کوئٹہ : چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہاکہ حکومت بلوچستان تقرری اور تبادلوں کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے، انیتا تراب ، کیس کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے سے بعض رہے جونیئرز آفیسران کو اہم عہدوں پر لگانے سے ریاستی معاملات کا بہتر طریقے سے چلانا ممکن نہیں ۔ایک آفس میں بیٹھ کر سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی چیف آفیسر کے تبادلے کی مخالفت کرتا ہے ۔ جبکہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے آفس میں بیٹھ کر وہی آفیسر اپنے دستخط سے اسی اہلکار کو تبدیل کرتا ہے جس کے تبادلے کی وہ مخالفت کرچکا ہے ۔جوکہ مضحکہ خیز ہیںیہ تبادلہ عوامی مفاد کے بجائے سیاسی بنیادوں پر ہوا ہے چیف آفیسر میونسپل کمیٹی مچھ کے تبادلے کے آرڈر اگلی پیشی تک منسوخ کئے جاتے ہیں۔سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی پیش ہوکر وضاحت کریں کہ اس کا آرڈر صحیح ہے یا پھر مخالفت کرنا درست تھا ۔یہ حکم چیف جسٹس جسٹس محمد نور مسکانزئی وجسٹس ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل بینچ نے چیف آفیسر مچھ نظر خان کے آئینی درخواست 1075/2015برخلاف چیف سیکرٹری بلوچستان سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ و دیگر میں صادر کیا عدالت کو درخواست گزار کے وکیل خورشید کھوسہ نے بتایا کہ ان کے موکل نظر خان لوکل گورنمنٹ میں بطور چیف آفیسر میونسپل کمیٹی مچھ میں نومبر 2015سے باقاعدگی سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں علاقہ ایم پی اے نے ان کو کو تبدیل کرنے کیلئے ایک ڈی او لیٹر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بشیر احمد میونسپل کمیٹی مچھ جو کہ بطور اسسٹنٹ کام کر رہاہے کی و ہ بذات خودسفارش کرتے ہیں کہ ان کو بطور چیف آفیسر میونسپل تعینات کیا جائے اس لیٹر پر سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی نے مخالفت کرتے ہوئے اس کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی تعیناتی مخالفت کی ۔کہ بشیر کو حال ہی میں بطور اسسٹنٹ کے ترقی دی گئی ہے جبکہ نظر زہری ریگولر چیف آ فیسر گریڈ 17کے آفیسر ہے جوکہ پروری 2015سے اس پوسٹ پر کام کر رہے ہیں اور ان کی مدت تعیناتی مکمل نہیں ہوئی ہے لہٰذا معزز سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں انکی مدت تعیناتی سے پہلے ان کا تبادلہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوگی ۔اسکے بعد وزیر بلدیات نے ڈی او لیٹر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو نظر زہری کے تبادلے کیلئے جاری کیا۔ جس میں نظر زہری کو سیکرٹری لوکل بورڈ کو رپورٹ کرانے کی ہدایت دی گئی۔بحثیت سیکرٹری ایس اینڈ جی ڈی کہ مذمت اور اعتراض کے بعداسی آفیسر نے بطور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے نظر زہری کے تبادلے کے احکامات جاری کئے ۔معزز عدالت عالیہ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ تبادلے کوعوامی مفاد عامہ کے برخلاف او رسیاسی دباؤ کا نتیجہ اور مضحکہ خیز ہے کہ سیکرٹری ایس این جی اے ڈی خود اس تبادلے کی مخالفت کرتا ہے جبکہ وہی بحیثیت سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اپنے دستخطوں سے اس کی منظوری دیتے ہیں دکھ کے ساتھ اس بات کو نوٹس کیا گیا ہے کہ حکومت اپنے معاملات عوامی مفادات اور انیتا تراب کیس کے حوالے سے معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے برخلاف اپنے آرڈر کر رہے ہیں۔لہٰذا مندرجہ ذ یل اعتراضات اس سے اٹھتے ہیں عدالت کو بتایا جائے کیا یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں کیا یہ آرڈر سیاسی بنیادوں پر نہیں کئے گئے ، کیا سیکرٹری سیاسی حکاما ت کے عمل درآمدپر کرانے کا پابند ہے چاہے وہ عوامی مفاد کے بر خلاف اور غیر قانونی کیو ں نہ ہوں کیا ملازمین کو بغیر مدت تعیناتی مکمل ہوئے تبدیل کیا جاسکتاہے اور چیف سیکرٹری کے احکامات کے برعکس اور سیکشن 10کے سول سرونٹس ایکٹ 2009کے ایسے آرڈ کئے جاسکتے ہیں حکم دیا جاتا کہ وہ اگلی پیشی تک نظر زہری کے آرڈر کو معطل کرا دیئے جاتے ہیں اورسیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی اورسیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو اگلی پیشی پر بذات خود پیش ہونے کا حکم دیا جا تاہے ۔ دسمبر کے دوسرے ہفتے کی تاریخ مقرر کی جاتی۔معزز عدالت کی رہنمائی کیلئے ہادی شکیل، امان اللہ کنرانی اور قاہر شاہ ایڈوکیٹ کو معاونت کرنے کیلئے نامزد کیا جاتاہے وہ اس سلسلے میں عدالت کی مدد کریں۔حکومت بلوچستان کی جانب سے کیس کی پیروی ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان میر شہک بلو چ نے کی ۔