کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع گوادر میں حق دو تحریک کے احتجاجی کیمپ کو پولیس نے ختم کر دیا،مزاحمت پر 18کار کنو ں کو حراست میں لے لیاگیا،حق دو تحریک کے کارکنوں نے واقعہ کیخلاف سربندن میں ہڑتال اور پسنی میں احتجاجی نکالی۔
تفصیلات کے مطابق پیر کو گوادر میں حق دو تحریک کے دھرنے کے شرکاء کے خلا ف پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے حق دو تحریک کے دھرنے کی جگہ لگائے گئے شامیانے اکھاڑ دئیے،پولیس نے کاروائی کے دوران 18افراد کو حراست میں لے لیا جن میں حق دو تحریک کے رہنماء حسین واڈیلا بھی شا مل ہیں، پولیس کی کارروائی کے خلا ف کئی لوگ گوادر میں گھروں سے نکل آئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔دوسری جانب گوادر میں حق دو تحریک کی جانب سے گوادر میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاگیا،مظاہرے کی قیادت حق دو تحریک کے سربرارہ مولاناہدایت الرحمان کررہے تھے اس موقع پر مولانا ہدایت الرحمان اور دیگر قائدین نے گوادر میں حق دو تحریک کے دھرنے کیخلاف کارروائی کی مذمت کی اور متعلقہ حکام کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہناتھا کہ گوادر میں پرامن تحریک کیخلاف پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کی گئی اس کے علاوہ گوادر میں حق دو تحریک کے کارکنوں نے میرین ڈرائیور پر بھی احتجاجی مارچ کیامظاہرین نے میرین ڈرائیو کو ٹائر جلاکر بلاک کردیاجس سے وہاں ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی۔مظاہرین نے اس دوران ڈی آئی جی پولیس کے دفتر کے باہر بھی مظاہرہ کیا۔ گوادر حق دو تحریک کے رہنماوں کو حراست میں لئے جانے کیخلاف سربندن میں تحریک کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے گوادر کے علا قے سر بندن میں کوسٹل ہائی وے بلاک اورشٹرڈاون ہڑتال کر دی جبکہ پسنی میں تحریک کے کار کنو ں نے احتجاجی ریلی نکالی۔واضح رہے کہ گوادر میں د ھر نے کے شرکاء سے دو روز قبل صوبائی حکومت کے مذاکرا ت ناکام ہوگئے تھے صوبائی وزیرداخلہ میر ضیاء لانگو کی سربراہی میں حکو متی وفد مذاکرات کے لئے ہفتے کے روز گوادر گیا تھا۔
دریں اثناء ترجمان بلوچستان پولیس نے گوادر میں حق دو تحریک کے دھرنے کے حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ حق دو تحریک کے دھرنے ایک مشتعل ہجوم کی شکل اختیار کرلی ہے جس نے ڈی آئی جی آفس گوادر پر پٹرول بم پھینکے اور متعد د پولیس اہلکاروں کو شدید زخمی کیا، پولیس صوبائی حکومت کی ہدایات پر عملدآمد کرتے ہوئے گوادر میں امن و امان بحال کرنے کے لئے اپنا ہرممکن کردار نبھائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ گوادر میں حق دو تحریک کا دھرنا گزشتہ کئی روز سے جاری تھا اور اس دوران پولیس نے عوام کے احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے دھرنے کے شرکاء کو ہرممکن سیکورٹی فراہم کی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دھرنے کے شرکاء کی جانب سے گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے لئے ڈی آئی جی آفس میں مذاکرات ہوئے تاہم حق دو تحریک کے رہنماؤں نے باہر جاتے ہی ڈی آئی جی آفس پر دھاوا بول دیا اور دفتر پر پیٹرول بم پھینکاجس سے دروازہ بھی جل گیا ۔
اس حملے کے نتیجے میں پولیس کے ایک اہلکار کا کان کٹ گیا، دوسرے کے سر پر شدید چوٹیں آئیں جبکہ انکے ساتھ ساتھ کئی دیگر اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ کسی بھی ہجوم کو گوادر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی پولیس نے صوبائی حکومت کے احکامات پر من و عن عملدآمد کے لئے جو کاروائی کی ہے اس کا مقصدر گوادر کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ حق دو تحریک نے پر امن ہونے کا دعویٰ کیا لیکن انہوں نے پولیس پر حملے،جلاؤ گھیراؤ کر کے ثابت کردیا ہے کہ انکے عزائم پر امن تحریک یا جدوجہد کے نہیں ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ کسی مشتعل جتھے کو گوادر میں امن و امان خراب کرنے نہیں دیا جائیگا، ترجمان نے کہا کہ بلوچستان پولیس گوادر کی عوام کو انتہائی عزت اور تکریم کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر گوادر کا امن بحال رکھنا چاہتی ہے مگر مولانا ہدایت الرحمن عام شہریوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان پولیس تمام شہریوں سے اپیل کرتی ہے کہ امن کو خراب کرنے کی سازش کا حصہ نہ بنیں بلوچستان پولیس قانون کی عمل داری کے لئے تمام قانونی چارہ جوئی کے لئے تیار ہے۔