|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2015

کوئٹہ :  گوادر ہمارے آباؤاجداد کی سرزمین ہے بلوچوں کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے ایسی ترقی ہمارے لئے نہیں جہاں ہمارے فرزند وں پر اپنے علاقوں میں جانے پر پابندیاں عائد کی جائیں ہم نے بلوچستان کے وسائل کی حفاظت کیلئے اس سے قبل بھی ایسی پالیسی رکھی جس سے بلوچ قومی مفادات کو ٹھیس نہ پہنچے اب بھی انہی پالیسیوں پر کاربند ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچوں کے احساسات ، جذبات کو اولیت دی جاتی لیکن حکمرانوں کی پالیسیاں اس کے برعکس ہیں گوادر کے غیور بلوچوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہو رہا ہے اور جن خدشات کا اظہار گوادر سے متعلق کیا تھا تو آج درست ثابت ہو رہے ہیں اب تو گوادر کے مقامی بلوچ اپنے ہی گھروں میں جاننے کیلئے انٹری کی ضرورت پڑ ھ رہی ہے کئی مصائب کے بعد وہ اپنے منزل تک پہنچتے ہیں کیا یہ ترقی و خوشحالی ہے ہم نے کبھی بلوچ قومی مفادات پر سودا بازی نہیں کی مصلحت پسندی کو گناہ کبیر سمجھتے ہیں اپنی سیاسی نقطہ نگاہ کو پروان چڑھاتے ہوئے بلوچوں کی تشویش پر آواز بلند کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں اپنی قومی و جمہوری جہد کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں اس کیلئے شعوری اور فکری سوچ کو پروان چڑھاناوقت کی اہم ضرورت ہے قومی معاملات پر مصلحت پسندی کو خیانت سمجھتے ہیں اور بلوچستان کے قومی جہد جدید بنیادوں پر استوار کرنے بلوچ فرزند علمی و شعوری سوچ پر کاربند ہوں گے تو تب ہی بلوچ قوم اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکے گی علم و قلم ہمارے نوجوانوں کا ہتھیار ہونا چاہئے ان خیالات کا اظہار سردار اختر جان مینگل نے چوتھے قومی کونسل سیشن کے بند اجلاس سے کیا بلوچستان نیشنل پارٹی کے چوتھے مرکزی کونسل سیشن جو بیاد شہید حبیب جالب بلوچ منعقد ہوا جس کی صدارت پارٹی کے مرکزی آرگنائزر سردار اختر جان مینگل نے کی بند اجلاس کی کارروائی سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے سرانجام دی جس میں بلوچستان ، ملکی و بین الاقوامی مرکزی کونسلران نے پارٹی آئین میں ترامیم سے متعلق بہت سی تجاویز دی گئیں اور آئینی ترامیم میں بھی گئیں سیر حاصل بحث بھی کیا گیا اس کے علاوہ مختلف تنظیمی امور زیر غؤر بھی لائے گئے مرکزی آرگنائزر سردار اختر جان مینگل نے بند اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے سیاسی ، شعوری اور فکری نظریاتی دوستوں نے چوتھے قومی کونسل سیشن میں زیر بحث ایجنڈوں پر جس انداز میں حصہ لیا اس سے یہ امر ضرور واضح ہوتا ہے کہ بی این پی کے مرکزی کونسلران نظریاتی طور پر اتنے پختہ ، باشعور سیاسی و علمی شعور رکھتے ہیں جو ملکی و بین الاقوامی حالات اور پارٹی آئین میں ترامیم اور اسے مزید بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے جو تجاویز دے کر مثبت راہ دکھانے کی کوشش کی جو بلوچستان اور بلوچ عوام کیلئے دوررس نتائج برآمد کرے گا اور یہ امر بھی واضح ہو چکا ہے کہ بلوچ فرزند سیاسی طور پر پختگی اور سرزمین بلوچستان کے ساتھ ان کی سچی وابستگی ہے