کوئٹہ: بلوچستان میں چوبیس گھنٹوں کے دوران بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مزید چھ اموات کی تصدیق ،جان بحق افراد کی تعداد 202 ہوگئی،صوبے میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 22ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ ہلاک مویشوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی۔پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چھ مزید اموات کی تصدیق کے بعد صوبے میں یکم جون سے سولہ اگست تک جان بحق افراد کی تعداد 202 ہوگئی ہے جاں بحق ہونے والوں میں 96 مرد 48 خواتین اور 58 بچے شامل ہیں اموات بولان، کوئٹہ، ڑوب، دکی، خضدار کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ پشین اور سبی میں ہوئی ہیں بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہوکر 81 افراد زخمی ہوئے جن میں 49 مرد 12 خواتین اور 20 بچے شامل ہیں صوبے بھر میں مجموعی طور پر22 ہزار 692 مکانات منہدم اور جزوی نقصان پہنچا ہے ۔
بارشوں میں 690 کلو میٹر پر مشتمل مختلف 6 شاہراہیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں جبکہ مختلف مقامات پر 18 رابطہ پل ٹوٹ چکے ہیں بارشوں اور سیلابی صورتحال سے 1 لاکھ 7 ہزار 377 مال مویشی بھی مارے گئے ہیں تو وہیں مجموعی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔دریں اثناء بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری آج صوبے کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ مزید موسلادھار بارش کی توقع ہے،تفصیلات کے مطابق بد ھ کو صوبے کے بیشتر اضلاع میں مطلع ابرآلود رہنے کے علاوہ تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ بارکھان،سبی، ژوب ، زیارت، موسی خیل، کوئٹہ،قلعہ سیف اللہ ، ڈیرہ بگٹی،نصیر آباد، جعفر آباد،کوہلو،لورالائی،قلات ، آواران،خضدار،کیچ، پنجگور،گوادر اور لسبیلہ میںموسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا، بدھ کی شام قلات اور بارکھان میں 08، ژوب میں07، گوادر میں 03، کوئٹہ میں (سٹی 02، سمنگلی 01) اور تربت میں 01ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی محکمہ موسمیات کے مطابق آج جمعرات کو صوبہ کے بیشتر اضلاع میں مطلع ابرآلود رہنے کے علاوہ تیز ہواوں اور گرج چمک کے ساتھ بارکھان،سبی، ژوب ، زیارت، موسی خیل، کوئٹہ،قلعہ سیف اللہ ، ڈیرہ بگٹی،نصیر آباد، جعفر آباد،کوہلو،لورالائی،قلات ، آواران،خضدار،کیچ، پنجگور،گوادر اور لسبیلہ میں کہیں کہیں موسلادھار بارش کی تو قع ہے ۔
جبکہ قلعہ سیف اللہ ،لورالائی ،بارکھان،کوہلو، موسی خیل، شیرانی، سبی ، بولان،قلات،خضدار،لسبیلہ، آواران،تربت،پنجگور،پسنی،جیوانی، اورماڑہ،گوادر کے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بھی موجود ہے ۔ ادھر اوتھل اور اسکے شمالی و مشرقی پہاڑی سلسلوں میں دو گھنٹے مسلسل تیز طوفانی بارش، نشیبی علاقے ایک بار پھر زیرآب آگئے۔بارش کا پانی گھروں میں داخل، بارش اس قدر تیز تھی کہ جیسے آسمان سے پانی برس رہا ہو۔ مسجدوں میں اذانیں اور لوگ آیات کا ورد اور بارش رکنے کی دعائیں کرتے رہے مشرقی اور شمالی پہاڑی علاقوں میں تیز بارشوں سے لنڈا ندی،کھانٹا ندی میں سیلابی ریلے آنے کی وجہ سے اور شاہوانی ہوٹل کے قریب سیلابی ریلا مین قومی شاہراہ کا ایک حصہ بہا کر لے جانے کی وجہ سے کوئٹہ ،کراچی مین قومی شاہراہ دوبارہ بلاک، لنڈا پل ٹوٹے کئی روز گز گئے تاحال محکمہ NHA کیجانب سے ٹریفک کی بحالی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیئے گئے جس کی وجہ سے آئے روز ٹریفک معطل ہونے سے قومی شاہراہ پر سفر کرنیوالے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جب کہ بارش کے دوران بیشتر موبائل کمپنیوں کے نیٹ ورک داغ مفارقت دے گئے صارفین کو رابطے میں دشواری کا سامنا۔ پشین کے نواح میں واقع افغان مہاجر کیمپ سرخاب میں اونچے درجے کی سیلابی ریلوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی ۔
