|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2016

حب: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ حلقہ PB50کیچ کی نشست پر نیشنل پارٹی کے عوامی مینڈنٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیچ نشست پر نتائج تبدیل کرنے کے خلاف ملک بھر میں نیشنل پارٹی کے کارکن آج پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کرینگے یہ بات انھوں نے گزشتہ روز حب آمد پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر و چیئرمین بلدیہ حب رجب علی رند ،ایم پی اے گھنشام داس مدوانی ،طاہرہ خورشید ،بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین کامریڈ عمران بلوچ موجود تھے سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے مزید کہاکہ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کے حلقہ PB50کیچ کے ضمنی الیکشن میں نیشنل پارٹی کے اُمیدوار کہدہ اکرم دشتی کو 600ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار دیا گیا اور تمام پولنگ اسٹیشنوں کے پرایزئیڈنگ آفیسرز نے نتائج جاری بھی کئے لیکن اب تمپ اور مند کے پولنگ اسٹیشنوں کے پریزائیڈنگ آفیسر تھیلے لیکر گھوم رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ انکے ووٹوں کو گنتی میں شمار نہیں کیاگیا اور 3000ووٹوں کا کلیم کیا جا رہا ہے انھوں نے کہاکہ وہ اس بات کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن دھاندلی کے اس عمل سے گریز کرے اور دھاندلی کے ذریعے (ن) لیگ کے اُمیدوار کو کامیاب کرانے کی کوشش نہ کی جائے انھوں نے کہاکہ PB50کے الیکشن کے حوالے سے نیشنل پارٹی نے پہلے ہی اپنے خدشات و تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر تمام اداروں نے نیشنل پارٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ضمنی الیکشن صاف وشفاف طریقے سے ہو نگے لیکن تمام یقین دہانیوں کے باوجود یہ طرز عمل انتہائی افسوس ناک ہے انھوں نے کہاکہ انتخابی مہم کے دوران ہمارے امیدوارکہدہ اکرم دشتی کے بھائی اور بھتیجے کو مسلح افراد نے اغواء کرلیا جو کہ ابھی تک غائب ہیں نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے نیشنل پارٹی کے ملک بھر کے تمام زونزکو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس دھاندلی کے خلاف آج ہفتہ کے روز ملک بھر کے پریس کلبوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں انھوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ دھاندلی کے عمل میں مقامی انتظامیہ اور الیکشن کمیشن ملوث ہیں ایک سوال کے جواب میں میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے قائدین صوبائی الیکشن کمیشن سے رابطے میں ہیں انھوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے کارکن اور قیادت جمہوریت پسند اور پُر امن پسند جہد کے حامی ہیں لیکن اگر نیشنل پارٹی کو اس طرح کے ہتھکنڈوں سے دیوار سے لگانے اور ہمارے عوامی مینڈنٹ کو چوری کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم سمجھیں گے کہ بلوچستان کے حالات کو دوبارہ خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے قبل ازیں سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے بی این پی (مینگل )سے مستعفی ہو کر نیشنل پارٹی میں باقاعدہ کا اعلان کرنے والے رہنماؤں حاجی وزیر خان رند ،عبدالغنی رند ،ڈاکٹر اختر سربازی ،جان محمد بلوچ ،عبدالصمد کیازئی و دیگر کو نیشنل پارٹی میں شمولیت پر انکا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی اس موقع پر میر حاصل خان بزنجو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نئے دوستوں نے آج نئے سال کے آغاز پر نیشنل پارٹی میں شمولیت کر کے نیشنل پارٹی اور بلوچستان کے عوام کو نئے سال کا بہترین تحفہ پیش کیا ہے انھوں نے کہاکہ حاجی وزیر خان اب اپنے گھر میں واپس آگئے ہیں کیونکہ حاجی وزیر خان رند میر غوث بخش بزنجو کے ساتھیوں اور بہی خواہوں میں شمار کئے جاتے ہیں انھوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کی حقیقی سیاسی قوت بن چکی ہے نیشنل پارٹی کو قیادت کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ نیشنل پارٹی ایسی جماعتوں میں نہیں جنکے لیڈر اگر پاکستان میں ہیں تو پارٹیاں چل رہی ہیں اگر وہ ملک سے باہر چلے جائیں تو پھر ان جماعتوں کا نظام ٹھپ ہوجاتا ہے نیشنل پارٹی بلوچستان کے غریب کسان محنت کش مظلوم ومحکوم عوام کی نمائندہ جماعت ہے اور جن دوستوں نے آج نیشنل پارٹی کو جوائن کیا ہے انکا فیصلہ دانشمندانہ ہے جس پر وہ انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مری معاہدے کے حوالے سے جب وزیر اعظم میاں نواز شریف سے باضابطہ بات چیت ہو رہی تھی تو میان صاحب نے ابھی تک اپنا جملہ مکمل ہی نہیں کیا تھا کہ ہم نے انہیں بتایا کہ نیشنل پارٹی مری معاہدے پر پابند ہے اور ہم بلوچستان میں انتقال اقتدار کیلئے تیار ہیں اور مری معاہد ے کی پاسداری کرتے ہوئے ہم نے اقتدار مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ خان زہری کو سونپ دیا اور نیشنل پارٹی کو ملک میں اس فیصلے پر اچھی پذیرائی ملی جس پر ہمیں فخر ہے انھوں نے کہاکہ اب نیشنل پارٹی اپنی جماعت کو مزید منظم کرنے پر توجہ مزکوز کر رہی ہے اور انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں حب سے بھی منتخب ہونے والے ایم پی اے نیشنل پارٹی کا ہو گا انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں بدقسمتی ہے کہ لوگ اپنے اثرورسوخ سے الیکشن جیتتے ہیں اور پھر اس جماعت کا انتخاب کرتے ہیں جو برسر اقتدار آتی ہے اس لیئے بلوچستان کے فیصلے اسلام آباد لاہور مری میں ہوتے ہیں لیکن نیشنل پارٹی کی کوشش ہے کہ پارٹی کو منظم کر کے ایسا نظام لائیں اور رویوں میں تبدیلی لائی جائے کہ جو لوگ الیکشن میں حصہ لیں انکا تعلق سیاسی جماعتوں سے ہو اور کامیابی کے بعد حکومت بنانے کے فیصلے بھی اسی سرزمین پر کئے جائیں میر حاصل خان نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مری معاہدے کے تحت نیشنل پارٹی صوبائی حکومت کا حصہ ہے اور پہلے والے فارمولے کے تحت ہی وزراتیں تقسیم کی جائیگی جبکہ نیشنل پارٹی نے اپنے وزراء کے نام بھی وزیر اعلیٰ نواب زہری کو دے دیئے ہیں اور نیشنل پارٹی مری معاہدے کی روح سے موجودہ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کا بھر پور ساتھ دے گی اور مکمل تعاون کیا جائیگا انھوں نے کہاکہ و ہ توقع کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری اجتماعی طور پر صوبے کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اجتماعی فیصلے کرینگے اور بلوچستان کو پُر امن صوبہ بنانے کے حوالے سے اپنے پیش رو کی پالیسیوں کو مزید آگے بڑھائیں گے تاکہ پُر امن بلوچستان ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن رہے ایک سوال کے جواب میں سینیٹر میرحاصل خان بزنجو نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی طرف سے صوبائی حکومت کے نئے سیٹ اپ کیلئے اپنی جماعت کے صوبائی وزراء کے نام دیئے گئے ہیں اور نیشنل پارٹی کے وہی وزراء نئے سیٹ اپ میں شامل ہونگے جو کہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ساتھ تھے اور وہی وزارتیں دی جائیگی۔