|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2022

کوئٹہ ۔اندرون بلوچستان : بلوچستان میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ،گزشتہ روز مزید دوافراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں ،جبکہ بولان میں بی بی نانی کے مقام پر سیلابی ریلے میں صوبے کو گیس فراہم کرنیوالی 24قطر انچ کی گیس پائپ لائن بہہ کر تباہ ہوگیا ۔جس کے باعث بلوچستان کو گیس سپلائی معطل ہوگئی ۔خضدار ،کرخ ،وڈھ ،نال،باغبانہ ،زہری ،اورناچ ،آڑنجی،زیدی ،فیروز آباد ،توتک میں شدید بارش ،ساسول میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ،ضلع کے مختلف تحصیلوں میں کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔کوہلو میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخض جاں بحق جبکہ نو افراد زخمی ہوئے ہیں ۔

بیسمہ اور مشکے سے آنے والے سیلابی ریلے سے آواران کو کراچی بیلہ اور دیگر علاقوں سے ملانے والی پل بہہ گیا ۔در شاہ سم شاخ کو چار مقامات پر شگاف لگا کر پانی کو راستہ دیا گیا جس کے باعث صحبت پور و گردونواح کے علاقے شدید خطرے میں پڑ گئے جبکہ راستے میں آنیوالی اکثر دیہات ڈوب گئے ۔دوسری جانب نہر مانجھوٹی شاخ کو دوبارہ شگاف پڑ گیا کئی دیہات زیر آب آگئے ۔تفصیلات کے مطابق بولان بی بی نانی پر اونچے درجے کی سیلابی پانی کے ریلے نے 24 انچ قطر کے گیس پائپ لائن کو بہا کر لے گیا ۔ سوئی سدرن گیس کمپنی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق بولان بی بی نانی پر اونچے درجے کی سیلابی پانی کے ریلے نے 24 انچ قطر کے گیس پائپ لائن کو بہا کر لے گیا جس سے کوئٹہ مستونگ قلات پشین اور دیگر علاقوں کو گیس سپلائی معطل ہوگئے ،لہذا صارفین متبادل انتظامات کرے۔ کوہلو موسلادھار بارشوں سے ہر طرف تباہی متعدد کچے مکانات گرنے سے اب تک ایک شخص جاں بحق خاتون بچوں سمیت 9 افراد زخمی سیلاب متاثرین کو حکومتی امداد نہ ملنے کے خلاف مختلف علاقوں سے قومی شاہراہ پر احتجاج کیا کئی گھنٹوں تک قومی شاہراہ بلاک رہا سیلاب متاثرین کا موقف تھا کہ ہمیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے ہمارے معصوم بچے کھلے آسمان تلے زندگی گزارہے ہیں ۔

ڈپٹی کمشنر کوہلو امداد سامان اصل حقداروں کی بجائے سفارشی لوگوں میں تقسیم کررہا ہے راتوں رات کئی گاڑی خیمے اور راشن سے لوڈ ہوکر کہاں جارہے ہیں ذمہ داران ہمیں بتائیں متاثر کونسے علاقے ہیں اور سامان کہاں پہنچ رہا ہے یہ ظلم کسی صورت قابل قبول نہیں حلقے سے منتخب صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری،ڈپٹی کمشنر کوہلو،ایس پی کوہلو نے ایک گھنٹہ گزرنے کے بعد مظاہرین سے کامیاب مزاکرات پرامن طریقے سے منتشر کردیا واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ کنٹرول روم بھی کار آمد نہ ہوسکا مواصلاتی نظام درہم برہم مختلف علاقوں کے سیلاب کے متاثرین بے یارو مددگار پڑے ہیں سیلاب سے سینکڑوں کچے مکانات ملبے کے ڈھیر بن گئے دو دنوں سے جاری بارشوں سے سیلاب متاثرین کو امدادی کاروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔مون سون بارشوں کے باعث ضلع خضدار کے تمام تحصیلوں میں شدید نقصان ہوا ہے ساسول میں مکان کی چھت گرنے سے جاوید احمد نامی نواجوان جاں بحق جبکہ ونگو کے مقام پر پورا ہوٹل مہندم ہو گیا جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا ضلع کے مختلف علاقوں باغبانہ ،کرخ ،نال ،اورناچ ،آڑنجی ،وڈھ ،توتک ،پارکو ،زیدی ،زہری ،مولہ میںکپاس ،پیاس ،مرچ ،ٹماٹر،چوکندر سمیت مختلف کھڑی فصلیںبارش اور سیلاب کے باعث تباہ ہو گئیں ۔

