|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2016

کوئٹہ: صوبائی قانون کا بہتر استعمال بنیادی خدمات کے شعبے کی بہتری اور عوامی مسائل کے حل کیلئے بنیادی قانون کی حیثیت رکھتا ہے صوبائی حکومت معلومات تک رسائی کی قانون میں ترامیم کیلئے پرعزم ہے تاہم اس پر عملدرآمد کرنا سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے حکومت میں ہوتے ہوئے ہمارے احکامات نہیں مانتے ہیں بیوروکریسی کو سیاست کرنے کا شوق ہے تو ملازمت چھوڑ کر سیاست میں آجائے ۔یہ بات بدھ کو سرینا ہوٹل میں ڈویلپمنٹ ریسورس سلوشنز کے زیر اہتمام ہونے والے سمینار سے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال‘ صوبائی مشیر عبیداللہ بابت ‘ڈی جی پی آر عبدالطیف کاکڑ ‘ڈی آر ایس کے چیف ایگزیکٹیو ایوب اچکزئی‘ سیکرٹری صوبائی محتسب ریاض احمد ‘پروفیسر کلیم اللہ تارن ‘یو ایس ایڈ کے پروگرام منیجر سہیل انور‘چیف انفارمیشن کمشنر خیبر پختونخوا ‘صاحبزاد ہ محمد خالد‘صوبہ پنجاب کے انفارمیشن کمشنر مختیار احمد اور عزیز اللہ کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ آج کوئٹہ شہر میں جو دردناک اور وحشیانہ واقعہ ہوا اس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے کا جو قانون بنایا جاتا ہے وہ پورے ملک کیلئے ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات جب قانون بنتا ہے تو اس پر مجھے اور عوام پر اس کا لاگو ہوتا ہے لیکن کینٹ کے اداروں پر لاگوں نہیں ہوتا ہے جو کہ ناانصافی کا تقاضا ہے انہوں نے کہاکہ اگر ہم ملک میں شفافیت لانا چاہتے ہیں تو اس کا ادارک سب پر لاگو ہونی چاہئے انہوں نے کہاکہ قانون انسانی ضروریات کیلئے بنتا ہے اور قانون کی جب ضرورت ہوتی ہے تو اس پر صوبائی اسمبلی ضرور عمل کریگی انہوں نے کہاکہ ون یونٹ اور مظلوم عوام کی قانون سازی کیلئے خان عبدالصمد خان شہید نے بھی اہم کردار اد اکیا انہوں نے کہا کہ اس وقت جو لوگ ہمارے خلاف ہے وہ حکومت کے نہیں بلکہ انصاف اور روزگار میسر نہ ہونے کی وجہ سے اختلافات رکھتی ہے اگر ہم عوام کو روزگار و انصاف فراہم کریں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا لیکن اگر ہم اس طرح بے روزگار ی اور ناانصافی ہونے دیں تو مزید ظلم اور عوام میں مایوسی پیدا ہوگی انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلی معلومات تک رسائی کی قانون پاس کرنے میں کوئی حرج نہیں کریگی بلکہ سول سوسائٹی کے ساتھ دینگے لیکن اس قانون پر عملدرآمد کرنا تمام اداروں کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت ڈی میرٹ کی وجہ سے بہت سے مسائل نے سراٹھا لیا اگر ہم ملک اور صوبے کو خوشحالی دینگے تو میرٹ اور قانون کا پاسداری کرنا ہوگا انہوں نے کہاکہ اس وقت چین اور پاکستان کے درمیان کاریڈور کے متعلق جو معاہدہ ہوا اس میں برابری کی بنیاد پر ہر جگہ ترقیاتی کام کرنا تھا لیکن اب مغربی کاریڈور چھوڑ کر کسی اور طرف کام کرنے پر توجہ دیا جارہا ہے جس سے ایک بار پھر عوام کے ساتھ ناانصافی ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم اس بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں لیکن زیادہ اس لئے نہیں بولتے ہیں کہ خدانخواستہ کل یہ پروجیکٹ کو متنازعہ نہ بن سکیں انہوں نے کہاکہ ہمارے ایک بزرگ کارکن نے کتاب میں نشاندہی کی کہ پاکستان ایک چوک کی حیثیت اختیار کرچکا ہے جو ہر طرف سے دہشتگرد آتے جاتے ہیں آج جن مسائل کا ہم سامنا کررہے ہیں یہ ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے انہوں نے کہاکہ پانی کو غلط راستے پر لے جانے کا وقت گزرچکا ہے آج میڈیا کا دور ہے کوئی چیز بھی چھپایا نہیں جاسکتا ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبیداللہ بابت نے کہاکہ ہم حکومت میں ہوتے ہوئے ہمارے احکامات نہیں ماننا جاسکتا ہے اس لئے ہم جہالت کی دور سے بدترین زندگی گزاررہے ہیں انہوں نے کہاکہ آج کی حالات کی وجہ سے انسانی قدر ہوئی ہے ماضی میں بادشاہ شہنشاہ ظالم حکمران ہوا کرتا تھا لیکن آج اکثر لوگوں نے نجی جیل بنا کر ظلم کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم بیوروکریسی پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے کیخلاف بولنا چھوڑ دیں اور اگر سیاست کرنی ہے تو پھر ملازمت چھوڑ کر سیاست میں آجائیں ورنہ عوام کے مسائل حل کرنے میں رکاوٹ نہ بنیں انہوں نے کہاکہ جو قانون سازی کی ضرورت ہے ہم حکومت کے سول سوسائٹی کے ساتھ دینگے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ قانون برائے آزادی معلومات کو پوری دنیا میں عوامی مسائل کے حل اور بہتر طرز حکومت کیلئے بنیادی قانون تسلیم کیا جاچکا ہے اور دنیا کے 104ممالک میں اس قانون پر کامیابی سے عملدرآمد ہورہا ہے پاکستان میں بھی پنجاب ‘خیبر پختونخوا نے اس حوالے سے موثر قانونی سازی کر چکے ہیں۔