بلوچستان اور سندھ میں سیلاب متاثرین کی مشکلات میں تاحال کمی نہیں آسکی ہے، متاثرین ایک طرف شدید سردی میں آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں خوراک اور ادویات کی کمی کو بہت زیادہ ہے جس تندہی کے ساتھ متاثرین کی بحالی کی باتیں کی جارہی تھیں اس طرح کی تیزی دیکھنے کو نہیں مل رہی بلکہ شکایات سامنے ضرور آرہی ہیں کہ اب بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین پریشان حال ہیں، بہت سے چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں خاص کر موسم سرما کی آمد کے ساتھ متاثرین دہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے ہیں ،سردی سے بچاؤ کے لیے گرم کپڑے، کمبل، خیمے، ادویات سمیت دیگر ضروری اشیاء کی قلت ہے جس کے باعث متاثرین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میں ملیریا میں مبتلا افراد کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے باعث یونیسیف کی مدد لی گئی ہے۔
وفاقی وزارت صحت کے حکام کے مطابق وزارت صحت نے ملیریا سے نمٹنے کیلئے یونیسیف کو درخواست دی تھی جس پر یونیسیف نے 20 لاکھ مچھر دانیاں دینے کی حامی بھری ہے۔حکام کے مطابق یونیسیف نے چینی سپلائر کو 10 لاکھ مچھر دانیوں کا آرڈر دے دیا ہے، اسی ماہ چین سے 10 لاکھ مچھر دانیاں موصول ہو جائیں گی جبکہ چین سے مزید 10 لاکھ مچھر دانیاں اگلے سال کے آغاز میں ملیں گی۔حکام کے مطابق یونیسیف سے ملنے والی مچھر دانیاں سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین میں تقسیم کی جائیں گی۔حکام کا مزید بتانا ہے کہ نومبر کے اعداد و شمار کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا کیسز کم نہیں ہو رہے ۔ملک میں جب سیاست ہی پر تمام ترتوجہ مرکوز رہے تو سیلاب متاثرین پر کس کی توجہ جائے گی ،روز نئی خبریں اور انکشافات سامنے آنے کے بعد سب کی توجہ سیاسی ماحول پر مرکوز ہوجاتی ہے کبھی انتخابات، توشہ خانہ کیس، اسمبلیوں کی تحلیل، حکومت اوراپوزیشن مذاکرات کوئی نہ کوئی سیاسی مسئلہ سر اٹھاتا ہے جس کی شہ سرخیاں بننے کے ساتھ تمام تر بحث اسی موضوع کے گرد گھومتی دکھائی دیتی ہے۔
ان حالات میں ملک کا آدھا حصہ جو اس وقت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، کے لوگ بہت زیادہ متاثر ہیں سہولیات سے محروم ہیں ان کے لیے کیا اقدامات کئے جارہے ہیںیہ رپورٹ ہی نہیں ہورہی تو اس پر بحث کس طرح ہوگی ۔حکمرانوں کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی پہلی ذمہ داری میڈیا کی ہے مگر پوری میڈیا سیاست پر توجہ لگائے بیٹھی ہے ،یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس طرح کاسیاسی ماحول پیدا ہوا ہے اس سے میڈیا دور رہ نہیں سکتی جب تک حکومت اوراپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی کم نہیں ہوتی، کسی نہ کسی سطح پر آکر بات چیت کا آغاز نہیں ہوتا، پھر ملکی عوام جن کے ووٹوں سے نمائندگان ایوانوں تک پہنچتے ہیں ان کے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کریں ان کی بحالی سمیت مشکلات پر قابوپانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ۔خدانخواستہ وبائی امراض شدت اختیارکرجائیں اور اموات ہونے لگ جائیں کیا پھر اس جانب سیاستدان توجہ دینگے، خدارا عوام کے مسائل کا ادراک کرتے ہوئے فوری طور پر سیلاب متاثرین کو مشکلات سے نجات دلانے کے لیے اپنی مکمل توجہ اور وسائل صرف کریں تاکہ قیمتی زندگیوںکوبچایاجاسکے۔