ملک میں مہنگائی نے عوام کا جینا محال کرکے رکھ دیا ہے ۔حکومت کی جانب سے آئے روز عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں مگر ریلیف تو کجا مزید اشیاء خورد ونوش سمیت دیگر چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ پہلے بتایاگیا کہ اسحاق ڈار کے آنے کے ساتھ ہی ملکی معیشت کھڑی ہوجائے گی ،عوام کو ریلیف ملنا شروع ہوجائے گا البتہ ڈالر کی قدر میں کمی ضرور ہورہی ہے مگر عوام کاواسطہ براہ راست جن چیزوں سے ہے اس حوالے سے کوئی آسانی پیدا نہیں ہورہی ہے۔ عام مارکیٹوں میں گرانفروشوں نے عوام کو لوٹنا شروع کردیا ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود بھی عوام کو کسی طور ریلیف نہیں مل پارہا، اس وقت سارا بوجھ عوام پرڈالا گیا ہے عوام کے اندر اس حوالے سے شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے ہر بار تسلی سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی اقدامات اٹھانے ہونگے ،حالت یہ ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے بھی عوام دور بھاگنے لگے ہیں جس طرح سے فیصلے کئے جارہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ قومی خزانے کا بوجھ عوام کا خون چوس کر پورا کیا جارہا ہے۔ ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر مختلف برانڈز کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر دودھ، چائے،کوکنگ آئل، گھی سمیت متعدد اشیا مہنگی کر دی گئیں۔
ایک لیٹر دودھ کی قیمت میں 20 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے اس کی نئی قیمت 197 سے بڑھ کر 217 روپے ہو گئی۔نوٹیفکیشن کے مطابق 450 گرام چائے کی قیمت 240 روپے تک مہنگی ہو گئی جس کے بعد 450 گرام چائے کی قیمت 508 سے بڑھ کر 748 روپے ہو گئی۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر 100 ٹی بیگ پیک 282 روپے تک مہنگا کر دیا گیا جس کے بعد ٹی بیگ پیک کی قیمت 298 سے بڑھ کر 580 روپے ہو گئی۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر 50 گرام پشاوری قہوہ 45 روپے تک مہنگا ہونے کے بعد 108 روپے سے بڑھ کر 153 روپے میں فروخت ہو گا جبکہ ایک کلو برانڈ کا گھی اور ایک کلو کوکنگ آئل 141 روپے تک مہنگا کر دیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر 250 گرام شہد کی بوتل 38 روپے تک مہنگی ہو گئی اور 135 گرام کا ٹوتھ پیسٹ 30 روپے تک مہنگا کر دیا گیا۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر فیس کریم، صابن، شیونگ کریم اور شیشہ صاف کرنے کا لیکویڈ بھی مہنگا کر دیا گیا۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ عوام کو یوٹیلیٹی اسٹورز سے بھی کوئی چیز سستے داموں نہیں مل رہی ،پھر عام مارکیٹوں سے کیا امید اور توقع کی جاسکتی ہے جہاں پر سرکاری نرخنامہ کو ہوا میں اڑا دیاجاتا ہے ،ضلعی انتظامیہ خواب خرگوش میں مبتلا ہے ،کمیٹیاں غیر فعال ہیں اگریہی صورتحال رہی تو شدیدعوامی ردعمل آئے گا لہٰذا حکومت کو عوامی مسائل پر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا اور فوری ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے ہونگے ۔امید ہے کہ حکومت اس جانب اپنی توجہ مبذول کرے گی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے پالیسی جلدتیار کرکے خوشخبری سنائے گی۔