کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے سے براہ راست 8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ملک اور بلوچستان کے لئے اعزاز ہے ،بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے یہاں کے عوا م کا اعتماد بحال کر کے ملک کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے ،فیصلہ کیاتھا کہ صوبے کو ریکوڈک معاہدے کے منافع سے 25فیصد حصہ نہ تو معاہدے پر دستخط نہیں کرونگا ،سیاسی قیادت اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے سے مشکلات میں کمی ہوئی ، حکومت اور سیاسی جماعتیں بھی مشاورت ،افہام و تفہیم سے فیصلے کریں ۔یہ بات انہوں نے جمعہ کی شب وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ میر عٍبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے جب وزیراعلیٰ بنا تو معلوم ہوا کہ ریکوڈک معاہدہ تکمیل کے مراحل میں ہے سرکاری افسرا ن کو کچھ بھی علم نہیں تھا پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان انفرادی طور پر سب کچھ دیکھ رہے تھے جبکہ میں نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ تیاری کریں ہم بلوچستان کا موقف وفاق کے سامنے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں جب پاکستان پرعالمی فورم سے جرمانہ عائد کیا گیا تھا اور ملک مشکل حالات میں تھا اپنے مطالبات کرنا مناسب عمل نہیں تھا لیکن جب بلوچستان اور یہاں کے عوام کا سوچا تو میں نے بلوچستان کو ترجیح دیتے ہوئے وفاقی حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھا کہ بلوچستان کو 25فیصد سے کم حصہ دیا گیا تو معاہدے پر دستخط نہیں کرونگاہمارا موقف واضح تھا کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے اسے مضبوط اور مستحکم کئے بغیر پاکستان کو مستحکم نہیں کیاجاسکتا بلوچستان کے عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے وفاقی حکومت نے میرے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے بلوچستان کو اسکے حصے کے 10اور اپنے حصے کا15فیصد منافع دینے پر رضامندی ظاہر کی اس امر پر وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور سابق وزیراعظم عمران خان کاشکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہماری بات کو سنا اور سمجھتے ہوئے اس پر عملدآمد کیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مستقبل معدنیات سے وابستہ ہے اس شعبے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اگر ہم اس شعبے کر توجہ دیں تو بلوچستان کومستقبل میں ترقی یافتہ بنایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ریکوڈ ک منصوبے سے ساڑھے چھ فیصد رائلٹی ملے گی اگرچہ کہ ہم نے ڈیڑھ فیصد کم پر معاہدہ کیا ہے جس سے صوبے کو 20سے 25ارب روپے کا نقصان ہوگا لیکن اس کے باوجود رائلٹی سے حاصل ہونے والی رقم اتنی ہوگی کہ ہم عوام کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے کے قابل ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اپنے لوگوں کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے ماضی میں ریکوڈک منصوبہ بند ہوا اور ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی تحقیق پر 8سے 10ارب روپے خرچ کئے گئے لیکن آج جو کامیابی ہمیں ملی ہے وہ اس نقصان کا ازالہ کرنے کے لئے کافی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی بہتری کے لئے کوششیں جاری ہیں مجھے یقین نہیں تھا کہ میں 25فیصد منافع حاصل کرنے میں کامیاب ہو پائونگا ہمیں اس کامیابی کو حاصل کرنے کے لئے انتہائی سخت حالات سے بھی گزرنا پڑا سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کو معاہدے پر مطمئن کرنے کے بعد اطمینان ہوا کہ یہ ایک بہتر معاہدہ ہونے جارہا ہے پہلی بار ملک میں 8ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئیگی اس سے ملکی معیشت بہتر اور روپے کی قدر میں بھی اضافہ ہوگا بلوچستان کے لوگوں کو 8ہزار نوکریاں ملیں گی جن پر پہلا حق مقامی لوگوں اور اس کے بعدصوبے کے دیگر علاقوں اور ملک کے لوگوں کا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کو ماضی میں 50فیصد منافع کا حصہ نہیں ملا یہ اپنے آپ میں ایک اعزاز کی بات ہے ہم نے ماضی میں اپنے وسائل اونے پونے داموں بیچے بغیر چانچ پڑتال اور تحقیق کے معاہدے کئے جس سے صوبے کو نقصان پہنچا ۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے کی صورت میں ہمیں اہم تجربہ حاصل ہوا ہے معاہدے پر دستخط سے قبل 9 گھنٹے تک بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو اعتماد میں لیا مجھے معلوم تھا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز کو نہ سنا تو ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ پائونگا ساتھ ہی اگر معاہدے کے حوالے سے کوئی بھی ابہام آمیز معلومات سامنے آتیں کو اس سے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا یہی وجہ ہے کہ آج ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی مس انفارمیشن نہیں ہے حکومت اور سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہر معاملے میں اعتماد میں لیکر افہام و تفہیم سے فیصلے کریں ۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک جیسا منصوبہ پاکستان اور بلوچستان میں شروع ہونا کسی اثاثے سے کم نہیں ماضی میں لوگ آئی ایم ایف میں جانے کو برا سمجھتے تھے آج جس ملک کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر قرض ملتا ہے وہ اسے اپنے لئے اعزاز سمجھ رہا ہے ہمیں فخر ہے کہ ہم ملک میں براہ راست 8ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ کے بلوچستا ن میں آنے سے دیگر کمپنیاں بھی بلوچستان میں سرمایہ کاری کی جانب متوجہ ہونگی ریکوڈک منصوبہ بلوچستان اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا گیٹ وے ثابت ہوگا ۔
انہوں نے کاہ کہ بلوچستان کے پاس 2011کے بعد بجٹ میں ترقیاتی مد میں50ارب روپے ہوتے ہیں یہ رقم لاہور کے میٹرو بس منصوبے کی لاگت سے بھی کم ہے آنے والے وقت میں ریکوڈک منصوبے سے حاصل ہونے والی رقم سے عوام کو بنیادی سہولیات دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیلاب کے دوران خدمات سرانجام دینے والے تمام طبقات کے لوگوں کی حوصلہ افضائی کریں گے سیلاب امتحان بن کر آیا امتحانات قوموں کو مضبوط بنانے کے لئے آتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کورآرڈینیٹر اس لئے لگائے ہیں کہ وہ عوام میں جائیں اور انکی خدمت کر یں اور نوجوانوں کی حوصلہ افضائی کریں ہم چاہتے ہیں کہ انہی لوگوں میں سے مستقبل میں قیادت کو تیار کریں تمام کوآرڈینیٹر اعزازی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں انہیں کسی قسم کی مراعات نہیں دی جارہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کے جلسے میں امدادی سامان کے میٹ استعمال ہونے کی ویڈیو دیکھی ہے ایسی چیزیں سامنے آنے سے اصلاح ہوتی ہے آئندہ کوئی ایسا نہیں کریگا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں منفی کے بجائے مثبت پہلوئوں پر غور کرنا چاہیے عوام کے نقصانات کو کم سے کم تر اور بہتری کے کاموں کو تیز تر کرنے کے لئے کام جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال سے اچھے تعلقات ہیں اور مستقبل میں یہ تعلقات بہتر ہونگے جب وہ وزیراعلیٰ تھے تو مجھے کہا کرتے تھے کہ میں وزیراعلیٰ ہائوس نہیں آتا ان سے بھی کہتا تھا کہ عوامی مسائل اور اصولی موقف کی ہر فورم پر بات کرتا ہوں وزیراعلیٰ کی مخالفت کرکے کیسے پھر وزیراعلی ہائوس جانا مناسب نہیں لگتا تھا ۔