|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2022

سابق وزیراعظم عمران خان گزشتہ 8 ماہ سے یہی بتاتے آرہے ہیں کہ نیوٹرل کا مفہوم اور اس کی تشریح کیا ہے، جانور، میر صادق ،میر جعفر، سازشی، چوکیدار، چور کا رکھوالا کے ان تمام القابات سے وہ مسلسل ہر فورم پر اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے لے کر کرسی جانے کے بعد تک نوازتے رہے ہیں ۔گزشتہ روز انہوں نے بیان دیا کہ مجھے خوشی ہوگی کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے کیونکہ اس سے ہماری فوج کا وقار بلند اور ادارہ مضبوط ہوگا۔ عمران خان کے اس بڑے یوٹرن سے کسی طرح کی حیرانگی کسی کو نہیں ہوگی کیونکہ عمران خان یوٹرن کو سیاسی حکمت اور بہترین پالیسی بتاتے ہیں جس کا اعتراف وہ خود متعدد بار کرچکے ہیں۔

بہرحال عمران خان کے اس یوٹرن کا بنیادی مقصد 2024ء کی طرح مکمل سہولت اسٹیبلشمنٹ سے حاصل کرنا ہے جس طرح سے سابق آرمی چیف ریٹائرڈ جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے وہ فیضیاب ہوتے رہے ہیں۔ عمران خان کیلئے پنجاب اور کے پی کے اسمبلیاں تحلیل کرنا اتنا معنی نہیں رکھتا اور نہ ہی اس عمل سے انہیں کوئی خاص دلچسپی ہے ،ان کا اصل ہدف موجودہ اسٹیبلشمنٹ سے بہترین تعلقات ہیں تاکہ کسی نہ کسی طرح کوئی رستہ نکلے اور ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت شروع ہوجائے اور انہیں یہ ضمانت دی جائے کہ دو تہائی اکثریت سے انہیں اقتدار دی جائے گی پھر ان کیلئے موجودہ فوجی قیادت سب سے عظیم، جمہوریت پسند اور جمہوری حکومت کی پالیسی کے ساتھ ایک پیج پر چلنے والی ہوگی۔ اب ان کے نشانے پر صرف سابق آرمی چیف (ر) جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں۔

جنہیں وہ روز لتاڑتے دکھائی دیتے ہیں اور ملک کا سب سے بڑا دشمن قرار دیتے ہیں۔ البتہ موجودہ آرمی چیف کی انہوں نے تعریف و توصیف اورقصیدہ گوئی شروع کردی ہے تاکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ روابط دوبارہ بحال ہوجائیں اور انہیں اقتدار کی منزل تک پہنچایا جائے۔ عمران خان جس طرح سے اسٹیبلشمنٹ پر حملہ آور ہوکر سامنے آئے اس سے موجودہ آرمی قیادت بخوبی آگاہ ہیں کہ عمران خان کی موجودہ حکمت عملی اور یوٹرن کا مقصد کیا ہے۔ ماضی کے تجربات اور غلطیوں کو دہرانا موجودہ اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی مگر عمران خان اپنے تئیں بہت زیادہ سیاسی اور عقل کل ہیں دیگر کی نسبت وہ زیادہ اچھا کھیلتے ہیں مگر انہیں اس بار کھیلنے کا موقع دستیاب شاید نہیں ہوگا کیونکہ عمران خان خودکے اپنے کیسز میں پھنستے دکھائی دے رہے ہیں۔