انہوں نے کہا کہ شہید حبیب جالب بلوچ اور پارٹی کے دیگر شہداء کی قربانیاں اور ان کا نظریاتی فکر و فلسفہ یہ دراصل سہ رنگا بیرک کو اٹھائے رکھنے کا درس دیتا ہے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بلوچستان اور مرکزی کونسلران کے سامنے سیاسی ، قومی جہد کے حوالے سے یہ کہنا چاہوں گا کہ ہماری علمی اور عملی جہد بلوچستان کے لئے ہے گوادر جیوپولیٹیکل اہمیت کی حامل سرزمین ہے اس کی ترقی و خوشحالی کیلئے باتیں کی جا رہی ہیں کہ یہ ترقی بلوچوں کیلئے ہے لیکن عملاً جب ہم گوادر کے عوام کے خدشات و تحفظات اور اس حوالے سے حکمرانوں کی حکمت عملی اور پالیسیوں سے لگتا ہے کہ یہ ترقی بلوچ اور بلوچستان کے عوام کیلئے نہیں بلوچستان کے سرزمین کے ساحل وسائل کی حق ملکیت و حق حاکمیت اور اس پر دسترس حاصل کرنے کیلئے ہماری جہد جاری ہے ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ ہم بلوچ وسیع تر مفادات کیلئے جدوجہد اولین ترجیحات میں شامل ہے اسی مثبت پالیسی پر ہم آج بھی کاربند ہیں کہ ہم اب سے نہیں بلکہ ابتداء ہی سے گوادر میگا پروجیکٹس سمیت بلوچستان کے ساحل وسائل پر دسترس اور حق ملکیت کو تسلیم کرنے جدوجہد کی ہے کبھی بھی مصلحت پسندی کا شکار ہوئے اور نہ ہی موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹے ہیں کیونکہ ہماری جدوجہد بلوچستان کے قومی اور اہم معاملات ہیں ہم بلوچستان اور بلوچ قوم کے اجتماعی مفادات کے لئے آواز بلند کی جب ہم ماضی میں یہ کہتے تھے کہ میگا پروجیکٹس جو ہمارے عوام کیلئے نہیں بلکہ اغیار کو ساحل بلوچ پر آباد کرنے کی پالیسیاں ہیں تو بہت سے علمی و فکری حوالے سے نابلد لوگوں نے کہا ہے کہ بی این پی کی قیادت ترقی و خوشحالی کی مخالف ہے لیکن آج ابتداء ہی سے ہمیں اپنے علاقوں میں جانے پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں اب گوادر کے غیور بلوچوں ، ماہی گیروں جن کے تعلق گوادر یا ساحل بلوچستان کے دیگر علاقوں سے ہے ان غیور بلوچوں کو بھی علم ہو چکا ہے کہ ترقی و خوشحالی کس کیلئے ہے آج بلوچستان کے لوگ جان چکے ہیں کہ ہم نے تحفظات ، خدشات کا ذکر کیا گیا وہ آج درست ثابت ہو چکے ہیں کہ واقعی جتنے بھی استحصالی پروجیکٹس ہیں وہ عوام کیلئے نہیں پارٹی ایک منظم نظریاتی سیاسی عوامی طاقت ہے جو حقیقی حوالے سے بلوچوں کے احساسات جذبات ان کے جملہ مصائب کے حوالے سے آمر وقت سے لے کر آج تک جہد مسلسل کو جاری رکھا ساتھیوں نے جام شہادت نوش کیا ، قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن بلوچستان کے قومی جہد سے پیچھے نہیں ہٹے یہ ہماری پارٹی کا وطیرہ رہا ہے کہ ہم نے بلوچستان کے معاملات کو ترجیحی بنیادوں ، مثبت سوچ و فکر اور اپنی سرزمین کی زبان ثقافت بقاء و سلامتی کیلئے قربانیاں دیں اور پیچھے نہیں ہٹے انہوں نے کہا کہ آج مرکزی کونسلران و پارٹی ساتھیوں پر اب بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم بلوچ اور بلوچستان کی سیاست کو اپنا محور سمجھیں تب ہی ہم عملی طور پر بی این پی کے اس بیرک ، فکر ، اغراض و مقاصد کو بلوچستان ملکی و بین الاقوامی سطح متعارف کرتے ہوئے جہد کو آگے بڑھا سکتے ہیں ہماری جدوجہد مقدس مشن ہے کہ ہم عوام