صحت اللہ تبارک و تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اور بلاشک جس طرح صحت کسی بھی ریاست کا بہت اہم شعبہ ہے اسی طرح ہر شہری کو صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داری بھی ہے۔صحت کی اچھی او رمعیاری سہولیات تک رسائی عوام کی اولین ضرورت ہے تاہم بدقسمتی سے بلوچستان میں صحت کے شعبے کی حالت مکمل اطمینان بخش نہیں مختلف النوع مسائل ہیں اور خاص طور پر غریب خاندانوں کو اپنے مریضوں کے علاج کے لیے کافی مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود صحت کے شعبے میں محدود وسائل کے باوجود اچھا اور معیاری کام بھی ہورہا ہے جس کی بین مثال سول ہسپتال کوئٹہ میں امراض قلب کا شعبہ ہے سول ہسپتال کوئٹہ میں کارڈیک سرجری کے کامیاب آپریشن جاری ہیں۔
دل کی بیماریاں سائلنٹ کلر بن چکی ہیں۔ بلوچستان جیسے علاقے میں اس مرض کا علاج غریب شخص کی پہنچ سے بہت دور ہے ہر دوسرے شخص کو اس کا علاج کروانے شہرسے باہر جانا پڑتا تھا لیکن اب کوئٹہ کی عوام بے فکر ہو کر سول ہسپتال کا رخ کرنے لگے ہیں سینئر کارڈیک سرجن ڈاکٹر عبد الواسع جنہوں نے چین سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی اور ایف پی سی ایس کے ساتھ ساتھ کراچی سے ایڈوانس کارڈیک سرجری کی فیلوشپ بھی حاصل کی ہے ڈاکٹر عبدالواسع کا کہنا ہے کہ سول ہسپتال کوئٹہ میں شروع میں یہاں صرف کلوز ہارٹ سرجری تھی اور اب ہم نے اوپن ہارٹ سرجری کا سوچا اور ایک سال تک اس کے لئے بھرپور جدوجہد کی جس میں سابق سیکرٹری صحت نور الحق بلوچ اور ایم ایس سول ہسپتال امین مندوخیل نے بھرپور طریقے سے ہمارا ساتھ دیا اس ڈپارٹمنٹ کے لیے ہم بہترین عملے کا انتخاب کیا ڈاکٹر عبدالواسع کا کہنا ہے کہ ہم نے بہت چھوٹے پیمانے پر میل اور فیمیل وارڈ سے اس ڈیپارٹمنٹ کی شروعات کیں جس میں تین دن ہماری او پی ڈی ہوتی اور اس میں مختلف قسم کے دل کے امراضکے مریض آتے ہیں ڈاکٹر عبدالواسع کے مطابق 28 مئی 2012 سے اب تک ہم چالیس کامیاب آپریشن کر چکے ہیںجن میں بائی پاس، دل میں سراغ کی خرابی، دل میں ٹیومر جیسے خطرناک مرض شامل ہیںڈاکٹر واسع کا کہنا ہے کہ اوپن ہارٹ سرجری دل میں خرابی یا نقصان کو ٹھیک کرنے کا آپریشن ہے۔
آپریشن کے لیے سرجن کو دل تک رسائی کے لیے سینے کو کھولنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اوپن ہارٹ سرجری کی سب سے عام قسم کورونری آرٹری بائی پاس ہے۔کورونری شریانیں دل کو خون فراہم کرتی ہیں۔ اگر دل کی بیماری کی وجہ سے شریانیں بند ہو جائیں یا تنگ ہو جائیں تو انسان کو دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔آپریشن میں جسم کے کسی دوسرے حصے سے خون کی ایک صحت مند نالی لینا اور اسے بند شریانوں کو بائی پاس کرنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔سینئر کارڈیک سرجن ڈاکٹر عصمت اللہ جنہوں نے کراچی سے ٹریننگ حاصل کی ان کا کہنا ہے کہ ہارٹ سرجری کے لیے ہارٹ لنگ مشین ایک بیسک ریکوائرمنٹ ہے اور ہم سب نے کراچی کے سینئر ڈاکٹروں کی مشاورت سے یہ سلسلہ شروع کیا اس کے ساتھ آئی سی یوکے وینٹیلیٹر لائیں جس سے مریض مستفید ہورہے ہیں ان سرجری میں ہائی فلو کیل ولاز کا بھی اہم کردار رہا ہے ڈاکٹر عصمت کے مطابق آج کل