سیلابی ریلے میں دو افراد 35 سالہ نجیب اللہ ولد سردار محمد قوم الکوزئی اور احمدشاہ ولد محمدحسین بہہ گئے جن کی لاشیں پشین کے قریب سرخاب کراس سے برآمد ہوئیں جبکہ کلی منزری میں ایک آٹھ سالہ بچی اندینہ کی لاش قریبی ندی سے نکال لی گئی، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پشین کے نشیبی علاقوں ملکیار، سرخاب، منزکی اور ڈب خانزئی سمیت برشور، توبہ کاکڑی اور بوستان کے ملحقہ علاقے زیرآب آنے سے درجنوں مکانات منہدم ہوگئے، زرعی اجناس سمیت کھڑی فصلیں، باغات، سولر سسٹم اور بجلی سے چلنے والی ٹیوب ویل شدید متاثر ہوگئے ہیں۔ خدائیدادزئی میں واقع ڈیم کا ایک حصہ ٹوٹنے سے ڈیم کے پانی کا ریلا قریبی علاقوں اور قریبی دیہات میں داخل ہوگیا۔ جس سے پورا نشیبی علاقہ زیر آب آگیا، متعدد علاقوں میں سیلابی ریلوں سے تباہی کی اطلاع پاکرضلعی انتظامی حکام نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا، شدید طوفانی بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے کئی مقامات پر درجنوں کچے مکانات منہدم ہوگئے ۔
جبکہ سینکڑوں ایکڑ پر مشتمل زرعی فصلیں، باغات، سولر اور بجلی کے ٹیوب ویلز تباہ ہوگئے پانی اور بجلی کا نظام درہم ہوگیا ہے۔ پنجگور میں دو روز سے جاری بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے ۔سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا کلگ تسپ خدابادان گرمکان وشبود میں درجنوں مکانات اور کچی دیوارین گرنے کی اطلاعات ہیں ،پنجگور میں پیر سے جاری رہنے والی بارشوں سے ہر طرف پانی ہی پانی ہے دریا رخشان اور دیگر مضافاتی ندیوں میں زبردست طغیانی سے رابطہ سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہیں اور شہر میں بجلی کا نظام بھی درھم برھم ہوکر رہ گیا ہے 95 فیصد علاقے تاریکی میں ڈوبے رہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق پنجگور میں جمعہ تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ قلات میں شدیدبارشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔گزشتہ رات بشمی میں سیلابی ریلوں سے آٹھ مال مویشی بہہ گئے اور ایک مکان گر گیا تاہم ڈی ایس پی منظور احمد مینگل ،ایڈیشنل ایس او لیویز کریم اور پولیس و لیویز موقع پر پہنچ کر لوگو ں کو ریسکیو کیا جبکہ قلات طوفانی بارشوں سے قلات کے کئی دیہاتوں کا زمینی رابطہ ایک ہفتے سے بند ہے ۔
متاثرہ علاقوں میں ادویات اشیاء خوردونوش اور بچوں کی دودھ کی شدی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ان علاقوں میں سب تحصیل گزگ سب تحصیل جوہان تخت امیری روشچوپ شیخڑی اناری کچینی بھاڈ سارون ریگواش اور دیگر علاقو کی رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ جانے سے بند ہو گئے ہیں اور ان علاقوں میں ابھی کوئی امدادی ٹیم تا حال نہیں پہنچی ہے ۔شادی کور ڈیم کے ایریا میں بارش ہونے کی وجہ سے پانی کا تازہ ریلہ ڈیم میں داخل،اسپل وے چلنے کی وجہ سے چینل دو روز کے لیے بند کردی گئی ہے،ایکسیئن ایری گیشن گلاب بلوچ کے مطابق ایکسیئن ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ گلاب بلوچ نے کہا ہے کہ گزشتہ دو روز سے شادی کور ڈیم کے ایریا میں بارشیں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے شادی کور ڈیم میں پانی کا تازہ ریلہ داخل ہورہی ہے اور اسپل وے بھی چل رہا ہے ۔