ملک میں اس وقت سب سے بڑا موضوع نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہے جس پر سب سے زیادہ بات ہورہی ہے۔بڑی خبریں، تجزیے، تبصرے اور بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔اپوزیشن جماعت نے اس مسئلے کو بہت زیادہ متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہر بار عمران خان یوٹرن لیتے دکھائی دیتے ہیں کبھی کہتے ہیں کوئی بھی آرمی چیف آجائے، ہمیں قبول ہے ادارہ ہمارا اپنا ہے۔
کبھی فرماتے ہیں کہ چور اور ڈاکو آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ اپنے مفادات کے لیے کررہے ہیں۔روز ایک بیان داغ کر نئی بحث چھیڑدیتے ہیں ویسے عمران خان جب سے عدم اعتماد کی تحریک سے وزیراعظم کی کرسی سے جداہوگئے ہیں،وہ مختلف پروپیگنڈے کے ذریعے تنازعات پیدا کررہے ہیں،پہلے ایک کاغذ کو لہرا کر بتایا کہ میرے خلاف امریکہ نے سازش کی ہے اور اس کے کردار بیرون ملک سمیت اندرون ملک موجود ہیں اور موجودہ حکومت میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں کو اس کامرکزی کردار کہہ دیا،موجودہ حکومت کو امپورٹڈقرار دیا اور باقاعدہ عوامی اجتماعات میں یہ مہم شروع کردی کہ امریکی سازش کے ذریعے انہیں ہٹایا گیا ہے۔
سائفر کاذکر کیا کہ ہمیں دھمکی دی گئی مگر ہم نے ملک کی عزت کی خاطر امریکی غلامی سے انکار کیا جس کی وجہ سے مجھے وزیراعظم کی کرسی سے الگ کیا گیا۔
اب حال ہی میں انہوں نے خود کہاکہ میرا مسئلہ امریکہ نہیں بلکہ میں امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتاہوں،میرا مسئلہ ملک کے اندر شخصیات ہیں یعنی حکومت اوراداروں کی جانب ان کا واضح اشارہ ہے۔ بہرحال اب اس بیان کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ عمران خان سائفر کے متعلق غلط بیانی سے کام لے رہے تھے، جس کا علم سب کو پہلے سے تھا۔
مگر عمران خان کے اعترافی بیان کے بعد اب مزید کوئی گنجائش جھوٹ کی نہیں رہتی۔ اب عمران خان کا زیادہ فوکس نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر ہے ان کے ہر بیان سے یہی لگتا ہے کہ ان کی مرضی ومنشاء کے مطابق نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہو، اس کے ساتھ وہ یہ بھی خواہش رکھتے ہیں کہ ہر ادارے کا سربراہ اور سیاستدان ان کا ہمدرد ہو، اگر نہیں تو وہ غدار، ملک دشمن ہے۔ بہرحال عمران خان کے جلسوں اورلانگ مارچ کا بنیادی مقصد ہی سیاسی دباؤ ڈال کر اپنی خواہشات کی تکمیل ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے بھی بھرپور ردعمل سامنے آرہا ہے۔ گزشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ عمران خان کی سیاست شروع سے لے کر آج تک ایک تعیناتی کے گرد گھومتی ہے،کافی عرصے سے آرمی چیف کی تعیناتی پر سیاست کی جارہی ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ تعیناتی پر غیر ضروری سیاست کی جا رہی ہے۔
ہمارے کسی اتحادی یا کسی کوبھی جلسوں میں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، سب چیزوں کو آئین اور قانون کے مطابق چلنا چاہیے۔ یقینا یہ بات درست ہے کہ سب کو آئین کے تحت کام کرنا چاہئے اور آرمی چیف کی تعیناتی ایک آئینی عمل ہے اوروزیراعظم کی صوابدید ہے کہ کس سینئر آفیسر کو آرمی چیف تعینات کرے، اس پر غیر ضروری بیانات دینا سیاست کرنا نیک شگون نہیں ہے۔آج کی اپوزیشن کل حکومت میں ہوگی تو کیا عمران خان خود وزیراعظم ہوتے ہوئے اپنے اختیارات کسی اور کو دینگے،بالکل بھی نہیں۔اس ملک کے اندر آئین کے ساتھ مذاق بہت ہوگیا، پارلیمان کی سبکی بہت ہوگئی،خدارا مزید آئین کے ساتھ کھیلواڑ نہ کیاجائے بلکہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے سب اپنا کردار ادا کریں اسی میں سب کی بھلائی ہے۔