|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2022

کوئٹہ: صوبائی مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ سیکورٹی فوسز کی جانب سے کسی خاتون کو گر فتار نہیں کیا گیا سوشل میڈیا پر پروپیگنڈ ہ کیا جا رہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے خواتین کو اٹھالیا ہے ،جنہوں نے خواتین کو بازیاب کروایا ہے وہی بتائیں کہ خواتین کو کہاں سے بازیاب کیا ہے ،سرکار ٹوئٹریا فیس بک کے ذریعے نہیں چلتی ،لاپتہ ہو نے والی خواتین کے ورثاء کی جانب سے کوئی ایف آئی آر یاشکایت درج نہیں کروائی گئی ،سر دار اختر جان مینگل حکومت کے مزے اور حکومت کے خلاف غلط پروپیگنڈے بھی کر رہے ہیں ،حکومت کبھی دہشتگروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی، ہرنائی میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 2سیکورٹی اہلکار شہید جبکہ 10دہشتگرد مارے گئے ہیں ۔یہ بات انہوں نے منگل کو ڈی آئی جی پو لیس اظفر مہیسر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پرو پیگنڈ ہ کیا جا رہا ہے کہ فورسز نے خواتین کو اٹھا لیا ہے بلو چستان میں جتنی خواتین کو عزت دی جا تی ہے میں سمجھتا ہوں کہیں بھی اتنی عزت نہیں دی جا تی حکومت کی جانب سے کسی بھی فورس کو اجازت نہیں ہے کہ کسی بے گناہ یا پھر کسی دہشتگرد کے گھرکی خواتین کو اٹھا یاجائے سوشل میڈیا پر فورسز کے خلاف پرو پیگنڈ ہ کر کے سیکورٹی فورسز بدنام کر نے کے لئے کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بولان واقعہ پر بی این پی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ آئی جی پو لیس اور ڈی آئی جی پو لیس سے ملا قات ہوئی اور خواتین کو رہا کر دیا گیا ہے اسی کوئی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کو بی این پی کے آغا حسن بلوچ آئی جی پولیس کے آفس لیکر گئے اور کہا کہ بازیاب ہوئی ہیں آغا حسن بلو چ کو پتہ ہوگا کہ کہاں سے بازیاب ہوئیںاور انہیں کس نے اغوا ء کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ آغا حسن بلو چ اور بی این پی جواب دیں کہ انہوں نے خواتن کو کہاں سے بازیاب کیا ؟۔ انہوں نے کہاکہ ہرنائی میں ایک کانکن کو اغواء کر کے ان سے 15لاکھ روپے بھتہ وصول کر کے انہیں رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 2سیکورٹی اہلکارشہید جبکہ 10دہشتگرد مارے گئے ہیں جن میں سے 5لاشیں قبضے میں لے لی گئی جبکہ 5لاشیں دہشتگرد اپنے ساتھ لے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ خاران میں لطف اللہ نامی شخص نے اپنی بیوی کو قتل کر کے خود کشی کر لی تھی اور سوشل میڈ یا پر کہا جا رہا ہے کہ گھر میں پو لیس کی جانب سے بار بار چھاپے ما رے جا رہے تھے جس کی وجہ سے میاں بیوی نے خود کشی کر لی جس میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان نیشنل پارٹی اور سر دار اختر جان مینگل سے گزاش کر تا ہوں کہ حقائق پر مبنی با ت کریںایک ٹوئٹ ے ذریعے قوم کو گمراہ نہیں کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ سر دار اختر جان مینگل حکومت کے بھی مزے لے رہے ہیں اور جب سیا ست کی بات آتی ہے تو حکومت کے خلاف غلط پروپیگنڈے کر کے حکومتی اداروں کو بدنام کر تے ہوئے اپنی سیا ست کے لئے استعمال کر تے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ خواتین کی گرفتاری میں کسی سیکورٹی ادارے کا ہا تھ نہیں ہے جنہوں نے خواتین کو بازیاب کروایا ہے وہی بتائیں کہ کہاں سے بازیاب کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تمام حکومتی اداروے واقعے سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں کہ خواتین کو اٹھا یا کس نے اور بازیاب کس نے کروایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں واقعہ سے متعلق تمام اداروں سے رابطہ کر چکا ہوں سرکار ٹوئٹریا فیس بک کے ذریعے نہیں چلتی سرکای تحقیقات کے ذریعے چلتی ہے لاپتہ ہو نے والے خواتین کے ورثاء کے جانب سے کوئی ایف آئی آر اور شکایت درج نہیں کروائی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ منفی پرو پیگنڈ ہ میں ملوث افراد بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں ایف آئی اے اگر انکے ایک اکائونٹ کو بلاک کر تی ہے تو وہ دوسرے اکائونٹ کے ذریعے پرو پیگنڈ ہ کر نا شروع کر دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہما رے ہاں بڑی سیا سی جماعتیں اور سیا سی لیڈز پرو پیگنڈ ے کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے اپنا کام خوش اسلوبی سے کر رہی ہے اور بہت سے افراد کو گر فتار کیا جا چکا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے ساتھ ہماری جنگ ہے ان کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہاں جو پر امن طور ٹیبل ٹاک کر نا چاہتے ہیں انہیں ہم ملک لاکر بات کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ جو دہشتگردی کے ذریعے ہم سے بات منوانے چاہتے ہیں تو واضح کر تا چلوں کہ حکومت کبھی دہشتگروں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی ہم انہیں منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کالعدم تنظیمیں مختلف ممالک کے پے رول پر چل رہی ہیں اور وہ اپنی تنخواہیں بڑھا نے کے لئے ویرانے میں بھی بم پھینک کر کہتے ہیں کہ ہم نے بڑے جانی نقصانات کئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی تبدیلی وقت سر دار اختر مینگل کا کر دار رہا ہے لیکن ہم انہیں ایک پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ اگر ہمارے اتحاد ی ہیں تو سیکورٹی اداروں اور حکومت کے خلاف پروپیگنڈے کر نا چھوڑ دیں ۔ ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ جب افغانستان کے حالات تبدیل ہونے کے بعد دہشتگرد پہاڑوں میں منتقل ہو کر اپنی کاروائیاں میں مصروف ہے لیکن سیکورٹی اداروں کے آپریشن کے بعد انہیں انکے منطقی انجام تک پہنچا دیا جائے گا ،ہم صوبہ بلو چستان کو پر امن صوبے بنا کر عوام کو تحفظ فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے پیش نظرجہاں پولیس کی ضرورت ہو گی ہم پو لیس کو وہاں ضروربھیجیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ2دہائیوں سے بلو چستان میں مذہب یا پھر قوم پرستی کے نام پر دہشتگردی چل رہی ہے دہشتگرد وں کی کمر ٹوڑی گئی ہے لیکن انکا وجود ابھی بھی باقی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کانکنوں کو سیکورٹی فراہم کر نے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکر ٹری بلو چستان کو احکامات جار ی کر دئے ہیں کہ انہیں سیکورٹی فراہم کی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں کوئٹہ سے بر آمد ہو نے والی بوری بند لاش سے متعلق تحقیقات جا ری ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ منشیات ایک لعنت ہے جس کے پیچھے بڑے مافیا ز کا ہاتھ ہے جب ہماری سیکورٹی فورسز منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیاں کے لئے جا تے تو دہشتگروں کی جانب سے مقابلہ کیا جا تا ہے ۔