|

وقتِ اشاعت :   November 12 – 2022

تربت:  نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ موقع پرستوں کا راستہ روک کر بلوچستان اسمبلی کو سیاسی کارکنوں سے بھردیاجائے، نیشنل پارٹی ہی بلوچ قومی تشخص، زبان، ثقافت اور وسائل کے تحفظ کی ضامن ہے، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ جدوجہد کا استعارہ تھے، ان کی قومی سوچ کومشعل راہ بناکر ہی منزل تک پہنچاجاسکتاہے، ان خیالات کااظہار انہوں نے شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی ساتویں برسی کی مناسبت سے نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکرٹریٹ تربت میں تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی دورطالبعلمی میں بی ایس او سے لیکر بی این ایم اورنیشنل پارٹی کے طویل سفر تک پوری جدوجہد بلوچ قوم کیلئے تھی، ان کی پوری زندگی بلوچ اوربلوچستان کے بہتر مستقبل کی جدوجہد سے عبارت رہی، نیشنل پارٹی جذباتی نعروں کے بجائے فکری ونظریاتی جدوجہد میں مصروف عمل ہے، ہماری جدوجہد استحصال کے خاتمہ کیلئے ہے نیشنل پارٹی بلوچ ساحل وسائل کی پاسبان ہے۔

ڈاکٹرمالک بلوچ نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کرنے والے کارکنان کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ قومی شعور کو سماج میں اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردارنبھائیں، انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے بلدیاتی کونسلران پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، کونسلران کامریڈ شپ کو برقرار رکھتے ہوئے انسان دوستی، وطن دوستی اوربلوچ دوستی کے جذبے کے تحت سماج کی خدمت کو شعاربنائیں اورخود کو کرپشن سے دوررکھتے ہوئے نچلی سطح پر عوامی مسائل پر فوکس رکھیں، انہوں نے کہاکہ شہید مولابخش، شہید ڈاکٹریاسین، میر حاصل بزنجو مرحوم، قاضی غلام رسول مرحوم، شہید ڈاکٹرنسیم جنگیان، شہید ریاض بلوچ، شہید ڈاکٹرلعل بخش سمیت دیگر شہداء بلوچ قومی فکر کے سرخیل تھے ان کی فکر کو قومی امانت سمجھ کر اسے معاشرے میں عام کریں کیونکہ ان شہداء کو پیسہ اورجائیداد بنانے کا شوق نہ تھا بلکہ ان کی جدوجہد کامحور یہ وطن اوربلوچ تھے۔

شہید ڈاکٹریاسین بلوچ کی موت نہ صرف نیشنل پارٹی بلکہ بلوچ اور ترقی پسندانہ جدوجہد کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی کا راستہ اب روکا نہیں جاسکتا، 2023ء کے الیکشن نیشنل پارٹی کی ہے، شہید ڈاکٹریاسین بلوچ ایک بے لوث، بہادر، نڈر، لالچ وطمع سے بے نیاز ہمہ وقت متحرک سیاسی کارکن تھے، بلوچ کو جب کبھی کوئی بحران درپیش رہا تو شہید ڈاکٹریاسین بلوچ نے بہادری، جانبازی، محنت لگن اور خلوص کے ساتھ خندہ پیشانی سے اس بحران کا سامنا کیا اور سرخرو رہے، بلوچ سیاسی فکر کی ترقی پسند شکل کو پروان چڑھانے میں جہاں شہید مولابخش دشتی، فدااحمدشہید، رازق اور جالب کا کردار تھا وہاں ڈاکٹریاسین نے اس فکر کو نئی سمت عطاء کی اور بلوچ کو موثر ومنظم تنظیمی پلیٹ فارم مہیا کرنے کی جدوجہد میں مگن رہے۔

یہ شہید ڈاکٹریاسین بلوچ اور شہید مولابخش کی جہد مسلسل کا ثمر ہے کہ آج نیشنل پارٹی کل کی نسبت زیادہ منظم وفعال ہے اور انہوں نے خود کو بلوچ قومی تحریک میں سیاسی طورپر سرخرو کردیا انہوں نے کہاکہ قوم پرستی کے نام پرلفاظی اوربلند وبانگ دعوے اب کارگر ثابت نہیں ہوں گے بلکہ بلوچ قومی جدوجہد بے لوث کردار کی متقاضی ہے، تعزیتی جلسہ سے نیشنل پارٹی کے ریجنل سیکرٹری واجہ ابوالحسن بلوچ، بی ایس او پجارکے مرکزی سنیئرنوائس چیئرمین بوہیر صالح ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدربرائے سندھ محمد ایوب قریشی، جسٹس (ر) شکیل بلوچ، سندھ وحدت کے جنرل سیکرٹری مجید ساجدی، نیشنل پارٹی گوادرکے صدر میر غفور ہوت، ڈاکٹرنوربلوچ، رجب یاسین بلوچ، طارق بابل نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی جنرل سیکرٹری میر فضل کریم نے سرانجام دئیے، تعزیتی ریفرنس کا آغاز حاجی رحیم بخش چیف نے تلاوت قرآن پاک سے کیا، اس موقع پر ضلعی صدرمشکور انور، ملابرکت بلوچ، ناظم الدین ایڈووکیٹ، نثار احمدبزنجو، انجینئر حمیدبلوچ، محمدجان دشتی، شے غلام قادربلیدی، کہدہ عزیز دشتی، ڈاکٹرسجاد دشتی، بلخ شیر قاضی، انور اسلم، حفیظ علی بخش، بی ایس او پجار وحدت بلوچستان کے جنرل سیکرٹری عابد عمر بلوچ، نجیب ڈی ایم ودیگر موجودتھے۔