|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2022

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت حاصل ہونے والے محاصل کا 10فیصد حصہ بھی نہیں ملا، اگر این ایف سی کا طے شدہ سہ ماہی حصہ نہ ملا تو ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں دے سکیں گے،گیس رائلٹی کی مد میں مرکز کے ذمے40 ارب روپے کے واجبات ہیں،صوبے کی جاری ا سکیمات کے لئے اب تک 70 ارب روپے کا اجراء کیا جا چکا ہے۔

یہ بات انہوں نے بلوچستان کے مالی بحران کے حوالے سے صحافیوں سے ٹیلیفونک بات چیت کر تے ہوئے کہی۔ وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مالی بحران شدت اختیار کر رہا ہے،رواںسال بلوچستان کو وفاق سے 45 ارب روپے ملنے تھے جسے مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کا ترقیاتی پروگرام بنایا ہے لیکن وفاق کی جانب سے این ایف سی کے تحت ملنے والا حصے کا تاحال 10فیصد بھی نہیں ملا ہے۔

اگر این ایف سی کا طے شدہ سہ ماہی حصہ نہ ملا تو ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں دے سکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح جاری اسکیمات کی بروقت تکمیل ہے جاری سکیمات کے لئے اب تک 70 ارب روپے کا اجراء کیا جا چکا ہے موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومت کی کسی بھی جاری سکیم کو نہیں روکا ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہ کا ریاں ہوئیں صوبائی حکومت نے اب تک سیلاب کے دوران امداد وبحالی کے لئے 8 ارب روپے جاری کئے ہیںمرکز سے کسی قسم کا اضافی مطالبہ نہیں کر رہے۔

ہم صرف اپنا آئینی طور پر طے شدہ حصہ مانگ رہے ہیں گیس رائلٹی کی مد میں بھی مرکز پر 40 ارب روپے کے پرانے واجبات ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ہمیں وفاق سے ہمارا حصہ مل جاتا ہے تو ہم اپنی مدد آپ کے تحت سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کر سکتے ہیں،سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے نہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلایا ہے اور نہ ہی پھیلائیں گے،اپنے لوگوں کی خود مدد کرینگے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو تب بھی برے مالی حالات تھے مشکل صورتحال کے باوجود متوازن اور عوام دوست بجٹ بنایااپوزیشن اور حکو متی اراکین کے حلقوں کو یکساں اہمیت دی صوبے کو مالی بحران سے نکالنے کے لئے تمام سیاسی پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے مالی بحران کو میڈیا میں نہیں لانا چاہتے تھے سیاسی قائدین کو اعتماد میں لینے کے لئے میڈیا میں آنا پڑاصوبے کے مالی بحران کو وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے امید ہے کہ وزیراعظم نے جس طرح پہلے ہماری بات سنی ہے اب بھی سنیں گے۔