|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ اخباری مکالوں کی اشاعت اور پنجاب کو مسائل کا ذمہ دار ٹہرا کر قوم پرست اپنی مایوس کن کارکردگی نہیں چھپا سکتے بلوچستان انڈومنٹ فنڈکہیں پنجاب سے تو تقسیم نہیں ہوا کہ جس میں طلباء کو بھکاریوں کی طرح 200روپے سے لیکر 1500روپے دینے کا فیصلہ ہوابلوچستان انڈومنٹ فنڈ اور محکمہ تعلیم کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے قانونی اور غیر قانونی احکامات کو دل سے تسلیم کرتے ہیں جبکہ باقی صوبے پر وہ اپنے فیصلے مسلط کرتے ہیں ۔یہ بات انہوں نے طلباء کی ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘جنہوں نے بلوچستان انڈومنٹ فنڈ کے حوالے سے آگاہ کیا‘انہوں نے کہاکہ 73کروڑ روپے کی خطیر رقم کو چاول چھولے اور جیب خرچ میں تبدیل کردیا ہے ازخود محکمہ تعلیم میں اصلاحات سے محروم حکومت نے ہمارے سابق حکومت کے 5ارب روپے کے آمد ن کو ڈبودیا ہے اس وقت حکومت بلوچستان کالجز ‘کوالٹی ایجوکیشن اور بلوچستان انڈومنٹ فنڈکی سطح پر الگ الگ انڈومنٹ فنڈکے پروجیکٹ چلارہی ہے جوکہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے کوئی سوچ و فکر نہیں کہ یہ ان کو ایک کرکے طلباء کی بہتر مستقبل کیلئے بروئے کار لائیں انہوں نے کہا کہ پرائمری ‘ ایلٹ سکول ‘کالجز ‘انٹرمیڈیٹ ‘گریجویشن ‘میڈیکل‘انجینئرنگ‘ایگرکلچر‘آئی ٹی‘اسپیشل انسٹوٹیشن‘ ماسٹر ز‘فارن سٹوڈنٹس‘ٹیوشن فیس‘کوچنگ کلاسز کے تمام شعبے رکھ کر اپنی نااہلی کا ثبوت دیا ہے اتنے شعبوں کو رکھنے کے بجائے اگر حکومت کے پاس کوئی ویژن ہوتا تو وہ ایک شخص کی منشاء کے بجائے پرورے محکمہ تعلیم اور انڈومنٹ فنڈز کو چلاتے حکومت پرائم منسٹر سکالرشپ طرز پر صرف 500طلباء ہر ضلع سے 15,15طلباء کو ملک کے اعلیٰ ترین تعلیمی اداروں میں ایف ایس سی تک تعلیم دی سکتی تھی جو کہ مستقبل میں صوبے کے سرمایہ ہوتے لیکن بدقسمتی سے نہ تو کوالٹی ایجوکیشن پروجیکٹ کے ذریعے اس فنڈ کو خرچ کرنے کا سوچاگیا اور نہ ہی کالجز اور دیگر انڈومنٹ فنڈ کوالٹی ایجوکیشن میں ضم کیاگیا جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کوالٹی ایجوکیشن سرے سے ہی اس حکومت کی ترجیحات میں ہی نہیں کیونکہ کوالٹی ایجوکیشن کو ایک خیراتی ادارہ بنادیا ہے جو کہ اسلام آباداور پنجاب کے فنڈزسے چلایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ دنیا کی تمام کوالٹی ایجوکیشن دینے والے اداروں کا اگر طرز کار دیکھا جائے تو دنیا میں کوالٹی ایجوکیشن دیگر تعلیمی اداروں سے منفرد نظر آتا ہے کیونکہ کوالٹی ایجوکیشن انہوں نے دینا ہوتا ہے اگر صوبہ دوست حکومت صوبے میں آئی تو عوام کے اس رقوم یعنی انڈومنٹ فنڈز کو اپنے منشاء کے مطابق تباہی سے دوچار کرنے والے حکومتی اور سرکاری عہدیداروں کا احتساب کریگی کیونکہ انہوں نے اپنے منشاء کیلئے بلوچستان کے عوام کے حقوق پرڈاکہ ڈالا ہے ۔