کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں فورسز کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہوشاپ میں خواتین کی پر امن احتجاج پر فائرنگ کرکے ایک خاتون زعفران بلوچ کو زخمی کرکے ان کو بہن مہدیم کے ساتھ حراست میں لے لیا، یہ احتجاج کل اغوا کئے گئے بلوچوں کی رہائی کیلئے تھا۔ کل ہوشاپ شہر کے مختلف گھروں میں گھس کرفورسز نے ڈاکٹر برکت، عویض، علی مراد، عقیل اور امیر بخش سمیت کئی افراد کو اغوا کرکے لاپتہ کیا تھا، جن کا تاحال کوئی پتہ نہیں۔ ہوشاپ چونکہ گوادر کاشغر سڑک کے نقشے میں آتا ہے تو فورسز کی کارروائی انہونی بات نہیں، کیونکہ اس راستے میں آنے والے تمام بلوچ آبادی آپریشن کی زد میں ہیں اور نقل مکانی کر رہے ہیں۔ سامی، شہرک، شاپک، بالگتر اور پروم سے ہزاروں بلوچوں کو زبردستی طاقت کے زور پر گھروں سے بے دخل کرکے نقل مکانی پر مجبور کیاگیا ہے۔ ڈیرہ بگٹی، کوہلو، مشکے ، آواران ، قلات و مستونگ سمیت کئی علاقوں سے بے گھر (آئی ڈی پیز ) افراد کی تعداد تین لاکھ سے زیادہ ہے۔ جو ایک سنگین انسانی بحران اور جرم ہے۔ اس پر انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ آج ہوشاپ میں جس طرح خواتین پر فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے بعد دو خواتین کو فورسز کے کیمپ لے جاکر بلوچ خواتین کو براہ راست نشانہ بنانے کا آغاز کیا ہے۔ گوکہ اس سے پہلے کئی آپریشنوں میں بلوچ خواتین شہید واغوا کئے جا چکے ہیں، مگر ایک احتجاج کے دوران خواتین کو حراست بعد لاپتہ کرنا ، اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ اس طرح بلوچوں پر پر امن احتجاج کے تمام ذرائع بند کیے جا رہے ہیں۔ بلوچ وسائل کی لوٹ مار کیلئے چین و دوسرے ممالک کے ساتھ ملکر وحشیانہ طریقے سے بلوچوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی منصوبے کے بعد فورسز کے مظالم میں شدت لائی گئی ہے۔مگر بلوچ قوم اپنی شناخت، وسائل کے تحفظ اور آزادی کیلئے جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہوشاپ سے لاپتہ بلوچ خواتین سمیت تمام افراد کو فوری بازیاب و رہا کیا جائے، بصورت دیگر بی این ایف بلوچ عوام کی حمایت کے ساتھ بلوچ خواتین کے اغوا اور تشدد کے خلاف بھر پور احتجاج کرے گی۔