|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2022

پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ موذی مرض انتہائی خطرناک ہے ،پولیو کے قطرے نہ پلانے کی وجہ سے بچے ہمیشہ کے لیے معذور ہوجاتے ہیں اور عمربھر کے لیے مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں جبکہ والدین بھی شدید ذہنی اذیت میں مبتلاہوکر رہ جاتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان سے اب تک پولیو جیسے موذی مرض کا خاتمہ نہیں۔ہوسکا ہے پاکستان کے لیے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے ۔ البتہ حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے پولیومہم مسلسل چلائی جارہی ہے اور اس حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی جارہی ہے ۔

والدین خاص کر شہریوں سے درخواست ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں بلکہ بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے پولیو مہم کا حصہ بن کر اپنا کردار ادا کریں۔ گزشتہ روز چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے بلوچستان بیوٹمز میں ورلڈ پولیو ڈے اور پولیو ہیروز کو سلام پیش کرتے ہوئے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور صوبے کو پولیو جیسے موذی مرض سے پاک کرنا صوبائی اور وفاقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس مرض سے بچے مستقل طور پر معذور ہو جاتے ہیں اور بچے اس قوم کا مستقبل ہیں ، ہم ہر صورت اپنے مستقبل کو معذور نہیں ہونے دیں گے اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان پولیو فری ممالک میں شامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پولیو جہاں بچوں کو جسمانی معذور کرتا ہے وہیں بچوں کی جان بھی چلی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس وقت دنیا میں پولیو کا خاتمہ ہوگیا مگر بدقسمتی سے پاکستان اور افغانستان میں تاحال پولیو وائرس موجود ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ بلوچستان سمیت پورے ملک میں پولیو ورکرز نے قربانیاں دیں ہیں اور انکی خدمات قابل تحسین ہیں جنکی کوششوں سے ملک میں پولیو کیسز کی شرح میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے اور صوبے میں دو سال سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے اور ہماری بھر پور کوشش ہے کہ بلوچستان کو پولیو فری بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کے لیے ایل کیو اے ایس کو بڑھا کر 98فیصد کرنا ہے اس مقصد کے لیے بہترین کارکردگی دکھانے والے کارکنوں کو کیش ایوارڈ بھی دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز کی محنت کی بدولت گزشتہ 18ماہ سے بلوچستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے اور ہماری بھر پور کوشش ہے کہ بلوچستان کو پولیو فری بنایا جائے ۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کے پی اور افغانستان میں وائرس کی موجود گی کے باعث بلوچستان کو اب بھی خطرہ موجو د ہے تاہم بلوچستان کو لگنے والے بارڈرز پرلاحق خطرے کے باعث خصوصی ٹیمیں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے مو جو د ہیں۔اس موقع پر کوئٹہ میں پولیو ایمرجنسی مرکز کے سربراہ سید زاہد شاہ، بلوچستان اسمبلی کے رکن نصراللہ زیرے اور ڈائریکٹرجنرل صحت نور قاضی، مولانا انوار الحق حقانی، ڈاکٹر عطاء الرحمن، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او کے نمائندے،طلبا و طالبات، سول سوسائٹی و دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔

بعدازاں انہوں نے صوبے سے پولیو کے خاتمہ میں بہترین کردار ادا کرنے پر پولیو ورکرز کے علاوہ سماجی و سیاسی کارکنوں، علماء اور صحافیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ حکومت کی جانب سے یہ اچھا اقدام ہے کہ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس مہم میں شامل کیا جارہاہے تاکہ پولیو کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہوسکے ۔

سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، علمائے کرام سمیت سب کو مشترکہ طور پر اس عمل کا حصہ بن کر ملک کو پولیو سے محفوظ بنانے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ممکن ہوسکے اور والدین کو اس بات پر راضی کیاجائے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں ، افواہوں اور من گھڑت باتوں پر یقین نہ کریں۔ امید ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت سمیت سب کی کوششیں رنگ لائینگی جلد پاکستان پولیو سے پاک ہوجائے گا۔