کوئٹہ: 20گھنٹے سے زائد تک جا ری رہنے والے مو سلا دھا ر با رش نے کو ئٹہ سمیت بلو چستان کے مختلف اضلا ع میں در و دیوار ہلا کر رکھ دئیے ہیں ،مواصلا تی نظام درہم بر ہم ہو چکا بلکہ صو بے کی عوام بجلی اور گیس کے بعد ٹیلی فونز ، مو با ئل اور انٹر نیٹ سروس سے بھی محروم ہو گئے ہیں،سیلا بی ریلوں نے صو بے بھر میں آ با دیوں کے ایک دوسرے سے رابطے تو منقطع کر دئیے ہیں ، سول ایوی ایشن اتھا رٹی نے فلائٹس آ پریشن کی معطلی کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں زیر گردش خبریں بے بنیاد ہے کو ئٹہ سے فلا ئٹ آ پریشن بدستور بحال ہے ،دوسری جا نب کو ئٹہ سمیت صو بے کے مختلف اضلاع میں سیلا بی پا نی گھروں اور آ با دیوں میں داخل ہو نے سے لو گوں کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ہے ،اسپتا لوں میں ایمر جنسی نا فذ کر دی گئی ہے ، ضلعی انتظا میہ اور امداد ٹیمیں پا نی میں پھنسے لو گوں کو نکا لنے کے لئے گھنٹوں سر گرم رہے ، با رش روکنے اور دھوپ نکلنے پر اہلیاں شہر کے چہروں پر رونق لوٹ آ ئی ہے ۔تفصیلا ت کے مطابق جمعرات کی سہ پہر کو شروع ہو نے والا با رش جمعہ کی سہ پہر تک 20گھنٹے سے زائد تک جا ری رہا اس دوران شہر کی چھوٹی بڑی شاہرائیں اور گلی کو چے ندی نا لوں کا منظر پیش کر تے رہے بلکہ کو ئٹہ کے علا قوں پشتون آ با د ، پشتون با غ ، خروٹ آ با د ،: اسپینی روڈ ، چشمہ اچوزئی،کلی کمالو ، ہزارہ ٹاﺅن، نواں کلی، سمیت مختلف علا قوں میں پا نی کے ریلے گھروں اور آ با دیوں میں داخل ہو گئے کو ئٹہ کے مشرقی با ئی پا س پر ملاخیل آباد میں موسلادھار بارش کے باعث مکان میں کمرے کا چھت گر جا نے سے ایک بچہ جاں بحق جبکہ2 افراد زخمی ہوگئے ہیں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے ٹراما سینٹر سول ہسپتا ل کو ئٹہ کا دورہ کر کے متاثرہ خاندان سے تعزیت کی اور حکومت بلوچستان کی جانب سے زخمیوں کے معیاری علاج کی یقین دہانی کرائی۔
پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق ان کی ٹیمیں پا نی میں پھنسے ہو ئے افراد کو نکا لنے کے لئے کوشاں ہیں نواں کلی میں پانی میں پھنسے 100لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرلیا مزید 150لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنہیں ریسکیو کرنے کے اقدامات جاری ہیں علاقے میں ہیوی مشنری پہنچادی گئی ہے پانی کی گزرگاہوںکو کلیئر کیا جارہا ہے دوسری جانب سریاب ہزارہ ٹاﺅن پشتون آباد اور اسپینی روڈ پانی سے بھر گئے ہیں ۔ دوسری جا نب کمشنر کوئٹہ کی نگرانی میں 9گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے بعد پشتون باغ میں 3خاندانوں کے پھنسے ہو ئے 20افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا جس میں ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے، رضاکاروں اور سول سوسائٹی نے بھرپور شرکت کی۔کلی سمال آباد میں سیلابی ریلے گھروں میں داخل ہو نے کی اطلا ع پر انتظامیہ متاثرہ افراد بشمول خواتین اور بچوں کو نکا ل کر پی ڈی ایم اے آفس منتقل کردیا ہے ،سریاب کسٹم کے قریب علاقہ سیلابی ریلوں سے متاثر افراد کو ریسکیو کر کے پولیس ٹریننگ سینٹر منتقل کردیا گیا ہے ۔ کو ئٹہ کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کے درمیان کھڈوں نے بھی موٹر سائیکل سواروں ، گاڑی اور رکشہ ما لکان کے لئے مشکلا ت کا سامان کیا اکثر شاہراﺅں پرپڑنے والے کھڈوں ، کھلے مین ہو لوں میں موٹر سائیکل سوار افراد گر کر زخمی ہو تے رہے صورتحال کے پیش نظرکوئٹہ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اس با بت ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے تمام اسپتالوں کے میڈیکل آفیسروں کو مراسلہ لکھ دیا اور ہدا یت کی کہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث تمام اسٹاف وارڈز ایمرجنسی اور اسپتالوں میں موجود رہے۔ہنگامی صورتحال میں مشیر داخلہ ضیا لانگو نے پی ڈی ایم اے دفتر کا دورہ کیا جہاں امداد کیلئے آنیوالی کالز سن کر ڈی جی پی ڈی ایم اے کو ریلیف کیلئے ہدایت جاری کرتے ر ہے۔
وہ ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصر سیلابی علاقوں میں پہنچ گئے اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد سیلابی پانی میں پھنس گئے ہیں جنہیں نکا لنے کے لئے کو ششیں کی جا رہی ہیں مشیر داخلہ ضیا لانگو ڈی سی کوئٹہ و ایس ایس پی آپریشنزز عبدالحق عمرانی پولیس ٹریننگ سینٹر پہنچے اور وہاں انہوں نے رکن اسمبلی مبین خلجی کے ساتھ متاثرین سے ملاقات کی اور شہر کے مختلف علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ صوبائی مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو محکمہ پی ڈی ایم اے آفس پہنچ گئے اور وہاں کال سینٹر میں آنیوالی کالز خود سنے اور ڈی جی پی ڈی ایم اے کو ہدایت جاری کئے مشیر داخلہ ضیا لانگو کا پی ڈی ایم اے کنٹرول روم کا بھی دورہ کیا جہاں شہر و گردونواح میں بارش کی صورتحال پی ڈی ایم اے افسران کی جا نب سے انہیں بریفنگ دی گئی گزشتہ روز طو فا نی با رش کے دوران بو لان میں انگریز دور کے ریل وے پل گر نے کی خبر نے صو بے کی عوام کی پریشانی میں اضا فہ کیا وہی اس وقت اہلیان کو ئٹہ اور صو بے کے دیگر اضلا ع کے لوگوں کی مشکلا ت اس وقت دوچند ہو ئی جب کو ئٹہ سمیت صو بے کے مختلف علاقوں کو اچانک گیس کی سپلا ئی رک گئی اس با بت سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کی جا نب سے سوشل میڈیا کے ذریعے بیان جا ری کیا گیا جس میں انہوں نے مو قف اختیار کیا کہ بو لا ن میں بی بی نا نی کے علا قے میں 12انچ قطر کی گیس پائپ لائن سیلابی ریلے کے باعث بہہ گئی جس کے بعد کوئٹہ، مستونگ، قلات، پشین اور بلوچستان کے دیگر علاقوں کو گیس کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔ایس ایس جی سی کی ٹیمیں بحالی کی کوششوں کے لیے بولان میں بی بی نانی کے مقام کی طرف روانہ ہو چکی ہیں۔چونکہ بولان میں ٹیلی کمیونیکیشن سگنل دستیاب نہیں ہیں۔
اس لیے بحالی کے کاموں کی پیش رفت معلوم ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ اطلاع ملتے ہی ہم انہیں میڈیا کے ساتھ شیئر کریں گے۔واضح رہے کہ اسی مقام پر 19اگست کو 24انچ قطر کی گیس پائپ لائن کو سیلابی ریلے سے سخت نقصان پہنچا تھا جسکی بحالی کا کام مسلسل ہونے والی تیز بارشوں کے باعث تا حال مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ادارہ اپنے معزز صارفین کو ہونے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہے۔ اس دوران وہ توانائی کی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دیگر متبادل انتظامات کر لیں اس خبر کے نشر ہو تے ہی اہلیان کو ئٹہ شدید با رش کے با وجود گھریلو ضروریات کے لئے ایل پی جی کے انتظا ما ت میں لگ گئے کو ئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں ایل پی جی کی دکا نوں کے با ہر لو گوں کی قطا ریں لگ گئی جبکہ ایل پی جی کے حصول میں نا کام رہ جا نے والوں نے ہوٹلوں سے کھا نے کا بندوبست کیا تا ہم ایل پی جی کی دکانوں والوں اور ہوٹل ما لکان نے شہریوں کی مجبوری کا خوب فا ئدہ اٹھا یا اور ان سے منہ ما نگی قیمتیں وصول کی جمعہ کے روز بھی ایل پی جی دکانوں پر زبردست رش دیکھنے کو ملا ۔ دوسری جا نب صو با ئی دارالحکومت کو ئٹہ میں گزشتہ رات کو طو فا نی با رش کے دوران بجلی کی سپلا ئی بھی شہر میں بند ہو گئی جس کے متعلق کیسکو کے ترجمان کے جا ری کر دہ بیا ن میں کہا گیا کہ 220Kvاچ-سبی ٹرانسمیشن لائن سے بجلی کی فراہمی بند ہو نے سے انڈسٹریل گرڈ اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی متاثر ہو ئی ہے 220kvسبی ٹو کوئٹہ سرکٹ بند ہونے سے کوئٹہ، مستونگ، نوشکی،چاغی،دالبندین، خاران،پشین،چمن گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی متاثر ہے انہوں نے جا ری کر دہ بیان میں کہا کہ220kvدادو۔خضدار ٹرانسمیشن لائن کا ایک ٹاور سندھ کے علاقہ رتوڈیرو میں گرنے سے خضدار،وڈھ،قلات،منگچر، سوراب گرڈ اسٹیشنز کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے تا ہم بعد ازاں کیسکو ترجمان کے اس خبر سے اہلیان شہر کی دکھوں کا کچھ مداواں ہوا جس میں انہوں نے کو ئٹہ شہر کو جزوی طو ر پر بجلی کی فرا ہمی کی بحالی کی نو یدسنا ئی البتہ کو ئٹہ کے مختلف علاقوں میں 24گھنٹے گزرنے کے با وجود بھی لو گوں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کی شکا یا ت سننے کو ملی ۔راستوں کی بندش ۔
گیس اور بجلی کی بندش کی خبروں سے ابھی اہلیان کو ئٹہ و صو بہ سنبھلے نہیں تھے کہ گزشتہ رات 10بجے سے مو با ئل سگنلز غائب ہو نے اور انٹر نیٹ و ٹیلی فون سروس بھی صارفین کو داغ مفارقت دینا شروع ہواصرف ایک مو با ئل کمپنی کے علا وہ تمام مو با ئل کمپنیوں کے سروس معطل ہو گئے جس نے طو فا نی با رش اورسیلا بی صورتحال سے دوچار عوام اور امدادی ٹیموں کی مشکلات میں مزید اضا فہ ہوا اس سلسلے میں محکمہ پی ٹی سی ایل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ٹیلی کام سروسز کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوا ہیں سڑکوں اور پلوں کے ساتھ بچھائی گئی فائبر کیبلز کئی مقامات پر سیلاب کی زد میں آکر کٹ گئی ہیں ، جس کی وجہ سے بلوچستان کے وسطی اور شمالی حصوں میں ٹیلی کام سروسز کی فراہمی متاثر ہوئی ہے،پی ٹی سی ایل کی تکنیکی ٹیمیں متاثرہ مقامات تک پہنچنے اور خرابی دور کرنے کی کوشش کررہی ہیں، ٹیلی کام سروسز کو ترجیحی بنیادو ں پر بحال کیا جائے گاتا ہم جمعہ کی شام تک نا صرف مختلف مو با ئل کمپنیوں کے سگنلز مکمل غا ئب تھے بلکہ انٹر نیٹ کی سہولت بھی شہر میں بہت کم لوگوں کو دستیاب تھی ۔ ادھر پاکستان سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ کوئٹہ انٹرنیشل ایئر پورٹ پر فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق بحال ہے جاری کر دہ بیان میں انہوں نے مقامی میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایئر پورٹ کا مواصلاتی نیٹ ورک مکمل طور پر فعال ہے اور پروازیں معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔بیان کے مطابق ایئر پورٹ آپریشن متاثر ہونے سے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبریں حقیقت کے برعکس ہیں۔ کو ئٹہ کے علا وہ ، پشین ،قلعہ عبداللہ ،مستونگ ، قلات ، خضدار ، زیا رت ، چمن ،قلعہ سیف اللہ ، مسلم باغ ، واشک ،جعفر آباد ،نصیر آ با د میںبھی سیلا بی پا نی کے آبا دیوں میں داخل ہو نے اور اس کے نتیجے میں عوامی اور سر کا ری املا ک کو بڑے پیما نے پر منقصانا ت کی خبریں مل رہی ہیں ۔