|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2022

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلو چ اسٹو ڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام شہداء عالمو چوک 10اکتوبر کے 31ویں بر سی کے حوالے سے جلسہ کلی اسماعیل سمنگلی روڈ میں منعقدہوا۔ جلسے کی صدارت شہداء عالمو چوک شہید علی محمد لانگو، شہید جان محمد مری اور شہید نیاز محمد مینگل کے تصاویر اور فکر و خیال سے کرائے گئے جبکہ مہمان خاص بلو چستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبد الولی خان کاکڑ اور اعزازی مہمان بلو چستان اسٹو ڈنٹس آگنائزیشن کے مرکزی چیئر مین جہانگیر منظور بلوچ تھے ۔ جلسے کے آغاز میں شہیداء عالمو چوک شہداء بلو چستان اور دنیاء کے تمام محکوم مظلوم قومی تحریکوں کے خاطر جانوں کا نظرانہ پیش کر نے والوں کے احترام میں 1منٹ کھڑے ہو کر خامو شی اختیار کی گئی ۔

جلسے سے بلو چستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبد الولی کاکڑ، بلو چستان اسٹو ڈنٹس آرگنائز یشن کے مرکزی چیئر مین جہانگیر منظور بلو چ، پارٹی کے مرکزی فنانس سیکر ٹری وپبلک اکائوٹس کمیٹی کے چیئر مین ایم پی اے اختر حسین لانگو، مرکزی لیبر سیکر ٹری مو سیٰ بلوچ، مرکزی خواتین سیکر ٹری ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار ، بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل ماما عزیم بلو چ، پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین و ضلعی صدر بی این پی کوئٹہ غلام نبی مری ، ایم پی اے ثناء بلو چ، چیئر مین جاوید بلوچ، آغا خالد شاہ دلسوز، ٹکری شفقت حسین لانگو، حاجی ولی محمد لہڑی، انجینئر محمد ساسولی ، ضلعی جنرل سیکر ٹری میر جمال لانگو ، ملک محئی الدین لہڑی ، طاہر شاہوانی ایڈ وکیٹ، نسیم جا وید ہزارہ، با جی منورہ سلطانہ ، کامریڈ رحمت اللہ پر کانی اور حاجی نظیر احمد لانگو نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکر ٹری کے فرائض ضلعی ڈپٹی جنرل سیکر ٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی اور اسد سفیر شاہوانی نے سر انجام دئے ۔

تلا وت کلام پاک کی سعادت لالا غفار مینگل نے حاصل کی ۔ جلسے کی قر ار دادیں ضلعی سینئر نائب صدر ملک محئی الدین لہڑی نے پیش کئے ۔اسٹیج پر عالمو میں شہید ہو نے والے علی محمد لانگوکے چھو ٹے بھائی اختر محمد لانگو بھی موجود تھے ۔ مقررین نے شہداء 10اکتوبر کے شہداء کو زبر دست انداز میں خراج عقیدت پیش کر تے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلو چ اور بلو چستان کی قومی تحریک کی آبیاری کے لئے اپنے جانوں کا نظرانہ پیش کیا قومی تحریک میں عالمو چوک کے شہداء اہمت کے حامل ہیں کہ جنہوں نے اپنے جانوں کا نظرانہ دے کر کوئٹہ میں بلوچ قومی شناخت واک و اختیار اور وجود کے لئے تاریخ میںایک اہم مقام حاصل کیا ، ایک ایسے وقت میں انہتے بلو چوں کو قتل و غارت گیر ی ظلم وستم کا نشانہ بنا یا گیا جب وہ کوئٹہ میں زر عی کالج کے قیام کے لئے پر امن جمہو ری جدو جہد کے ذریعے سے ارباب اختیار اور حکمرانوں کے توجہ دلانے کے لئے بلوچوں کو محکومیت پسماند گی سے نکالنے میں مصروف عمل تھے لیکن انہیں نشانہ بنا کر یہ ثابت کیا گیا کہ تنگ نظر قوتیں بلو چوں کے لئے تعلیم ، تر قی ، روز گار ، خوشحالی اور وجود سے انکا ری کے پا لیسی پر گامزن ہوکر اپنے تو سیع پسنددانہ پالیسوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں لیکن شہداء 10اکتوبر نے ان کے مذموم عزائم اور توسیع پسند دانہ پا لیسیوں کو ناکام بنا کر یہ ثابت کیا کہ یہاں فر زند سب کچھ بر داشت کر سکتے ہیں لیکن اپنے مادر وطن کی ایک ایک انچ کی دفاع کے خاطر مر مٹنے کو اعزاز سمجھتے ہیں ۔

مقررین نے کہاکہ انہیں شہداء کی بدولت آج بلو چ قوم اور بلو چستا ن کی وجود و شناخت قائم ہے ۔ مقررین نے کہاکہ بہت سے قوتین آج ایک بار پھر اپنے گر وہی ذاتی مفادات اور اسٹیلشمنٹ کی جی حضوری حا صل کر نے کے خاطر بی این پی کے خلاف میدان میں اتر ے ہوئے اپنے ما ضی کے کرپشن اقر با ء پرو ری اور گناہوں کو چھپانے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں بلو چستان کے با شعور عوام ایسے نام نہاد قوم پرستوں اور لسانی جما عتوں کو بخو بی جانتے ہیں کہ انہیں کے دور حکومت میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے گئے اور ظلم وستم سیا سی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کا دور دورہ تھا اور ہزارہ قوم کی جو نسل کشی کی گئی یہاں کے عوام کے لئے ایک کھلی کتاب کی طرح یہاں کے عوام کے سامنے عیاں ہیں ایسے عناصر اور قوتوں کو یہاں کے عوام نے 2018کے الیکشن میں جوشکست فاش سے دور چار کیا اور انتخا بی حلقوں سے امیدوار تک نہیں مل رہے تھے اور انہیں کوئی سیا سی پنا ہ گاہ تک نہیں مل رہی تھی آج وہ بلو چستان اور بلو چ قوم کے ہر دل عزیز قومی جماعت جو کہ شہداء کے حقیقی ولی وارث ہے اور تمام قوموں کی مو ئثر موجود گی نمائند گی اور ترجمان کے بی این پی کے خلاف ہر زاہ سرائی انکے یہ خوا ہشات کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ بی این پی ایک سیا سی نظر یا تی فکری جما عت ہے جنہوں نے ہمیشہ قائد تحریک سر دار اختر جان مینگل کی ناقابل شکست قیادت میں بلوچ قوم اور بلو چستان کے اجتما عی قومی وسائل کی تحفظ اور دفاع کے خاطر قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے ساتھیوں نے جس انداز میں آواز بلند کی ہے اسکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے ۔ مقررین نے کہا کہ لا پتہ افراد کی با زیا بی ، گوادر میں قانون سازی، افغان مہاجرین کے انخلاء ، بلوچستان کے سائل وساحل پر اختیار بی این پی کا سیا سی مو قف اول ترین ایجنڈہ ہے اور اس ایجنڈے کو سیا سی اور جمہو ری و پارلیمانی انداز میں جس خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا اس عمل سے بہت سے سے قوتوں کی ارمانوں اور نیندوں کو حرام کر درکھا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ بی این پی کے قومی حقوق کے جمہو ری جودجہد کے سامنے روڑے اٹکا نے کے ناکام کو شش کر رہے ہیں ۔