ایران میں پولیس کے زیرحراست لڑکی کی ہلاکت پر احتجاجی مظاہروں میں اب تک 76 افراد ہلاک اور لگ بھگ 900 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایران کے مختلف شہروں میں 11ویں روز بھی مظاہرے جاری رہے۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ کی۔
میڈیا کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن میں 1200 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایرانی حکومت نے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ تک رسائی محدود کردی ہے۔ ایران کے کئی شہروں کی جامعات میں طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایران میں جامعات کے کچھ اساتذہ نے احتجاجاً مستعفی ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔
ادھر خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ گرفتار مظاہرین پر مقدمات چلانے کے لیے حکومت نے خصوصی عدالتیں قائم کی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ایرانی پولیس کی حراست میں لڑکی مہسا امینی 16ستمبر کو انتقال کر گئی تھی۔ مہسا امینی کو تہران میں اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا۔