|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2022

بلوچستان میں سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے ہر جانب تباہی پھیلی ہوئی ہے، صوبہ سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ سوات کالام سب علاقے بارشوں سے تباہ ہوگئے، سوات میں ہوٹلز آناًفاناً دریا برد ہوگئے،میں نے اپنی زندگی میں سیلاب کی ایسی صورتحال نہیں دیکھی، پورے پاکستان میں ایک ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف اور نیول چیف نے بتایا ہے کہ ان کے عسکری دستے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، 50ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا چکا ہے، جو لوگ اس کام میں مصروف ہیں ان سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قائم مقام گورنر بتا رہے تھے کہ جعفر آباد میں فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، توانا پہلوان خرم دستگیر سے بات کی ہے کہ وہ یہاں پہنچیں اور کام کریں، میں نے کہا ہے کہ اس علاقے کو جیسے بھی ہو بحال کریں اور پانی مہیا کریں۔

وزیراعظم شہبازشریف نے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کیلئے 10ارب روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر متاثرہ خاندان کو 25ہزار روپے دے رہی ہے،انشااللہ ایک ہفتے میں 38 ارب روپے تقسیم ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ترکیہ کے صدرطیب یردوان نے مجھ سے بات کی، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے بھی ٹیلیفون پربات ہوئی، دوست ممالک کے سربراہان مصیبت کی گھڑی میں ہمارے ساتھ ہیں، خوشی ہے کہ آج ترکی سے سامان کے دو جہاز کراچی پہنچنے والے ہیں ، آج یو اے ای سے بھی سامان کے جہاز پہنچیں گے، برطانیہ نے ڈیڑھ ملین پاؤنڈ کی امداد دی جس پر ان کا شکر گزار ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے علم ہے فنڈز آرہے ہیں، کل ایک شخص نے 6 کروڑ روپے دیے، امداد دینے والے شخص نے کہا کہ میرا نام ظاہر نہ کریں، ایک گروپ آیا انہوں نے 45 کروڑ روپیہ دیا، جو لوگ خود اپنی امداد پہنچا رہے ہیں، اللہ ان کی دولت میں مزید اضافہ کرے، مخیر حضرات آگے آئیں اور اپنے بھائیوں،مائیں اور بچوں کی مدد کریں۔

امدادی کاموں کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کام باتوں، نعروں ،تقریروں اور الزامات لگانے سے نہیں ہوگا، غلط الزامات لگا کر اور جھوٹ بول کر کب تک قوم سے خود کو بچالیں گے، ہمیں عملی کام کرنا ہوگا، جب تک آخری خاندان بحال نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھوں گا۔