پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث جو تباہی بارشوں اورسیلاب کی وجہ سے پیدا ہوئی اس کی نظیر تاریخ میں نہیںملتی۔ بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہوئے اور اس کے ساتھ جو معاشی حوالے سے ملک کو دھچکا لگا، وہ ناقابل تلافی ہے ۔ کھڑی فصلیں تباہ ہونے سے سبزی، پھل سمیت دیگرغذائی اجناس کابحران پیدا ہوا ہے ،زمیندار سڑکوں پر آگئے، مال مویشی مرگئے لوگوں کے سروں سے چھت چھن گیا۔ سیلاب اور بارش نے مکمل تباہی مچائی ۔پوری دنیا نے پاکستان میں ہونے والی تباہی پر نہ صرف افسوس کااظہارکیا بعض دوست ممالک نے مالی امداد کی اور اقوام متحدہ نے اس حوالے سے بھرپور اپنا کردار ادا کیا اور اب بھی اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں اور حکومت مسلسل اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے کہ ملک کوموجودہ بحرانات سے نکالنے کے لیے مالی حوالے سے امداد مل سکے۔
جبکہ دوسری جانب ملکی معیشت بھی نازک صورتحال سے دوچار ہے اس حوالے سے بھی حکومت مسلسل کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ آئی ایم ایف سے ریلیف ملے اور دوست ممالک قرضوں کے حوالے سے مدد کریں ۔ حکومت کی جانب سے یہی بتایاجارہا ہے کہ ملک ڈیفالٹ نہیںہوگا بلکہ اس بحرانی کیفیت سے جلد نکل جائینگے۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زائد ہے اور پاکستان کو فوری طور پر تعمیر نو اور بحالی کے لیے 16 اعشاریہ 3 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔پاکستان کی سربراہی میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں موسمیاتی تباہ کاریوں کے باعث ہونے والے نقصان کے ازالے اور مدد کے لیے کانفرنس جاری ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، پاکستان میں سیلاب نے متاثرین کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے، آج ہم تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں، گزشتہ برس ستمبر میں یو این سیکرٹری جنرل کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
پاکستان کے عوام یو این سیکرٹری جنرل کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے، عالمی برادری کے بھی تعاون پر مشکور ہیں، مشکل وقت میں مدد کرنے والے ممالک کو پاکستان نہیں بھولے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے کاشتکاری کو شدید نقصان پہنچا جس سے غذائی قلت نے جنم لیا، تعمیر نو کے ساتھ ملکی معیشت کی بحالی ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے، سیلاب سے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، انفرا اسٹرکچر کی تباہی سے معیشت بری طرح متاثر ہوئی، سیلاب سے مکانات، تعلیمی ادارے، زراعت کے شعبے کو نقصان پہنچا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں تاحال سیلاب کا پانی موجود ہے۔
سیلاب متاثرین کو دوبارہ بحال کر کے اچھا مستقبل دینا ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے فریم ورک تیار کیا ہے، فریم ورک پر کام کرنے کے لیے 16.3 بلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔بہرحال سیلاب متاثرین کی بحالی انتہائی ضروری ہے ان کی زندگیوں میں دوبارہ رونق بحال کرنا ہے جو ایک چیلنج ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔ حکومت اور عالمی برادری کی کوششوں سے سیلاب متاثرین کی داد رسی ممکن ہوگی۔ امید ہے کہ جلد ہی سیلاب متاثرین کی بحالی یقینی ہوجائے گی جبکہ ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے بھی نکالا جائے گا۔