ملک میں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے جس میں کمی کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے ۔آئے روز اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میںاضافہ ہورہا ہے عام لوگوںکی قوت خرید جواب دے رہی ہے۔اب کوئی اچھی خبر معیشت کے حوالے سے نہیں آتی حکومتوں کی جانب سے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر عملاََ معاشی صورتحال ابتر ہی دکھائی دیتی ہے جس کی بنیادی وجہ سیاسی عدم استحکام بھی ہے مگر المیہ یہ ہے کہ سیاسی ماحول اس وقت بہت زیادہ گرم ہے اپوزیشن اور حکومت مدِ مقابل ہیں ۔
گزشتہ چار سال سے زائد وقت گزرنے کے باوجود بھی سیاسی استحکام پیدا نہیں ہوا ہے دھرنے اور احتجاج کی سیاست نے ملک میں بہت سارے بحرانات پیداکئے ہیں معیشت پر توجہ نہیں دی جارہی ہے کہ کسی بھی طرح سے فریقین بیٹھ کر سیاسی اور معاشی صورتحال کو بہتر سمت لے جانے کے لیے بات چیت کریں مگر مذاکرات کا دور تک کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے ۔
سیاسی مسائل کی وجہ سے ملک میں بحرانات پیدا ہورہے ہیں کوئی ایک جماعت یا حکومت ان مسائل کو حل نہیں کرسکتی جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز ساتھ نہیں بیٹھیں گے۔ بہرحال ادارہ شماریات نے ملک میں مہنگائی کے ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کردئیے جس کے مطابق مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 0.40 فیصد کم ہوگئی ہے۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی مجموعی ہفتہ وار شرح 29.42 فیصد ریکارڈ کی گئی، گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح 30.66 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ایک ہفتے کے دوران 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھ گئیں، 9 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 20 کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں مرغی کی قیمت میں 5.89 فیصد اضافہ ہوا، پیاز کی قیمت میں 4.45 فیصد اضافہ رپورٹ ہوا۔آٹے کی قیمت میں 2.17 فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول 2.04 فیصد مہنگا ہوا، چینی 1.31، نمک 1.08 اور واشنگ سوپ 2.30 فیصد مہنگا ہوا۔ آگ جلانے والی لکڑی 1.27 فیصد مہنگی ہوئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ٹماٹر 28.71، آلو 16.63 اور انڈے 2.64 فیصد سستے ہوئے، ویجیٹبل گھی کا ایک کلو کا ڈبہ 0.9 اور 2.5 کلو کا ڈبہ 0.65 فیصد سستا ہوا۔
دال مسور 0.61، دال ماش 0.44 اور دال چنا 0.22 فیصد سستی ہوئی، کوکنگ آئل کے 5 کلوکے ڈبے کی قیمت میں 0.32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔یہ ہفتہ وار رپورٹ سامنے آنے کے بعد واضح ہوجاتا ہے کہ غریب عوام جو چیزیں خریدتی ہیں وہ مہنگی ہوتی جارہی ہیں دو وقت کی روٹی کے بھی لالے پڑنے لگے ہیں لوگوں کا گزر بسر بھی نہیں ہورہا ہے افسوس کہ عالم یہ ہے کہ لوگ ان حالات میں ذہنی اذیت کے باعث خود کشی کرنے پر مجبور ہیں اور اجتماعی خودکشی کے بہت سارے واقعات رپورٹ بھی ہورہے ہیں۔ اس کے پس منظر میں معاشی حالات زیادہ ہیں جس کے تدارک کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ،ہنستے کھیلتے گھرانے موت کی آغوش میں چلے جارہے ہیں۔
سب سے زیادہ ضروری اس وقت ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام ہے مگر اپوزیشن بضد ہے کہ عام انتخابات کے اعلان کے بعد ہی حکومت سے بات چیت کرینگے جبکہ حکومت کی جانب سے یہی جواب آرہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے اور مشروط بات چیت نہیں کی جائے گی کسی دباؤ میں نہیں آئینگے ان حالات میں یقینا غیر یقینی سیاسی صورتحال پیدا ہوگی جس کے لیے شرائط سے پیچھے ہٹ کر دونوں جانب سے لچک کامظاہرہ کرنا ضروری ہے۔ اگر ملک کو بحرانات سے نکالنا ہے وگرنہ دوسری حکومت آئے گی پھر یہی سیاست ہوگی دیگر چیلنجز بھی پیداہونگے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہونگے۔