وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹویٹر پہ جاری کردہ ایک بیان میں گزشتہ روز پنجاب کے شہر ملتان کے ایک سرکاری اسپتال سے سینکڑوں کی تعداد میں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی پہ تبصرہ کرتے ہوئے اس پہ انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا کہ ملتان کے نشتر اسپتال سے اتنی بڑی تعداد میں لاشوں کی برآمدگی انتہائی تشویشناک بات ہے،
پنجاب حکومت کی غیر اطمینان بخش موقف اور رویے ہمارے خدشات میں مزید اضافہ کر رہے ہیں، انہیں نے کہا کہ اگر یہ لاشیں میڈیکل اسٹوڈنٹس کیلئے بھی تھیں تب بھی حکومت کے پاس انکا کوائف تو ہونا چاہیے اور یہ بھی تفصیل سامنے لائیں کہ کہاں سے اتنی سی لاشیں برآمد ہوئی ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی لاہور سے کچھ مہینوں میں تین سو کے قریب لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنکی تصدیق ایدھی اور دیگر مصدقہ زرائع کر چکے ہیں لیکن انکے خبر کو بھی مین سٹریم میڈیا تک چھپایا گیا تھا، لاپتہ افراد کے لواحقین پہلے سے ہی اذیت اور ایک غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہیں اور اب حکومت کا مشکوک رویہ ہمارے اذیت میں مزید اضافہ کر رہا ہے، انہیں نے آخر میں متعلقہ اعلٰی حکام اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان لاشوں کی ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے –