|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2016

کوئٹہ :  بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس محمد کامران ملاخیل پر مشتمل بینچ نے محکمہ داخلہ اور ضلعی سلیکشن کمیٹی قلات کو ضلع قلات میں3 سو 41 لیویز کانسٹیبلز کی تعیناتی سے روک دیا ۔ یہ حکم عدالت عالیہ نے ضلع قلات کے محمد رحیم سمیت 30 سے زائد امیدواروں کی آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیا ۔ درخواست گزار محمد رحیم اور دیگر کی جانب سے باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے آئینی درخواست جمع کی ۔ درخواست گزاران نے موقف اختیار کیا ہے کہ ضلع قلات میں لیویز کانسٹیبلز پی بی ایس 5 کی 3 سو 41 خالی آسامیوں بارے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جنوری 2015ء میں اشتہار بذریعہ اخبارات مشتہر کیا گیا تھا جس میں اہل امیدواران سے درخواستیں طلب کی گئی تھیں۔ مذکورہ اشتہار کے بعد ضلع قلات کے ہزاروں امیدواروں نے درخواستیں جمع کیں اور بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ٹیسٹ وانٹرویوز میں حصہ لیا لیکن ان ٹیسٹ و انٹرویوز کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا بعد ازاں دوبارہ ایک اور اشتہار کے ذریعے مذکورہ آسامیاں مشتہر کی گئیں اور ساتھ ہی اشتہار میں وضاحت کی گئی کہ پہلے درخواست دہندگان کو دوبارہ درخواستیں جمع کرنے کی ضرورت نہیں بعد ازاں ایک مرتبہ پھر ہزاروں امیدواروں نے ٹیسٹ وانٹرویوز میں حصہ لیا ۔ ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سلیکشن کمیٹی نے 3 سو 41 امیدواران کی تعیناتی کی محکمہ داخلہ سے سفارش کی جسے اسی روز 2 دسمبر 2015 کو محکمہ داخلہ نے منظور کرلیا ہے ۔ امیدواران نے ٹیسٹ وانٹرویوز کے بعد تعیناتیوں بارے سفارشات کو غیر شفاف ، اقرباء پروری قرار دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ وہ مکمل غیر شفاف اور ذاتی و قبائلی رشتوں کی بنیادوں پر کی گئی 3 سو 41 اہلکاروں کی تعیناتی کی سفارشات پر عمل در آمد کوروکے کیونکہ ایسے بھی امیدواران کی سلیکشن کی گئی ہے جنہوں نے سرے سے ٹیسٹ وانٹرویو میں حصہ ہی نہیں لیا اس پر عدالت عالیہ کے سنگل بینچ نے درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے ضلعی سلیکشن کمیٹی کی سفارشات اور محکمہ داخلہ کی منظوری کو معطل کرتے ہوئے چیف سیکرٹری ، سیکرٹری داخلہ اور ڈپٹی کمشنر قلات کو لیویز کی 3 سو 41 اسامیوں پر تعیناتیوں سے روک دیا۔ بینچ نے پارٹی بنائے گئے حکام کو بھی نوٹسز جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت پر طلب کرلیا ۔