|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2022

لورالائی: جے یو آئی کے مرکزی مجلس عمومی کے رکن مولانا عطا ء اللہ شاہ ایڈوکیٹ اور جمعیت کے سینئر رہنماء محمد خان کبزئی نے اسلام آباد میں بی این پی مینگل کے مرکزی رہنماء وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی آغا حسن بلوچ سے ملاقات کی ۔

انہوں نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کا ہر سطح پر دفاع اور سائل و وسائل کے تحفظ کیلئے حکومت کا حصہ بنے ہیں حکومت سے لاپتہ بلوچ نوجوانوں کی باعزت حوالگی کے حوالے سے سنجیدہ اور بامقصد اقدامات اٹھانے کی توقع ہے اگر حکومت ہمارے اس اہم ترین مسئلہ پر سنجیدہ غور کرانے میں ناکام ہوئی تو حکومت چھوڑنا ہما رے لئے کوئی ایشو نہیں ہم نے عمران خان سے بھی انہی مسائل پر اتحاد کیا تھا اور انکی ناکامی پر ہی ہم نے اتحاد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے اس وقت ملک کے تمام ادارے اتحادی حکو مت کے ماتحت اور ایک پیج پر ہیں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان پر واضح کردیا ہے کہ وہ ائین کے تحت کام کرنے کے پابند ہیں اور کسی غیر ائینی اقدام کا ہم سے آئندہ توقع نہ رکھیں انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ اداروں نے تاریخ سے اب سبق سیکھ لیا ہے۔

اور وہ اب کھبی کوئی غیر ائینی اقدام نہیں اٹھائینگے آرمی چیف کی مدت ملازمت 29نومبر کو پوری ہورہی ہے وزیر اعظم نومبر کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں اس حوالے سے کاروائی کا آغاز کرینگے اور وقت مقررہ پر میرٹ پر آرمی چیف کا نام فائنل کردینگے انکا لانگ مارچ صرف اپنی مرضی کے چیف آف آرمی سٹاف لگانے کیلئے ہورہاہے لیکن عمران خان کے کہنے پر اور انکے لانگ مارچ کے نتیجے میں اب کچھ نہیں ہونے والا ہے حقیقی آزادی کے آڑ میں وہ دوبارہ وزیر اعظم کے خواب دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلئے آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع کی آفر کی تھی اور تحریک کامیاب ہونے پر انھیں جانور نیوٹرل اور غدار جیسے القابات سے نوازا انہوں نے کہا کہ فوج کا ادارہ ہمارے لیئے بہت احترام رکھتا ہے نے کہا کہ لانگ مارچ میں وفاقی حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گی لیکن اگر وہ اسلام آباد میں فساد کرنے کی کوشش کرینگے تو حکومت اپنی رٹ ضرور قائم کرتے ہوئے ہر طرع کی شرپسندی کو روکھی گی