کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں پر تنقید نہیں کرونگا ہم نہیں چاہتے کہ جب ہم اقتدار سے جائیں تو لوگ میٹھائیاں بانٹیں ہم چاہتے ہیں جب ہم جائیں تو لوگ خوشی سے الوداع کہیں اور ہمیں یاد رکھیں، عوام کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے جس میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی، صوبے میں صحت کارڈ کا اجراء کرنے جارہے ہیں۔
انڈومنٹ فنڈ کے تحت متعدد مہلک بیماریوں کے مریضوں کا علاج سرکاری خرچ پر ہورہا ہے ، طلباء کے لئے بیف اسکالر شپ کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے، صوبے کے ہونہار طلباء کو سرکاری خرچ پر اعلیٰ تعلیم دلوائیں گے،استاتذہ،سرکاری ملازمین سمیت مختلف طبقات کے مسائل کو بتدریج حل کیاگیا ہے ۔یہ بات انہوں نے بلوچستان کے 24اضلاع سے آئے 60استاتذہ کے لئے سفر معلم کے نام سے تربیتی پروگرام کے شرکاء سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں گفتگو اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہی۔
وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ وہ پورے بلوچستان کے وزیراعلیٰ ہیں 2018میں زیادہ متحرک تھا اسوقت کھلی کچہریاں بھی منعقد کیں جن میں عوام کے مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی لیکن اس بار ہمارے سامنے مسائل زیادہ تھے کم و بیش 8سے9ماہ تک ریکوڈک منصوبے کے معاہدے میں لگے رہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت وہی چلتی ہے جو عوام کے لئے کام کرے ہم عوام کے مسائل کو حل کرنے اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2011سے قبل صوبائی حکومت کے پاس تنخواہیں ادا کرنے کے پیسے بھی نہیں تھے ۔
این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبے کو 50ارب روپے ترقیاتی مد میں حاصل ہوتے ہیں جس سے آدھے پاکستان کو ترقی دینا ناممکن ہے اتنی رقم کوئی کی صفائی کے لئے درکار ہے جتنا ہمار ا ترقیاتی بجٹ ہے، صوبائی حکومت کے بجٹ کا بڑا حصہ امن و امان پربھی خرچ ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے کچھ نہیں کیا میں کسی پر تنقید نہیں کرتا وہ جانین انکا کام جانے اس وقت ہماری حکومت ہے اور ہمیں صوبے کے لئے کام کرنا ہے صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا کہ اگر ہم کسی کو روزگار دے نہیں سکتے تو کسی کا روزگارچھینیں گے بھی نہیں وزیراعلیٰ بنتے ہی صوبے میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کاخاتمہ کیا تاکہ عوام کی عزت نفس مجروح نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں صحت کارڈ کا اجراء کرنے جارہے ہیں اس سے صوبے کے عوام 10لاکھ روپے تک مفت علاج معالجے کی سہولیات حاصل کرسکیں گے صوبے میں انڈومنٹ فنڈ کے تحت متعدد مہلک بیماریوں کے مریضوں کا علاج سرکاری خرچ پر ہورہا ہے ، طلباء کے لئے بیف اسکالر شپ کی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے، صوبے کے ہونہار طلباء کو سرکاری خرچ پر اعلیٰ تعلیم دلوائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب وزیراعلیٰ بنا تو احتجاج اور دھرنے ورثے میں ملے صوبے میں استاتذہ،سرکاری ملازمین سمیت مختلف طبقات کے مسائل کو بتدریج حل کیاگیا ہے۔
ہم نہیں چاہتے کہ جب ہم اقتدار سے جائیں تو لوگ میٹھائیاں بانٹیں ہم چاہتے ہیں جب ہم جائیں تو لوگ خوشی سے الوداع کہیں اور ہمیں یاد رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی مدد کرنا ہے صوبائی حکومت سے جتنا ممکن ہو عوا م کے لئے کام کریگی ریکوڈک معاہدہ اور سیلاب ہمارے لئے امتحان بن کر آئے جس کا بھر پور مقابلہ کیا ریکوڈک معاہدے کے بعد صوبے کو 200ارب روپے سالانہ حاصل ہونگے جس سے عوام کو تعلیم ، صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں گی ۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کو کسی بھی صورت بے یارومددگارنہیں چھوڑیں گے ہمارے پاس 300ارب روپے کا مالی بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں ہے ہم کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائے بغیر سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کریں گے اگر عوام کو انکے حال پر چھوڑ دیا تو انہیں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے20سال درکار ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بجٹ کا 90فیصد حصہ اڑھائی لاکھ ملازمین پر خرچ ہوتا ہے والدین اپنے بچوں کو استاد بنانے سے کتراتے ہیں استاتذہ قوم کے معمار ہیں انہیں اہمیت دیں گے استاتذہ پر بھی فرض ہے کہ وہ اپنے فرائض منصبی ایمانداری سے انجام دیں ۔انہوں نے کہا کہ گلو بل ٹیچرز، استاتذہ کی اپ گریڈیشن، سی اینڈڈبلیو اور بی ڈی اے ملازمین کے مسائل حل کردئیے ہیں دیگر طبقات کے مسائل بھی حل کئے جائیں گے ۔