اسلام آباد: پاکستان میں رواں سال لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بچوں سے جنسی زیادتی پر کام کرنے والی ایک غیر سرکاری اور نگران تنظیم ’ساحل‘ کے مشاہدے میں بتایا گیا کہ 2015 کے پہلے چھ مہینوں میں چھ سے دس سال عمر کے لڑکوں میں پچھلے سال اسی عرصے کی نسبت زیادتی کے واقعات میں 4.3 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
ساحل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھ سے دس عمر کے 178 لڑکوں کے ساتھ ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ لڑکیوں میں یہ تعداد 150 تھی۔
ساحل کے ترجمان ممتاز گوہر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو وجہ بتائی کہ عام طور پر لڑکے گھروں سے زیادہ باہر نکلتے ہیں لہذا انہیں نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے۔
’بہت سے والدین بدنامی کے خوف سے لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ریپ رپورٹ نہیں کرتے‘۔
دوسری جانب، خواتین پر جنسی حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال جنوری سے جون تک 102 ایسے کیس ریکارڈ پر آئے جو پچھلے سال اسی عرصے سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر تمام عمر کے بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی آئی اور جنوری سے جون تک روزانہ اوسطاً تقریباً نو بچوں کے ساتھ ایسے واقعات سامنے آئے۔
رواں سال کے پہلے چھ مہینوں میں تمام عمر کے بچوں سے 1565 ریپ رپورٹ ہوئے جبکہ 2014 میں اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 1786 تھی۔
ساحل کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ سال کُل3500 کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ حقیقی تعداد دس ہزار تک ہو سکتی ہے۔
پاکستانی حکومت نے رواں مہینے موجودہ قوانین میں ترمیم کے بعد بچیوں سے زیادتی کے مجرموں کو عمر قید یا موت کی سزا دینےکا اعلان کیا تھا۔
تاہم قوانین میں اس ترمیم کا اطلاق 14 سال سے کم عمر لڑکیوں پر ہوتا ہے اور یہ قانون لڑکوں سے متعلق نہیں۔