پاکستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے ہونے والے نقصانات پر عالمی برادری کی جانب سے بھرپور مثبت جواب ملا ہے۔دوست ممالک سمیت عالمی برادری کی جانب سے مالی معاونت کے ساتھ امدادی سامان بھی بھیجا جارہاہے مزید رقم سمیت قرضوں کی معافی کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ سمیت دیگر دوست ممالک نے بات کی ہے ۔اس سے پاکستان کی معیشت پر بہت زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا امید ہے کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف سمیت دیگر ادارے پاکستان کے ساتھ تعاون کرینگے ۔سب سے اہم بات اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے ذاتی دلچسپی ہے جو پاکستان کے دورہ پر ہیں انہوں نے کھل کر پاکستان کے حالیہ مشکلات پر دنیا بھر کو اس پر کام کرنے کے حوالے سے اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ عالمی درجہ حرارت بڑھانے میں پاکستان کا قصور نہیں لیکن پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، دنیا آگے آئے اور پاکستان کی مدد کرے۔انہوں نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کا ذمے دارپاکستان نہیں لیکن دوسروں کی غلطی کی سزاپاکستان بُھگت رہا ہے، تباہی کے ذمے دارملکوں کی ذمے داری ہے کہ پاکستان میں بحالی کا کام کریں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے ایک بار پھر عالمی برادری کے نام پیغام میں کہا کہ میں ذمے دارملکوں سے عملی طور پر پاکستان کی مدد کرنے کا کہہ رہاہوں، اقوام متحدہ پاکستان کی آواز کے ساتھ آواز ملائے گا۔
انتونیو گوتریس نے وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ہمراہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا، اوستہ محمد میں خیمہ بستی اورضلع لاڑکانہ کے امدادی کیمپوں کا دورہ کیا اور متاثرین کے مسائل سنے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کا ابتدائی نقصان تیس ارب ڈالر سے زیادہ کا ہوگیا ہے اور یہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ یکجہتی کا نہیں انصاف کا تقاضا ہے، عالمی برادری اپنی ذمہ داری پوری کرے خاص طور پر وہ ممالک جنہوں نے درجہ حرارت بڑھا کر زمین کو نقصان پہنچایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فطرت کے خلاف جنگ کی، فطرت نے تباہ کن انداز میں پلٹ کر ہم پر وار کیا لیکن زیادہ نقصان اسے پہنچایا جس کا قصور نہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جہاں پاکستان کھڑا ہے کل وہاں آپ کا ملک ہوسکتا ہے، ہمیں اسے روکنا ہوگا اور فوری روکنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے قرضوں کی واپسی میں پاکستان کی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کا ابتدائی نقصان تیس ارب ڈالرز ہوچکا ہے، جو آگے جا کر مزید بڑھ سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل جس طرح سے سنجیدگی سے کے ساتھ پاکستان کے موجودہ مسائل اور آئندہ آنے والے چیلنجز کے متعلق بات کررہے ہیں اور ان سے نمٹنے کے متعلق اپنے ادارہ کا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرارہے ہیں یہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔ اب پاکستان کی سیاسی قیادت کو بھی اپنے ملکی مسائل کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ملک کے اندر موجود سیاسی عدم استحکام کو مزید بڑھانے کی بجائے اپنے لوگوں کو مشکل سے نکالنے کے لیے تمام تر توانائی صرف کریں ،سیاست کے لیے بہت مواقع اور وقت موجود ہے لہٰذااس طرح کے حالات میں سیاسی بیان بازی تک سے گریز کرنا چاہئے تاکہ عوام کے اندر بھی ان کا بہتر امیج جائے محض عالمی برادری، دوست ممالک ، اقوام متحدہ، عالمی تنظیموں، فلاحی اداروں کی یہ ذمہ داری نہیں بلکہ سیاسی قیادت پر بہت بڑا فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اپنے لوگوں کی مدد کریں۔ امید ہے کہ سیاسی قیادت بالغ نظری اورذمہ داری کا مظاہرہ کرے گی۔