دریں اثنائگزشتہ شب گوادر میں حق دو تحریک کے جاری دھرنے پر رات گئے دیر ضلعی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے خواتین بچوں و ضعف العمر پر لاٹھی چارج اور حق دو تحریک کے قائدین کی گرفتاری کے خلاف پنجگور میں حق دو تحریک و جماعت اسلامی کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ نیشنل پریس کلب کے سامنے کیا گیا جس میں حق دو تحریک و جماعت اسلامی کے کارکنان و رہنماں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ہوئی تھیں یہ احتجاجی مظاہرہ ایک ریلی کی صورت میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مفتی صفی اللہ حق دو تحریک کے حافظ سراج احمد مولانا نور محمد محمد جان آل پارٹیز کے وائس چیئرمین اشرف ساگر کی قیادت میں مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہوکر جلسے کی شکل اختیار کرلی جہاں جزباتی شرکا نے گوادر انتظامیہ و اداروں کے خلاف شدید نعرے لگائے انہوں نے حق دو تحریک کے رہنماں کی گرفتاری و خواتین بچوں بزرگوں پر لاٹھی چارج کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے چوبیس گھنٹے میں انکی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اور پنجگور سی پیک روڑ بند کرنے کا الٹی میٹم دے دیا اس دوران جماعت اسلامی پنجگور کے امیر مفتی صفی اللہ حافظ سراج احمد مولانا نور محمد محمد جان محمد سیاسی سماجی شخصیت آل پارٹیز کے وائس چیرمین اشرف ساگر بارڈر کمیٹی پروم کے عابد اشرف و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ21 نومبر 2021 سے لیکر آج 2022 دسمبر تک حکومت وقت کو گھر گھر کریہ کریہ گلی گلی کوچہ کوچہ نگر نگر انہیں یاد دہانی کرائی کے ہم ملک کے آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے جمہوری انداز میں اپنا حق گودار سمندر میں کاروبار بارڈر پر غریب عوام کو روزگار کرنے کی اجازت دی جائے مختلف شاہراہوں پر قائم سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں کو جہاں نوجواں کی تزلیل کی جاتی ہے انہیں ختم کیا جائے بلوچ عوام کیلئے تعلیمی وشعبہ صحت کے ادارے فراہم کئے جائیں کسی کو کسی قسم کا نقصان نہیں دیا نہ کسی کو گالم گلوج کیا انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ روز صوبائی وزیر کا گوادر دھرنے میں دھرنے میں شرکا سے ملاقات انہوں نے ایک عجیب بات کی کہ کچھ معاملات سندھ کچھ وفاق کچھ ایران کے ہیں تو افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کس کام کا ہے انہوں نے کہا ہے کہ حق دو تحریک اپنی آئینی قانونی حقوق چاہتے ہیں ہم نے کبھی دوسرے ملک کا مطالبہ نہیں کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ و فورسز کا رات کے چار بجے بچوں خواتین بزرگوں پر لاٹھی چارج و رہنماں کی گرفتاری انکا بزدلانہ فعل ہے نیٹ ورک بند کرنے سے ادارے سمجھ لیں ان جیسے حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے اور نہ ہی ہمارے احتجاج کو ختم کیا جاسکتا ہے اب گھر میں مولانا حسین وڈیلا یقوب نکلے گا اپنے حق کی خاطر کبھی خاموش نہیں رہیں گے انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر خود اعتراف کرچکے ہیں ۔
حق دو تحریک کے تمام مطالبے قانونی آئینی ہیں لیکن رات کے اندھیرے میں چوروں کی طرح گھس کر حملہ کرنا ضلعی انتظامیہ اداروں سمیت صوبائی حکومت کی ناکامی کی سوا کچھ نہیں ہے انہوں نے کہا ہے کہ آگر چوبیس گھنٹے کے اندر اندر انہیں رہا نہیں کیا گیا تو پنجگور گوادر تربت کراچی کویٹہ قلات سوراب خضدار واشک کو ملانے والے شاہراہ سی پیک کو ٹریفک کیلئے بند کردیں گے،علاوہ ازیں گوادر میں رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف کیچ میں حق دو تحریک کی ریلی، زبردستی دکانیں بند کرنے کی کوشش میں پولیس کے ساتھ تصادم، حق دو کے دو کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ نوید نصیر کی گرفتاری کے لیے پولیس کا گھر پر چھاپہ۔ مولانا ہدایت الرحمن کی کال پر پیر کو تربت میں حق دو تحریک کی جانب سے ریلی نکالی گئی جس میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی، تربت پولیس نے ریلی کو مولانا عبدالحق چوک پر روک دیا جہاں مشتعل مظاہرین نے زبردستی دکانیں بند کرنے کی کوشش کی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیچ تابش بلوچ اور ایس ایس پی کیچ محمد بلوچ نے جاکر مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی کوشش تاہم پولیس کی طرف سے دو کارکنوں کی گرفتاری کے باعث خواتین مشتعل رہے۔
اس دوران پولیس نے حق دو تحریک کے کارکنان پر لاٹھی چارج کی اور انہیں دکانیں زبردستی بند کرنے پر گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی لیکن خواتین، انجمن تاجران اور تربت سول سوسائٹی کی مداخلت پر پولیس دو کارکنوں کے علاوہ کسی اور کو گرفتار نہیں کرسکی۔ بعد ازاں مظاہرین نے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا اور جلسہ منعقد کی جہاں حق دو تحریک کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے گوادر میں کارکنوں پر تشدد اور سنیئر رہنما حسین واڈیلہ، یعقوب جوسکی و دیگر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے الزام لگایا کہ تربت میں پولیس نے ریلی کے دوران مرد اور خواتین کارکنان پر تشدد کرکے خواتین کو بے عزت کیا، بعدازاں انجمن تاجران تربت کے صدر اسحاق روشن دشتی اور. تربت سول سوسائٹی کے ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر کیچ سے ان کے آفس جاکر ملاقات کی اور حق دو تحریک کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کی پالیسی اختیار کرنے پر زور دیا۔ جے یو آئی صوبائی امیر اور کیچ کے امیر خالد ولید سیفی نے حق دو تحریک پر پولیس تشدّد کی سخت مذمت کی اور حکومت سے حالات کو پرامن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