نیویارک/ اسلام آاباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں بہت محدوداور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں، پاکستان میں سیلابی تباہی کے باعث آئی ایم ایف کی شرائط پر نظرثانی ضروری ہے، جی 77رکن ممالک کی معیشتوں کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا، جی 77ممالک کیلئے چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نیویارک میں امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو اور جی 77صدارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور امریکہ کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ کام کرنے پر متفق ہوں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کر رہے ہیں۔
ہم خاص طور پر خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کے ساتھ ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہمارا بہت تعاون ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے پاک امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جو 1950 کی دہائی سے قائم ہے اور ہم نے تاریخ کے دوران شراکت داری کی ہے، جب بھی امریکہ اور پاکستان نے مل کر کام کیا ہم نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جب بھی ہمارے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہوا ہم نے اس سے نقصان اٹھایا۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ اور پاکستان کے لئے یہ بالکل ممکن ہے کہ دونوں چین اور امریکہ کے ساتھ جڑے رہیں، جہاں تک روس کا تعلق ہے، ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں لیکن ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کا سامنا ہے، توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم اپنے علاقوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف راستے تلاش کر رہے۔
پاکستان کے آئندہ سیاسی منظر نامے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، ہم نے اسے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا، یہ پہلا موقع ہے جب جمہوری آئینی طریقہ کار کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹایا گیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کے بارے میں ایک غلط تاثر پیش کیا گیا، ان کی اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔ادھر جمعرات کو جی 77صدارتی اجلاس سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو بہت سی مشکلات درپیش ہیں، ترقی پذیر ممالک کو خوراک یک قلت کا سامنا ہے اور بہت سے ممالک قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی معاشی مسائل میں سے ایک ہے، بہت سے ترقی پذیر ممالک کیلئے برآمدات کے بھی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بھی ترقی پذیر ممالک کیلئے بڑا چیلنج ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ملکوں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، اس حوالے سے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ متاثرہ ممالک کیلئے اہم ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ سیلابی تباہی کے باعث آئی ایم ایف شرائط پر نظرثانی ضروری ہے اور جی 77رکن ممالک کی معیشتوں کی بحالی میں مل کر مدد کرنا ہو گی جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی پذیر ممالک کو مساویانہ مواقع فراہم کرنا ہوں گے اور ان ممالک میں انفراسٹرکچر کو بہتر کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہا جی 77ممالک کیلئے چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ دو طرفہ تعلقات مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کیخلاف جنگ کے تناظر میں بہت محدوداور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور امریکہ کیلئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ کام کرنے پر متفق ہوں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کر رہے ہیں، ہم خاص طور پر خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے چین کیساتھ پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کیساتھ ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہمارا بہت تعاون ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے پاک-امریکہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جو 1950کی دہائی سے قائم ہے اور ہم نے تاریخ کے دوران شراکت داری کی ہے۔