حق ملکیت ، حق حاکمیت ، قومی تشخص کے بقاء کی جدوجہد کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں کیونکہ ہمارے پارٹی کے اکابرین ، ورکروں نے بڑی تعداد میں قربانیاں دے کر بلوچ عوام پر واضح کر دیا کہ ہم بلوچستان کے ہم مسائل کے لئے قربانیاں سے بھی پیچھے نہیں ہٹے انہوں نے کہا کہ ہم قومی و عوامی طاقت سے اپنی سرزمین کے لوگوں کے خیالات و افکار کو تقویت دے کر جدوجہد کو مزید مضبوط و منظم کریں گے کیونکہ سیاست کوہم عبادت کا درجہ دیتا ہے اس کا بیڑہ اسی لئے اٹھائے رکھا تاکہ اپنے عوام کی بدحالی ، محرومیوں ، پسماندگی دانستہ طور پر تعلیمی شعور سے دور رکھنے کے خلاف ہم اٹھ کھڑے ہوں آج ڈنڈے کا دور نہیں بلکہ ہمیں اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان شعور و قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں کیونکہ دنیا میں بہت سی ایسی قومیں آئی جو آج تاریخ میں امر ہو چکی ہے جنہوں نے اپنی دھرتی ، زبان ، ثقافت اور مثبت روایات کاپاس نہیں رکھا انہوں نے کہا کہ پارٹی کا کامیاب کونسل سیشن میں مرکزی کونسلران نے جس انداز میں اپنا موقف پیش کیا بڑی خوشی ہوئی کہ مرکزی کونسلران آج سیاسی انداز میں باریک بینی کے ساتھ بلوچستان کے اہم معاملات کو دیکھ رہے ہیں مشرف کا دور ہو یا نام نہاد جمہوری دور پارٹی نے مشرف کے شروع کردہ پانچویں آپریشن کے ابتداء میں جب اسلم جان گچکی کو شہید کیا گیا تاکہ ہمیں سیاسی قومی جمہوری جہد سے دور رکھا جائے اسی طرح مسلسل ساتھیوں کی شہادت بھی سازشوں کی کڑی تھی بی این پی جو عملی طور پر عوام کی خدمت عوام قومی معاملات اور سرزمین کی پاسبان جماعت ہے اسے ختم کرنے کی خام خیالی میں تھے لیکن جہاں اپنے قوم سے سچی وابستگیاں ہوں خلوص نیت سے جہد کی جائے اور جہاں پر عوام بی این پی ہی کو اپنا نجات دہندہ تصور کریں تو اس بڑی عوامی جماعت جن کے مرکزی کونسلران یہاں تشریف فرما ہیں ظلم و زیادتیوں سے قوموں کو نیست و نابود نہیں کیا جا سکتا مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ہم اس ترقی و خوشحالی کی حمایت کرتے ہیں جس کے اختیارات بلوچستان کے پاس ہوں ترقی ہمارے لئے ہو ہم اقلیت میں تبدیل نہ ہوں گوادر کے عوام غیور ماہی گیر بلوچوں اور اپنی سرزمین پر بلو چ فرزند بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اب تک جو دکھائی دے رہا ہے حکمرانوں کے اقدامات سے بنیادی سہولیات فراہم کرنا تو درکنا اب ماہی گیروں کو اپنے ہی ماہی گیری سے دور رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ان کا معاشی قتل سے بھی حکمران گریزاں نہیں ہزاروں سالوں سے آباؤ اجداد کی زمینوں پر قبضہ گیری کی پالیسی روا رکھی جا رہی ہے اور مقامی بلوچوں کے زمینوں کو کوڑیوں کے داموں غیر قانونی طور پر من پسند لوگوں کو دیا جا رہا ہے یہ موجودہ حکمرانوں کی ترقی ہے انہوں نے پارٹی دوستوں پر واضح کیا کہ پارٹی وقت و حالات کے نزاکت کو سمجھتے ہوئے جہد کو مزید تیز کرتے ہوئے گوادر سمیت بلوچستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ہماری جہد مسلسل اسی طرح جاری رہے گی اور ہم بلوچ و بلوچستان کے عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