گزشتہ روز اسلام آباد بہت بڑی تباہی سے بچ گیا ،بروقت پولیس نے خود کش حملہ آوروں کو گاڑیوں کے اندر روک لیا، پولیس نے جب پوچھ گچھ کی تو ایک حملہ آور گاڑی کی طرف کاغذات کے لیے گیا اور پھر گاڑی کو بارودسے اڑادیا۔ یقینا دہشت گردوں کا ہدف اسلام آباد کے اندر سیکیورٹی ادارے اور عوامی ہجوم تھا، خدانخواستہ یہ حملہ آور داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے تو بہت بڑی تباہی پھیلاتے ۔بہرحال اللہ پاک نے کرم کیا انسانی جانیں ضایع ہونے سے بچ گئیںالبتہ پولیس اہلکاروں نے جانوں کی قربانی دیتے ہوئے اسلام آباد کو دہشت گردی کے بڑے سانحے سے بچالیاجس پر ان کی قربانی قابل تعریف ہے۔
ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر کی وجہ سے بہت زیادہ تشویش اس وقت عوام میں پائی جاتی ہے پہلے سے ہی سیاسی اور آئینی بحران نے ملک کو مسائل سے دوچار کرکے رکھ دیا ہے سب کی توجہ پنجاب میں سیاسی تبدیلی پر لگی ہوئی ہے کسی کو یہ زحمت نہیں ہورہی کہ ملک میں اس وقت بدامنی، بدترین معاشی حالات، سیاسی عدم استحکام جیسی صورتحال پرتوجہ دے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پلیٹ فارم پر آکر ملکی مفاد میں بات کریں اور اپنی اپنی تجاویز دیں جس میں سیاسی جماعتیں اور عسکری قیادت شامل ہو ۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ پہل کسی جانب سے بھی نہیں کی جارہی کہ کس طرح سے ایک ساتھ بیٹھ کر موجودہ حالات سے ملک کو نکالاجائے۔ ماضی میں جوکچھ ہوا سیاسی انجینئرنگ سے لیکر انتخابات میں دھاندلی تک ،اس باب کو اب ختم کرنا بھی سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پارلیمان کی مضبوطی کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور سب سے پہلے ملکی حالات کو بہتر سمت دینے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر غور کریں جس پر سب کی رائے کو احترام کے ساتھ لیاجائے کیونکہ ایک ادارہ یا سیاسی جماعت ملک کو موجودہ بحران سے نہیں نکال سکتی بلکہ یہ اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہمیں مستقبل کے چیلنجز سے کس طرح نمٹنا ہے۔
صوبوں کی سطح پر اقدامات تو اٹھائے جارہے ہیں گزشتہ دنوں جس طرح سندھ حکومت نے حالات کو بھانپتے ہوئے غیرقانونی طور پر سندھ میں رہنے والے غیرملکی باشندوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی دہشت گردی کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ اسی طرح گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔ بلوچستان میں امن و امان کو اولین ترجیح اور امن کے قیام پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا ٹھوس مؤقف اختیار کیا گیا ۔ بلوچستان پہلے سے ہی بہت زیادہ بدامنی کے واقعات کی وجہ سے متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے جانی ومالی نقصانات بہت زیادہ ہوئے ہیں بلوچستان دہشت گردوں کے ریڈار پر رہا ہے مگر گزشتہ چند برسوں سے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے مگر موجودہ صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلے کئے ہیں جس میں امن قائم کرنے کے ساتھ گوادر دھرنے میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ مذاکرات کوکامیابی سے ہمکنار کرنے کافیصلہ کیا ہے تاکہ سیاسی استحکام بھی برقرار رہ سکے اور امن و امان میں بھی خلل پیدا نہ ہو۔
بلوچستان اور سندھ حکومتیں متحرک دکھائی تو دے رہی ہیں مگر وفاقی حکومت کی جانب سے اہم اجلاس اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکجا کرنے کے حوالے سے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ،لہٰذا وفاقی حکومت موجودہ بحرانی حالات کے پیش نظر جلداقدامات اٹھائے تاکہ سیاسی استحکام، معاشی صورتحال سمیت امن وامان میں بہتری آسکے۔