جس کے باعث زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا بارش کا سلسلہ رات گئے تک جاری تھی دریں اثناء ڈپٹی کمشنر خضدر میجر (ر) محمد الیاس کبزئی کی ہدایت اسسٹنٹ کمشنر خضدار جہانزیب نور شاہوانی ساسول میں مکان کی چھت گرنے سے جاں بحق نوجوان جاوید احمد زہری کے گھر گئے شہید کے والد غلام حیدر سے نوجوان کی جاں بحق ہونے پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کے لئے دعا کی اور موقع پر متاثرہ خاندان کی مدد بھی کی دریں اثناء خضدار کے سیاسی سماجی اور عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث ضلع خضدار کے مختلف علاقوں میں درجنوں مکانات اور کرورڑوں روپے کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہیں، حکومت ان نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں کیونکہ اگر زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا گیا ان کی مالی مدد نہیں کی گئی انہیں دوبارہ پاوں پر کھڑے ہونے میں وقت لگے گا جس کے باعث شعبہ زراعت کو شدید نقصان پہنچنے گا اور ہزاروں کی تعداد میں زمیندار بے روزگار ہو جائیں گے شدید بارشوں کے سبب ندی نالوں میں طغیانی کے باعث آواران کے کئی ۔

علاقوں کا مواصلاتی نظام منقطع ہوچکا ہے مشکے کور ندی میں سخت طغیانی کی وجہ سے سیلابی ریلے نے کجھور کے باغات میں داخل ہوکر بڑے پیمانے پر تباہی مچادی واضح رہے کہ ضلع آواران کو حالیہ سیلابی بارشوں کے بعد صوبائی حکومت نے آفت زدہ قرار دیا ہے لیکن تاحال کوئی خاطر خواہ اقدام نظر نہیں آرہا اس وقت مجموعی اعتبار سے آواران سٹی بشمول مشکے جھاؤ کولواہ کے لوگ شدید مشکلات سے دو چار ہیں کئی علاقوں میں لوگوں کی طرف سے اپنی مدد آپ بنائے گئے حفاظتی بندات ٹوٹ چکے ہیں بیروزگاری اور سیلابی صورتحال میں غریبوں اور متاثرین کی مدد کیلئے صوبائی حکومت کو اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو ہنگامی طور پر اپنے انتخابی حلقہ آواران کا دورہ کرکے متاثرین کی مکمل بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ڈپٹی کمشنر جعفرآباد رزاق خان خجک کی ہدایت پر بہادر شاہ سم شاخ کو چار مقامات پر شگاف لگا کر پانی کو راستہ دیا گیا تاہم پٹ فیڈر اور حیرالدین ڈرین سے مسلسل پانی کے بہاو کے باعث نہروں پر دباو برقرار ہے ،بڑے سم نالے میں بھی طغیانی ہے ۔انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کر دیا۔ دریں اثناء ضلعی انتظامیہ صحبت پور نے بھی عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔شاخ میں شگاف ڈالنے کے سبب پانی صحبت پور کی جانب رواں دوان جبکہ راستے میں کئی دیہات زیر آب آگئے ۔دوسر جانبنہر مانجھوٹی شاخ کو دوبارہ شگاف پڑ گیا کئی ۔