زیادہ تر دل کے مختلف امراض میں مبتلا مریض آتے ہیں اور ساتھ میں جن مریضوں کو ٹی بی کی شکایت ہوتی ہے کیونکہ ٹی بی کا اثر دل پر بہت برا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دل کا پردہ بہت موٹا ہونے کی شکایت چھوڑ جاتا ہے غریب عوام کو مطمئن کرنا کافی مشکل عمل تھا لیکن آہستہ آہستہ ہم ان کا اعتماد جیت رہے ہیں ڈاکٹر عصمت کے مطابق ہم اب تک صرف بیسک کارڈیک سرجری کر رہے ہیں اور دنیا ایڈوانس کی طرف چلی گئی ہے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمارے ساتھ تعاون کرے تاکہ ہم اپنے لوگوں کو ایڈوانس سرجری کی سہولیات فراہم کرسکیں اور انہیں صوبے سے دور نہ جانا پڑے ہم اپنے صوبے کے عوام کے لئے ہر چیز کی شراکت کرنے کو تیار ہیں ہم ہر ماہ اپنے ورلڈ فنڈ اور مختلف ٹرسٹ کے ذریعے مریضوں کے علاج کے لیے ادویات مہیا کرتے ہیں تاکہ غریب عوام کو دشواری نہ ہو۔سینئرز کارڈیک اینستھیزیا ڈاکٹر ڈاکٹر عقیل احمد جوسات سال سے کارڈک سرجری کے شعبے سے وابستہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ میرا کام بہت سخت ہے کیونکہ میری ڈبل ڈیوٹی ہے سب سے پہلے مریض اور سر جن کو سرجری کا ماحول دینا پڑتا ہے مجھے پہلے سے تشخیص کرنی ہوتی ہے کہ آیا مریض کو کوئی بیماری تو نہیں سب سے زیادہ مشکل کام مریض کو ہوش میں لانا ہے کارڈیک انستیزیا یہ کوئی عام اینستھیزیا نہیںبلکہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔
ہیڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر داؤد شاہ پورے کہتے ہیں کہ بلوچستان میں کارڈیک سرجری اور ویسکولر سرجری بہت ضروری ہے۔اس صوبے میں صرف سول ہسپتال کارڈیک سرجری کی سہولیات مہیا کر رہا ہے اس کے علاوہ نہ ہی کوئی پرائیویٹ اور نہ ہی گورنمنٹ ہسپتال سرجری کے لیے موجود ہے۔ اس وقت ہمیں دو ڈیپارٹمنٹ ایسے ہی درکار ہیں کیونکہ یہاں کام کا بوجھ اور لوگوں کا رش بہت زیادہ ہے۔ ہمارے صوبے میں صحت کارڈ اور صحت کی سہولیات بھی میسر نہیں تو لوگ کہاں سے علاج کروائیں ہماری گورنمنٹ کو خاص اس ڈپارٹمنٹ پر توجہ دینی چاہئے۔ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں ٹرینڈ سٹاف کی شدید قلت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ گورنمنٹ آف بلوچستان اور محکمہ صحت مل کر زیادہ سے زیادہ ہمیں سرجری کا سامان مہیا کریں تاکہ ہم اپنے صوبے کے لوگوں کا بہترین طریقے سے علاج ومعالجہ کر سکیں۔کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں آئے مریضوں کا کہنا ہے کہ ہم ڈاکٹرز سے خوش ہیں کہ یہ ڈاکٹرز کس قدر خوش اسلوبی سے مریضوں کا علاج اور ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں کارڈیک سرجری بلوچستان جیسے صوبے میں ہونا کسی غنیمت سے کم نہیں۔ڈاکٹرز کی بدولت ہم غریب عوام اپنے صوبے میں ہی دل کی مختلف بیماریوں کا علاج آسان طریقے سے کروا سکتے ہیں۔اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے ناکافی شواہد موجود ہیں کہ آیا آن پمپ اوپن ہارٹ سرجری آف پمپ سرجری سے زیادہ محفوظ ہے۔ تاہم، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کلینیکل ایکسی لینس کے مطابق، اوپن ہارٹ سرجری کے ایک سال بعد زندہ رہنے کی شرح تقریباً 96 سے97 فیصد ہے۔