ملکی حالات کے پیش نظر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرنا انتہائی ضروری تھا جس کے متعلق بارہا بتایاجارہا تھا کہ حالیہ دہشت گردی اور معاشی صورتحال پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ناگزیر ہوچکا ہے کیونکہ ملک کو موجودہ چیلنجز اور بحرانات سے نکالنے کے لیے اہم اور غیر معمولی فیصلے انتہائی ضروری ہیں جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز ،ادارے مشترکہ طور پر اپنی رائے دیتے ہوئے ایک روڈ میپ تیار کریں تاکہ اس پر فوری عملدرآمد شروع کیاجاسکے ۔بلآخر قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سمیت اعلیٰ عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کسی بھی ملک کو دہشتگردوں کو پناہ گاہیں اور سہولیات دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔اجلاس میں وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام پر مرکوز سماجی و اقتصادی ترقی کو ترجیح دی جائے گی، مسلح افواج محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کریں گی۔قومی سلامتی کمیٹی نے صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھرپور طریقے سے بحال کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔قومی سلامتی کمیٹی نے دہشتگردی کیلئے زیروٹالرنس پالیسی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے،دہشتگردوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا، ملکی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی رٹ برقرار رکھی جائے گی۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دی اورمعیشت مضبوط بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی سلامتی مضبوط معیشت کے گرد گھومتی ہے، معاشی آزادی کے بغیر خودمختاری یا وقار دباؤ میں آتا ہے۔کمیٹی نے کرنسی اسمگلنگ اور حوالہ بزنس روکنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بہتر بنایا جائے گا، غذائی تحفظ اور روزگار کو یقینی بنایا جائے گا، عوام کی فلاح پر مبنی اقتصادی پالیسیاں ترجیح رہیں گی۔بہرحال قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے اجلاس کااعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس میں واضح اہداف اور بیانیہ سامنے رکھ دیا گیا ہے جس میں سیکیورٹی اور معیشت کو ترجیح دی گئی ہے جوملک میں اس وقت اہم چیلنجز کے طورپر سامنے ہیں ۔
دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ دنوں جو تیزی دیکھنے کو ملی ہے اس کے تدارک کے لیے بروقت اقدامات انتہائی ضروری ہیں تاکہ امن وامان کو برقرار رکھاجاسکے کیونکہ امن کے بغیر خوشحالی ممکن نہیں۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے بھی دیرپا امن ضروری ہے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے کاروباری طبقہ بغیر کسی خوف کے سرمایہ لگائے اور معاشی بحران سے ملک کو نکالنے کے لیے اپنا حصہ ڈالے۔ دوسرا اہم مسئلہ معیشت کو بہتر سمت دینا ہے اس کے لیے اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ضروری ہے امپورٹ اور ایکسپورٹ پر خاص توجہ دی جائے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دیتے ہوئے مارکیٹ کو وسعت دی جائے اورملک کو جس طرح مالی خسارے کا سامنا ہے اس سے نکلنے کے لیے بھی جنگی اقدامات ضروری ہیں ۔ملک میں مہنگائی کی بڑھتی شرح کو روکنے سمیت اندرونی طور پر جو معاشی بحرانات ہیں انہیں حل کرنا بھی ضروری ہے ۔امید ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد معاشی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر نکل سکے اور خوشحالی کی جانب سے گامزن ہوسکے۔