|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2022

کوئٹہ;  بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں سیلاب کے تباہی مچا دی ہے سینکڑوں اموات کے ساتھ ساتھ مکانات، املاک اور زراعت کو اربوں روپے کے نقصانات ہوئے ہیں،سیلاب متاثرین کی بحالی صوبائی حکومت کے وسائل میں رہتے ہوئے ممکن نہیں.

وفاقی حکومت سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے خصوصی پیکج دے این ڈی ایم اے بحالی کے کاموں کو تیز بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے، اپوزیشن اراکین وزیراعلیٰ سے ملاقات کریں گے ضرورت پڑی تو وزیراعظم اور وفاقی حکومت کے پاس بھی جائیں گے، فی الحال ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر  سکندر خان ایڈوکیٹ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابدعلی ریکی نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ صوبے میں جاری بارشوں نے لسبیلہ سے چمن، ژوب سے نصیر آباداور مکران تک تباہی مچا دی ہے لوگ قسم پرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں 200سے زائد افراد شہید جبکہ اربوں روپے کی فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچا ہے سیلاب متاثرین کو اب تک پانی، خیمے، خوراک تک نہیں مل رہے صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں نواں کلی، کلی کوتوال، الماس، سمال آباد سمیت کئی کلیوں میں سیلابی پانی سے نقصانات ہوئے ہیں جمعیت علماء اسلام اور بی این پی اپنے طور پر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں تاہم مخیر حضرات اور ڈونر ایجنسیوں کو بھی اس وقت امدادی کاموں میں حصہ لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے فوٹوسیشن کے بجائے ریلیف کے کاموں میں اپنے تمام وسائل بروئے کارلائے وزیراعلیٰ صوبائی وزراء کو پورے صوبے کے دورے پر بھیجیں تاکہ لوگوں کی تکالیف کا مداوا کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت سے زیادہ محنت کرنے میں ضرورت ہے انتظامیہ دفاتر میں بیٹھنے کے بجائے عوام میں جائے اور انکے نقصانات کا ازالہ کرے یہ وقت سیاست کا نہیں ہے اپوزیشن وزیراعلیٰ سے ملاقات کے ساتھ ساتھ اسلام آباد بھی جائے گی اور وزیراعظم سے ملاقات سمیت این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے پاس بھی جائے گی۔ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ ابھی تک سیلاب زدگان کی امداد کے لئے ترقیاتی فنڈ میں کٹوتی کی کوئی تجویز نہیں آئی اگر یہ تجویز آتی ہے تو اس پر غور کریں گے وفاق کی سطح پر صوبے کی مدد کی گئی تو بجٹ پر کٹ لگانے سے بچا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی نے اپنے اپنے علاقوں میں امدادی کاموں میں حصہ لیا ہے انتظامیہ اصلاحات ایک دم سے لائی نہیں جاسکتیں اس میں وقت لگے گا جہاں بھی ڈیموں کی تعمیر میں کرپشن ہوئی ہے اسکی تحقیقات ہونی چاہیے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ صوبے میں 45روز سے مسلسل بارشیں جاری ہیں زمینداروں کے اب تک 300ارب سے زائد کے نقصانات ہوئے ہیں صوبے کی تمام شاہراہیں بند ہیں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے جنگی بنیادوں پر عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے پی ڈی ایم اے کے ساتھ ساتھ این ڈی ایم اے بھی سست روی سے کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاست کا پوائنٹ اسکورنگ کا نہیں بلکہ عوام کی امداد کرنے کا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین میر اختر حسین لانگو نے کہا کہ اب تک صوبے میں 40سے 50ارب روپے کے نقصانات ہوئے ہیں جنکا ازالہ صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں ہے وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے بلوچستان میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کردار ادا کرے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میں بی این پی اور جمعیت علماء اسلام شراکت دار ہیں ہم اپنی مرکزی قیادت کے توسط سے وزیراعظم سمیت دیگر حکام سے ملاقاتیں کر کے بلوچستان کے لوگوں کی دوبارہ بحالی کے لئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموں اور آن گوئنگ اسکیمات کی تحقیقات پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دائرہ کار نہیں ہے بطور رکن اسمبلی کہتا ہوں کہ جہاں کرپشن ہو اسکی تحقیقات ہونی چاہیے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر زابد علی ریکی نے کہا کہ بلوچستان ڈوبا ہوا ہے وزیراعظم خدارا بلوچستان کو اپنے ہاتھوں میں لیکر ریلیف اور بحالی کا عمل تیز کریں۔