر شہریوں کی آمدورفت بحال ہوگئی ۔بارشوں کے چوتھے اسپیل میں قلات شہر اور گردو نواح میں گزشتہ روز پورا دن وقفے وقفے کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور خیموں رہنے والے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک مرتبہ پھر گزگ کا مہشور خونخوار مو مے ندی نے تباہی مچادی۔ ندی کا پانی گھروں اور زرعی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ۔ اور مال مویشی پانی کے نزرہوگے۔ مواصلاتی نظام نہ ہونے سے اور رابطہ سڑکیں بہہ جانے سے صحت کے مسائل پیدا ہوگے ہیں۔اور خوراک کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے۔ انتظامیہ بارشوں کے پہلے اسپیل سے تاحال چوتھے اسپیل تک نہ پہنچ سکے ہیں قریبی چند علاقوں تک تو امداد کم مقدار میں ضرور پہنچا ئے گئے تھے۔ مگر باقی علاقہ امداد سے ابھی تک محروم ہیں۔ اس کے علاوہ پندران۔ لہڑ۔ کپوتو۔ امیری۔ سرخین روشچو ب کے علاقوں میں موسلادھار بارشیں ہوئی ہیں۔ اور گھروں اور دیواروں کو نقصان پہنجا یا۔ قلات ڈسٹرکٹ میں سینکڑوں چھوٹے بندات بھی ٹوٹ چکے ہیں۔کوہلو میں شدید بارشیں سیلابی پانی ریلوں کی صورت میں شہری ابادی میں داخل سینکڑوں مکانات منہدم لوگ بے سر و سامان حکومتی امداد کے منتظر ہیں رپورٹ کے مطابق ہفتہ اور اتوار کے درمیانی شب شروع ہونے والی بارشوں نے تباہی مچادی بارشیں آٹھ گھنٹے برستے رہے جس کے بعد مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ نیصوبہ ڈیم اوور فلو ہونے کے بعد سیلابی ریلے قریبی ابادی بلاول ٹاو¿ن ، کلی جمعہ خان کلی میر نور احمد ودیگر ملحقہ علاقوں میں داخل ہوگئی۔

جس سے کچے مکانات منہدم ہوگئے لوگ بے سر و سامان خود کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ سیلابی ریلے گھروں میں سب کچھ بہا کر لے گئے دوسری جانب تنگہ ندی اور سینجاڑ میں سیلابی صورتحال کے باعث اوریازئی کلی۔ بستی نہال ، کلی وڈیرہ میر حسن لوہارانی ، کالکانی سمیت دیگر علاقوں میں ریلے قریبی ابادی میں داخل ہوگئے جس سے درجنوں کچے مکانات منہدم ہونے دیواریں اور چھتیں گرنے کے واقعات رونما ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ اور ایف سی میوند رائفل کی جانب سے انسانی جانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور قیمتی سامان کو محفوظ بنانے کیلئے امدادی ٹیمیں متعلقہ علاقوں میں پہنچ گئی۔ نیوکلی محبت آباد میں برساتی نالوں کی صفائی نہ ہونے سے ندی نالے بپھر گئے اور سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ریلے گھروں میں داخل ہونے سے متعدد کچے مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئے۔ لیویز ، ایف سی اور پولیس کے جوان مختلف علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے۔ سیلاب سے متاثرہ افراد حکومتی کی طرف سے اقدامات نہ اٹھانے کا شکوہ کرتے نظر آئیں دوسری جانب انہوں نے فوری امداد جس میں خیمے کھانے پینے کی اشیائ و دیگر ضرورت کی چیزیں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کوہلو قربان مگسی نے ضلع میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر جشن آزادی کی تقریبات ملتوی کر دیئے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کے افسران و اہلکاروں کو متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ بارشوں اور سیلاب سے سینکڑوں خاندن متاثر ہوئے ہیں جو نیصوبہ، بلاول ٹاو¿ن، کلی جمعہ خان سالارانی , کلی میر نور احمد ، نیوکلی ، اوریانی ، کلی نہال خان، بستی کالکانی، کلی وڈیرہ میر حسن مرحوم و دیگر علاقے شامل ہیں۔ صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے ضلع میں بارشوں سے ہونے والے تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ میر نصیب اللہ مری نے کوئیٹہ سے عوام کے نام جاری پیغام میں کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں عوام خود کو تنہا نہ سمجھیں متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے اور متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ صوبائی وزیر نے پی ڈی ایم اے حکام کو فوری طور پر کوہلو میں امدادی سامان فراہم کرنے کی بھی ہدایت کردی اس موقع پر ابتدائی طور پر چار کنٹینرز پر مشتمل امدادی سامان کوہلو کے لیے روانہ کردی گئی ہے۔