کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں مارو اور پھینکو‘ پالیسی میں تیزی لائی ہے ۔ فورسز کے مظالم پر دنیا اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی معنیٰ خیز ہے۔ فورسز جس دیدہ دلیری سے عام لوگوں کو اغوا کے بعد تشدد کرکے لاشوں کو لوکل انتظامیہ لیویز و پولیس کے حوالے کرتی ہے جو خود ثبوت کے برابر ہیں مگر میڈیا سمیت تمام انسانی حقوق کے ادارے خاموشی پر اکتفا کر رہے ہیں۔ آج مشکے میں ایک دفعہ پھر پہلے سے غائب شدہ چھ بلوچ فرزندوں کی لاشیں تحصیلدار مشکے کے حوالے کیں۔فورسز نوکجو ریندک چیک پوسٹ سے چار لاشیں تحصیلدار کے حوالے کیں، جن کے نام اختر ولد علی محمد(کسان)، درویش ولد نورالدین (کسان)، عمر ولد رحیم خان(گاڑی ڈرائیور) اور بنگان عرف پٹھان ولد خداداد شامل ہیں۔ جب کہ مزید دو لاشیں مشکے جیبری سے ملی ہیں، ان سب کو دو ہفتے پہلے انہی علاقوں میں مختلف آپریشنوں کے دوران غوا کیا گیا تھا۔انیس نومبر کو چار بلوچوں کی لاشیں ہیلی کاپٹر سے پھیکی گئیں، 23 نومبر کو مشکے کے کیمپ سے رزاق ولد جمعہ، شربت ولد جمعہ اور ماسٹر عنایت کی لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کی گئیں۔19 نومبر سے یکم دسمبر تک تیرہ دنوں میں تیرہ لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔آج یکم دسمبر کومشکے مرماسی میں ایک آپریشن کے دوران کئی گھروں کولوٹنے کے بعد جلا کر خاکستر کر دیا گیا۔آپریشن میں غوث بخش، عبدالحق، محمد،بدل خان، بہرام بلوچ، باران بلوچ، اور شکاری محمد بخش سمیت کئی دوسرے عام بلوچ فرزندوں کے گھروں کو جلا کر اس بستی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ایک درجن سے زیادہ نہتے بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کر دیا گیا۔ کل تیس نومبر کو جیبری ممائی میں چار گھروں کو جلا کر دو بھائی جنگی ولد سومار اور محمد علی ولد سومار کو اغوا کیا گیا۔ ضلع پنجگور کے علاقے پروم میں فورسز اور ڈیتھ اسکواڈکئی دنوں سے ایک آپریشن میں مصروف ہیں جہاں بے شمار گھروں کو جلا کر سینکڑوں لوگوں کو بے گھر کرکے نقل مکانی پر مجبور کیا ہے۔پچھلے مہینے آواران کے علاقے پیراندر گزی اسکول اور گاؤں پر قبضے کے بعد چیک پوسٹ تعمیر کرکے پچاس سے زائد لوگوں کو بے گھر کر دیا گیااور کل سے ان گھروں میں لوٹ مار شروع کر دی گئی ہے، جہاں سے گھروں میں موجود سامان کوکیمپ آواران منتقل کرتے دیکھا گیا ہے۔اس نسل کشی میں موجودہ صوبائی حکومت و اس کے لیڈر براہ راست فورسز کی رہنمائی کرکے اپنی حکومت کی مدت کو طول دینے کیلئے نہتے بلوچوں پر بم برسارہے ہیں۔ ہم میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بلوچستان آکر ریاست کی مظالم دیکھ کر بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں۔