دیہات زیر آب آگئے ،محکمہ ایری گیشن بلوچستان خاموش علاقائی عوام نے ہنگامی بنیادوں پر شگاف کو پر کرنے کا صوبائی حکومت سے مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل نہر مانجھوٹی شاخ کو گوٹھ عبدالحمید کھوسہ میں اور دیگر مختلف مقامات پر شگاف پڑے جس کی وجہ سے کئی دیہات زیر آب آگئے ،ہزاروں ایکڑ پر کھڑی چاول کی فصل تباہ ہوگئی تاہم نہر مانجھوٹی شاخ کے شگافوں کو علاقائی عوام اور اسٹنٹ کمشنر صحبت پور عبدالکریم بگٹی نے اپنی مدد آپ کے تحت عارضی طور پر کردیا لیکن مضبوط کام نہ ہونے کی وجہ سے نہر مانجھوٹی شاخ کو دوبارہ گوٹھ استاد عبدالحمید کھوسہ میں شگاف پڑ گیا جس کی وجہ سے کئی دیہات زیر آب آگئے ۔کھڑی چاول کی فصل تباہ ہوگئی، زمینداروں اور کسانوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ،ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شگاف کو پر کرنے تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے علاقائی عوام اور گوٹھ استاد عبدالحمید کھوسہ کے رہائیشوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ شگاف کو پر کرنے کیلئے اور نقصانات کے ازالہ کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔جھل مگسی گنداواہ و گردونواح کے علاقوں میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے ایک دفعہ پھر دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا ہے ۔

جس سے گنداواہ سگھڑی ندی اور ہتھیاری ندی سمیت درجنوں چھوٹی بڑی ندیوں میں طغیانی سے سینکڑوں مکانات منہدم زمینی راستے بند اکثر علاقوں میں عوام محصور ہوگئے ہیں قومی شاہراہ سے منسلک ضلع کی واحد گنداواہ نوتال سڑک اور اندرون ضلع لنک زمینی رابطے منقطع ہو گئے ہیں کشوک اور سکلیجی میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی گھروں میں پانی داخل ہوگیا یونین کونسل پتری یونین کونسل کھاری کے درجنوں دیہاتوں کے عوام گھروں میں محصور اشیاء خوردنوش اور پانی کی قلت کے باعث لوگ بھوکے پیاسے محصور ہیں جہاں علاج معالجہ کی سہولت میئسر نہیں جبکہ تحصیل جھل مگسی سینکڑوں دیہات سیلابی ریلے میں ڈوب گئے گوٹھ شمبانی گوٹھ بجیرانی گوٹھ وزدانی گوٹھ ساکھانی سمیت متعدد دیہاتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور سب تحصیل میر پور میں سیلابی پانی نے درجنوں گھروں کو منہدم کردیا مال مویشی ہلاک ہوگئے ۔ہرنائی و گردونواح میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچھادی زرعی زمینوں ، کچے مکانات ، درجنوں حفاظتی بندات ،زرعی زمینوں کو سیراب کرنے والے زرعی نالوں ہرنائی کوئٹہ شاہراہ ، ہرنائی پنجاب قومی شاہراہ ہرنائی سے دیہی علاقوں کو جانے والے سڑکوں اور رابطہ کو شدید نقصان پہنچایا خصوصاََ ہرنائی کوئٹہ روڈ پلوسین ندی رابطہ پل کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔

مقامی انتظامیہ بار بار پل کو عرضی طورپر بحال کرتی ہے تاہم مسلسل بارشوں اور سیلابی ریلوں کے آنے سے دوبارہ پل کو نقصان پہنچ جاتا ہے ضلع ہرنائی کے عوامی و سماجی حلقوں زمینداروں ، ٹرانسپورٹروں ، قبائلی عمائدین ، سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتوں نے این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اے مرکزی و صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ہرنائی میں بارشوں سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے سات سے زائد افراد سیلابی ریلوں میں بہہ جانے کے باعث جان بحق اور کئی افراد مکانات مہندم ہونے سے زخمی بھی ہوئے ہے لیکن ابتک نہ جان بحق افراد کو معاوضہ فراہم کیا گیا نہ ہی قومی شاہراہوں اور دیہی علاقوں کو جانے والے سڑکوں ، حفاظتی بندات رابطہ پلوں کی تعمیر کیلئے حکام بالا نے کوئی اقدامات کئے گئے ہے ہرنائی کے دونوں اہم قومی شاہراہیں سفر کے قابل ہی نہیں ہے ۔