وزیراعظم میاںمحمد شہباز شریف چین کے دورے پر ہیں چینی حکام سمیت سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں بھی کررہے ہیں ۔ سی پیک سے جڑے منصوبوں کی پیشرفت سمیت دیگر منصوبوں کے حوالے سے سرمایہ کاری بھی پر بات چیت کی گئی ، چینی کمپنیوں نے کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں سرمایہ کاری کی دعوت قبول کرلی ہے یقینا اس کے بعد کراچی میں پانی کے نئے منصوبوں کا آغاز ہوگا اور ملک کے سب سے بڑی آبادی والے شہر میں پانی کامسئلہ حل ہونے کا امکان ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ سرمایہ کاری کرنے کے بعد پانی کے چارجز صارفین سے کیالئے جائینگے کیونکہ بجلی جو کے الیکٹرک شہر کوفراہم کررہی ہے اس سے عوام بہت بیزار اور تنگ آچکے ہیں،
بجلی ملتی نہیں مگر بل بھاری بھرکم شہریوں کو بھیجے جاتے ہیں کیونکہ پرائیویٹ کمپنیاں اپنے منافع کو زیادہ ترجیح دیتی ہیں ،ٹیکسز سمیت دیگر چارجز کے ذریعے عوام پر بوجھ لادھ دیتے ہیں ،امید ہے کہ چینی کمپنیاں عوامی مفاد عامہ کو مدِ نظر رکھ کر ان پر بوجھ کم اور ریلیف زیادہ فراہم کرینگے۔ دوسری جانب یہ بھی بڑا المیہ ہے کہ بلوچستان جو سی پیک کا مرکز اور محور ہے اب تک سی پیک سے جڑا کوئی بھی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچاہے ۔کراچی میں پانی منصوبے کے ساتھ سرکلر ریلوے سروس کا منصوبہ بھی بن رہا ہے جس کی تکمیل کے بعد عوام کو سستی سفری سہولت میسر آئے گی۔ بلوچستان کو اب تک سی پیک سے کیا ملا ہے اور کیونکر سی پیک منصوبے جو بلوچستان کے لیے اعلان کئے گئے ہیں ان پر کام نہیں کیاجارہا ہے مسلسل بلوچستان کو نظرانداز کیاجارہا ہے۔
بلوچستان میں پانی کا سب سے بڑا بحران موجود ہے ،قحط پڑنے کے باعث لوگوں کے مال مویشی مرجاتے ہیں غذائی قلت پیداہوتی ہے لوگ اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ جاتے ہیں کیا بلوچستان کے لوگوں کا اتنا بھی حق نہیں کہ انہیں بھی پانی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی ایک آدھ منصوبہ دیا جائے ۔افسوس کہ وفاقی حکومتوں کا رویہ بلوچستان کے ساتھ انتہائی ناروا رہا ہے جس کی ایک لمبی تاریخ ہے، جب سیاست کرنی ہوتی ہے تو بلوچستان کے مسائل کو اس طرح اجاگر کرکے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں گویا ان سے بڑا بلوچستان کا ہمدرد اور ترجمانی کرنے والا کوئی نہیں مگر جب ان کے پاس اختیارات آجاتے ہیں تو بلوچستان کو مکمل بھول جاتے ہیں اور اپنی پرانی نفسیات پر کارفرماہوکر وہی پالیسیاں اپناتے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان پسماندگی اور محرومی کا شکار ہے۔ خدارا اب بلوچستان کو اس سے چھٹکارا دلایاجائے ۔
بلوچستان کو سی پیک منصوبوں کے ذریعے کچھ تو فائدہ پہنچایاجائے تاکہ بلوچستان کے کچھ تو مسائل حل ہوجائیں۔ اس غیر منصفانہ روش کو اب ترک کردینا چاہئے انہی سیاسی رویوں کی وجہ سے بلوچستان کے عوام بہت زیادہ حکمرانوں سے نالاں رہتے ہیں اور ناامیدی کا اظہارکرتے ہیں، خدارا اب بلوچستان پر ترس کھاکر ان کو اپنا حق تو جائز طریقے سے دیاجائے تاکہ بلوچستان کے لوگوں سہولیات میسرآسکیں۔