|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2022

پاک افغان سرحد چمن پر ایک بار پھر فائرنگ کاواقعہ پیش آیا ہے جس سے حالات مزید کشیدگی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ایک طویل جنگ کے بعد افغانستان میں امن کے قیام کے لیے سب کوشاں تھے جبکہ پاکستان نے اول روز سے افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے حوالے سے ہر فورم پر بات کی ہے کہ افغانستان میں امن خطے کے لیے انتہائی ضروری ہے مگر افسوس کہ اب حکومتی تبدیلی اور امریکہ اوراس کے اتحادیوں کے انخلاء کے بعد مسلسل افغانستان کی سرزمین سے پاکستانی سرحد پر شہری آبادی کو نشانہ بنایاجارہا ہے جس سے قیمتی جانیں جارہی ہیں اور یہ کوئی اچھا عمل نہیں ہے اس سے یقینا جوابی حملے بھی ہونگے کیونکہ پاکستان بھی اپنی سرزمین کا دفاع لازمی کرے گا۔

طالبان حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک میں اندرون خانہ اور عالمی سطح پر اپنا مثبت امیج بنائے ناکہ اس طرح کے حالات پیدا ہوں کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہوجائیں جس سے نقصان افغانستان کا ہی ہوگا ۔امید کی جارہی تھی کہ مستقبل میں ایک نئی اور بہترین پالیسی کے ساتھ افغان طالبان حکومت کی تشکیل نو کے بعد مستقبل کی طرف دیکھیں گے اور جس جنگ سے وہ نکل چکے ہیں اب تعمیر اور خوشحالی کی طرف زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے میکنزم بنائینگے،مگر افسوس کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی سے یہی تاثر جائے گا کہ افغانستان میں مائنڈ سیٹ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی ہے جس کا شکوہ پاکستان ہمیشہ کرتا آیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے اور اس کی بڑی قیمت پاکستان نے بڑے پیمانے پر چکائی ہے۔

بہرحال یہ افغان حکام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ خطے میں استحکام کے حوالے سے پالیسی اپنائے۔ گزشتہ روزپاک افغان بارڈر پر پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں خواتین سمیت 15افراد زخمی ہوگئے۔سیکیورٹی حکام کے مطابق پاک افغان بارڈرکلی شیخ لعل محمد میں پاکستانی اورافغان بارڈرفورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں افغان فورسز کی جانب سے شہری آبادی کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا ۔لیویز حکام نے بتایا کہ بوغرا اورکسٹم ہاؤس کے علاقے میں آرٹلری کے متعدد گولے گرے جس کے بعد شہریوں کو مال روڈ، بوغرا روڈ، بائی پاس اوربارڈر روڈ خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ ڈی ایچ کیو اسپتال چمن میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔

سیکرٹری صحت بلوچستان صالح محمد ناصر کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، سول، بی ایم سی اسپتال اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔حکام کا کہناہے کہ افغان فورسز کی جارحیت پر پاکستانی فورسز نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھاری توپ خانے کا استعمال کیا۔حکام کے مطابق شیخ لعل محمد سیکٹرمیں باڑکی مرمت پر افغان فورسز کی مداخلت پر تصادم شروع ہوا اور بارڈر شاہراہ کے قریب گولا گرنے سے ایک موٹرسائیکل سوار زخمی ہوا جبکہ گھروں میں متعدد گولے گرنے سے خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ چند روز قبل بھی افغان فورسز نے چمن میں بارڈر کے قریب واقع شہری آبادی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 6 پاکستانی شہری شہید اور 17 زخمی ہوئے تھے۔

پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے واقعات کو روکنا ہے اور قانونی طریقے سے آمدورفت وتجارت پاکستان کی پالیسی ہے کیونکہ اس سے قبل سرحد پار کرکے انتہاء پسند تنظیموں کی جانب سے دہشت گردی کے متعددواقعات رونما ہوچکے ہیں جن سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔ افغان حکومت دور اندیشی اور مثبت پالیسی پر توجہ دے تاکہ خطے کا امن خراب نہ ہو اور پڑوسی ممالک بہترین تعلقات کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