کوئٹہ: وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ چند خاندانوں نہیں بلکہ بلوچستان اور پورے پاکستان کا مسئلہ ہے،لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آئندہ دو ماہ میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے کسی بھی زیر حراست شخص کا انکاؤنٹر نہیں کیا جائیگا، حکومت کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے کوئٹہ میں ریڈزون کے باہر دھرنا ختم کردیا ہے۔
پوری قوم سیلاب سے نبر د آزما ہے اور عمران خان ہر روز جلسوں میں سب کو گالیاں نکال رہے، عمران خان کے شر سے نہ عدلیہ اور نہ ہی کوئی اور ادارہ محفوظ ہے انکا انجام گرفتاری ہے۔یہ بات وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ، وفاقی وزیر شازیہ مری، سینیٹر کامران مرتضی نے جمعرات کو کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزراء کے وفد نے مسنگ پرسنز کے لواحقین سے مذاکرات کئے ہیں وفاقی حکومت مسنگ پرسنز کے معاملے کو حل کرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ چند خاندانوں نہیں بلکہ بلوچستان اور پاکستان کا مسئلہ بن چکا ہے اور اسے مسئلے کو حل کرنا ملک و قوم کے لئے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی میں کافی حد تک پیش رفت کی ہے جسے فی الحال سامنے نہیں لاسکتے اس پیش رفت سے لواحقین کو بھی آگاہ کیا گیا ہے وفاقی حکومت سنجیدیگی سے اس مسئلے کو حل کررہی ہے ساتھ ہی وزیراعلیٰ بلوچستان بھی تعاون کر رہے ہیں ہمیں امید ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں سرخرو ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے ریڈزون کے باہر دھرنا ختم کردیا ہے لاپتہ افراد کے لواحقین کو دعوت دی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی کمیٹی میں شرکت کرکے ہماری رہنمائی کریں۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء نے کہا کہ وفاقی حکومت کا وفد عدالت کے حکم نہیں بلکہ اپنے فیصلے کے تحت مذاکرات کے لئے آیا ہے عدالتیں جو حکم دیں گی ہم اس پر عملدآمد کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کر رہی ہے اور عمران خان جلسے کر کے سب کو گالیاں دے رہے ہیں عمران خان کے شر سے نہ عدلیہ اور نہ ہی کوئی اور ادارہ محفوظ ہے انکا انجام گرفتاری ہے انہیں کتنا وقت ملتا ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف مسنگ پرسنز کے لواحقین اور دوسری طرف حکومت کی وہ ایجنسیاں ہیں جن پر انکا دعویٰ ہے یہ معاملہ پیچیدہ ہے حکومت نے دونوں جانب بات کی ہے اور موقف سنا ہے اس مسئلے کو سلجھانے کے لئے مختلف راستے ہموار کئے جارہے ہیں ہمیں مسنگ پرسنز، سیاسی جماعتوں اور اداروں کا تعاون درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اس مسئلے کا مہینوں اور سالوں میں نہیں بلکہ دنوں اور ہفتوں میں حل نکالیں گے۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا راستہ نکالنا چاہتے ہیں دو ماہ سے پہلے ہی اس پر پیش رفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر لاپتہ افراد کسی حراست میں ہیں تو انکا انکاؤنٹر نہ کیا جائے اس سلسلے میں حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اپنا اثر رسوخ استعمال کر کے ایسے واقعات کا تدارک کیا جائیگا۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم کمیشن نے کچھ کام کیا اور لوگ بازیاب ہوئے لیکن کمیشن سے جو توقعات تھیں کہ کمیشن مسئلے کو جڑ سے ختم کریگا وہ ممکن نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سمیت کسی سے بھی مذاکرات آئین پاکستان کے تحت مذاکرات ہونگے کوئی بھی دہشتگرد گروہ ہو افواج پاکستان دہشتگردی سے نمٹنے کی طاقت رکھتی ہیں پاکستان نے پہلے بھی دہشتگردی جیسے مسائل پر قابو پایا ہے اور آئندہ بھی پا لیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتیں حکومت کا حصہ ہیں اور سیاسی ڈائیلاگ کر رہی ہیں اس پر جو بھی پیش رفت ہوگی اس سے آگاہ کیا جائیگا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر لاپتہ افراد کے معاملے پر 7اجلاس ہوچکے ہیں 20سال سے جاری دیرینہ مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کمیٹی کو دو ماہ کا وقت دیا گیا ہے جس پر ہم اپنی رپورٹ دیں اور عملی اقدامات بھی نظر آئیں گے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر تشویش ہے جب بھی اس حوالے سے خبر آتی ہے تو ہر پاکستانی بے چین ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماؤں بہنوں بیٹیوں کے ساتھ ملاقات کی ہے کسی پیارے کے بچھڑ جانے کی تکلیف کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے اب اس مسئلے کو ختم ہونا چاہیے تاکہ پاکستان کے اندر امن آئے اور پاکستان سے باہر جو لوگ اس مسئلے کو اٹھا کر پروپگینڈا کر رہے ہیں انہیں بھی یہ موقع نہ مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی کیفیت ہے غیر معمولی بارشوں سے سندھ،بلوچستان، خیبر پختونخواء، پنجاب کے لوگ پانی میں ہیں اور مدد کے لئے ہمیں پکا ر رہے ہیں سیلاب زدگان حکومت اور عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں ہماری توجہ سیلاب زدگان کی بحالی کی طرف بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 30،سندھ کے 23اضلاع سیلاب سے متاثرہ ہیں حکومت سیلاب کے ساتھ ساتھ اپنی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو بھی دیکھ رہی ہے جو اپنے پیاروں کے لئے پریشان ہیں ہم نے ان سے جو وعدے کئے ہیں انہیں نبھانے کی جستجو کریں گے کوئی محب وطن نہیں چاہے گا یہ مسئلہ برقرار رہے۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو اسلام آباد بھی لیکر جائیں گے تاکہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے سامنے اپنی بات رکھ سکیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان میں اہمیت کا حامل ہے بی این پی کا مطالبہ ہے کہ مسنگ پرسنز کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی ڈائیلاگ اور مذاکرات شروع کئے جائیں میاں شہباز شریف چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے مسائل حل ہوں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ریاست کے ساتھ ساتھ مسنگ پرسنز کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