|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2015

نئی دہلی: ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی کے سابق پولیس کمشنر نیرج کمار نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ستمبر 2001 میں ہونے والے حملے کے لیے کچھ فنڈنگ ہندوستان سے بھی کی گئی تھی۔ ٹائم آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیرج کمار، جو ہندوستان کے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) میں بھی فرائض انجام دے چکے ہیں، نے اپنی کتاب میں کہا کہ یہ فنڈز اغوا برائے تاوان کے ذریعے جمع کیے گئے اور نائن الیون حملوں کی قیادت کرنے والے محمد عطا کو ایک اور دہشت گرد عمر شیخ نے دیئے۔ خیال رہے کہ 33 سالہ محمد عطا، جس کا پورا نام محمد الامير عوض السيد عطا‎ تھا، ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرائے جانے والے پہلے جہاز میں ہائی جیکرز کی کمانڈ کر رہا تھا. دوسری جانب عمر شیخ کو ہندوستانی حکومت نے 1999 میں ’انڈین ایئر لائنز‘ کے ہائی جیک کیے گئے جہاز کے بدلے میں رہا کیا گیا تھا۔ نیرج کمار نے تنظیم ’حرکت المجاہدین‘ کے دہشت گرد آصف رضا خان سے حاصل ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمر شیخ کو یہ رقم، کولکتہ میں قائم امریکن سینٹر پر حملے میں ملوث دہشت گرد آفتاب انصاری نے دی۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق آصف رضا کا کہنا تھا کہ اس کے باس آفتاب انصاری نے خادم شوز کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر پرتھا پریتم رائے برمن کے اغوا سے حاصل ہونے والی تاوان کی رقم عمر شیخ کے ساتھ شیئر کی تھی۔ نیرج کمار کے مطابق پرتھا پرتم رائے برمن سے تاوان کی صورت میں ایک لاکھ ڈالر حاصل کیے گئے تھے جو بذریعہ عمر شیخ محمد عطا تک پہنچے۔ انہوں نے کہا آصف رضا خان کے یہ انکشافات 2003 میں ایف بی آئی کے انسداد دہشت گردی ڈویژن کے نائب اسسٹنٹ ڈائریکٹر جان ایس پسٹول نے بھی دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے قائم امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے رکھے تھے۔

نیرج کمار نے 1993 کے بعد انڈر ورلڈ ورلڈ کی سرگرمیوں کے حوالے سے لکھی گئی اپنی کتاب میں انتہائی مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا بھی ذکر کیا ہے۔

کتاب میں وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل موصول ہونے والی ایک ٹیلی فونک کال کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں انہیں ریٹائرمنٹ سے چند قبل ایک کال موصول ہوئی، جو غالباً داؤد ابراہیم یا اس کے بھائی انیس کی تھی، جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ اب ریٹائر ہونے والے ہیں اس لیے انہیں ان کا پیچھا چھوڑ دینا چاہیے۔