|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2022

وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹویٹر پہ جاری کردہ ایک بیان میں گزشتہ روز پنجاب کے شہر ملتان کے ایک سرکاری اسپتال سے سینکڑوں کی تعداد میں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی پہ تبصرہ کرتے ہوئے اس پہ انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا کہ ملتان کے نشتر اسپتال سے اتنی بڑی تعداد میں لاشوں کی برآمدگی انتہائی تشویشناک بات ہے،

پنجاب حکومت کی غیر اطمینان بخش موقف اور رویے ہمارے خدشات میں مزید اضافہ کر رہے ہیں، انہیں نے کہا کہ اگر یہ لاشیں میڈیکل اسٹوڈنٹس کیلئے بھی تھیں تب بھی حکومت کے پاس انکا کوائف تو ہونا چاہیے اور یہ بھی تفصیل سامنے لائیں کہ کہاں سے اتنی سی لاشیں برآمد ہوئی ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی لاہور سے کچھ مہینوں میں تین سو کے قریب لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنکی تصدیق ایدھی اور دیگر مصدقہ زرائع کر چکے ہیں لیکن انکے خبر کو بھی مین سٹریم میڈیا تک چھپایا گیا تھا، لاپتہ افراد کے لواحقین پہلے سے ہی اذیت اور ایک غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہیں اور اب حکومت کا مشکوک رویہ ہمارے اذیت میں مزید اضافہ کر رہا ہے، انہیں نے آخر میں متعلقہ اعلٰی حکام اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان لاشوں کی ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے –