کوئٹہ: بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ بی ایس او آزاد کی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ، لطیف جوہر اور دیگردوستوں کی کوششوں سے کینیڈین حکومت نے بی ایس او آزاد کو بلوچستان کی آزادی کے لئے جمہوری جدوجہد کرنے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کام کرنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سرگرم اسٹوڈنٹس تنظیم کی حیثیت سے تسلیم کرکے اپنے ملک میں رجسٹر کر لیا ہے۔بی ایس او آزاد اب کینیڈا میں انسانی حقوق کی تنظیموں، حکومتی شخصیات ، وکلاء و میڈیا نمائندوں کے سامنے ایک رجسٹرڈ تنظیم کی حیثیت سے بلوچستان میں جاری فورسز کاروائیوں کے خلاف معتبر آواز اُٹھا سکتی ہے۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ سمیت ہزاروں افرادکی جبری گمشدگی، مسخ شدہ لاشوں و اجتماعی قبروں کی برآمدگی ، آبادیوں پر فورسز کی بمبارمنٹ و اس جیسے دیگر سنگین نوعیت کے مسئلوں کے حوالے سے بی ایس او آزاد عالمی سطح پر ریاست کے خلاف قانونی جنگ لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بلوچ عوام کی آواز کو دبانے کے لئے بلوچستان میں سیاسی جدوجہد کرنے والے کارکنان کو ایک عرصے سے غیرقانونی طور پر اغواء کرنے و ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ بی ایس او آزاد کے خلاف من گھڑت الزامات کے بعد پابندی لگانا بھی بلوچ عوام کی سیاسی آواز کو دبانے کی ریاستی پالیسیوں کا حصہ ہے۔ لیکن اب بی ایس او آزاد کی سیاسی موقف کو تسلیم کرکے کینڈین حکام کی جانب سے تنظیم کو رجسٹر کرنا فورسز کے الزامات کا موثر جواب ہے کہ بی ایس او آزاد تمام تر ریاستی الزامات کے برعکس ایک پر امن سیاسی طلباء تنظیم ہے ۔ترجمان نے کہا کہ شمالی امریکہ میں مقیم بلوچ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اُٹھا کر بی ایس او آزاد کی پلیٹ فارم سے بلوچستان میں فورسز کے ہاتھوں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، بلوچ عوام کا قتل عام اور ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ سیاسی کارکنان کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ تنظیم نہ صرف کینیڈا و امریکہ میں ریاستی بربریت کے خلاف جدوجہد کرے گی،بلکہ دنیا بھر میں مقیم بلوچ عوام و نوجوانوں سے رابطہ کرکے انہیں قومی تحریک میں کردارادا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کرے گی۔