ملک میں غذائی اجناس کی قلت ، بجلی ، گیس کا بحران تاحال موجود ہے جس کی وجہ سے ملک کی بیشتر عوام بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔ اگر بلوچستان کی بات کی جائے توہر سردی کے موسم میں دارالخلافہ کوئٹہ میں گیس تو بالکل ہی نہیں ہوتی ،پہلے تو کم پریشر کامسئلہ تھا اب تو گیس کسی علاقے میں نہیں آرہی۔ اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی صورتحال یہی ہے شدید سردی کے باعث لوگوں کی معمولات زندگی برح طرح متاثر ہیں سوئی سدرن حکام بارہا یقین دہانی کراکے اراکین اسمبلی کو ٹرخارہے ہیں تو عوام کی دادرسی کیسے کرینگے، ان کی شکایات ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جاتی ہیں۔ یہ حالیہ توانائی بحران صرف سیلاب کی وجہ سے نہیں بلکہ ہر موسم سرما میں بلوچستان میں گیس کی قلت پیدا ہوجاتی ہے ۔
اس مصنوعی قلت اور بحران کا ذمہ دار سوئی گیس حکام ہی ہیں ۔دوسری جانب بجلی بھی فراہم نہیں کی جارہی ، روز بلوچستان کے مختلف علاقوںمیں احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں مگر انہیں یقین دہانی کراکے پھر معمول کے مطابق ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے نہ گیس فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی بجلی ۔ ملک بھر میں آٹاسمیت دیگر غذائی اجناس کابھی بڑا بحران ہے لوگوں کو مہنگے داموں غذائی اجناس خریدنا پڑر ہے ہیں حکومتی سطح پر ریلیف کی بات کی جاتی ہے مگر عوام کو عام مارکیٹ سے کوئی ریلیف نہیں ملتا جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں موجود ضرورت کی اشیاء بھی اب عوام کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں ۔ عوام کے لیے مسائل ہی مسائل ہیں بیروزگاری اور مہنگائی نے تو لوگوں کا جینا ہی دوبھر کرکے رکھ دیا ہے۔
مہنگائی کی ستائی عوام کے لیے رواں ہفتہ بھی بھاری رہا، آٹے،دالوں،انڈے،گوشت،پیاز،لہسن سمیت 23 اشیاء ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 0.44 فیصد اضافے کے بعد 31.75 فیصد پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات نے ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ملک میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا اوسط 115 روپے 22 پیسے مہنگا ہوا۔ اس کے علاوہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 115 روپے 33 پیسے مہنگا ہوا جس کے بعد اوسط قیمت 2680 روپے ہو گئی۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے لہسن 15 روپے 68 پیسے فی کلو مہنگا ہونے کے بعد ملک میں لہسن کی اوسط فی کلو قیمت 363 روپے 10 پیسے ہو گئی جبکہ انڈوں کی قیمت 11 روپے 54 پیسے فی درجن بڑھ گئی۔ ایک ہفتے کے دوران دال مسور 4 روپے 30 پیسے،دال مونگ 10 روپے 37 پیسے،دال ماش 6 روپے 28 پیسے،دال چنا 5 روپے 47 پیسے مہنگی ہوئی،چھوٹی بریڈ کی قیمت میں 4 روپے 31 پیسے اضافہ ہوا، ٹوٹا باسمتی چاول 5 روپے۔
پیاز کی فی کلو قیمت میں 5 روپے 38 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔حالیہ ہفتے آگ جلانے والی لکڑی، چینی، دودھ گوشت کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 7 اشیاء ضروریات میں کمی اور 21 میں استحکام رہا، ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں7 روپے 87 پیسے کمی کے بعد اوسط قیمت 56 روپے 13 پیسے ہوگئی،اس کے علاوہ آلو 3 روپے 69 پیسے، زندہ برائلر مرغی 17 روپے فی کلو سستی ہوئی۔بہرحال اس رپورٹ سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ عوام کو کتنا ریلیف اس مہنگائی کے دور میں مل رہا ہے حکومت مشکل فیصلے تو کرتی ہے مگر جب حالات بہتر ہوتے ہیں تو عوام کے لیے آسانیاں پیدا نہیں کی جاتیں۔ لوگوں کی آمدنی محدود جبکہ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں روز بڑھتی جارہی ہیں ان حالات میں کس طرح سے عوام اپنا گزر بسر کرسکتے ہیں، ان حالات کی وجہ سے لوگ بچوں کو اسکول سے نکالنے پر مجبور ہیں ،جرائم کی شرح انہی حالات کے پیش نظر بڑھتی ہے بیروزگارکس طرح سے اپنامستقبل دیکھتے ہیں ۔ یہ مسائل وہ ہیں جن کا تعلق براہ راست عوام سے ہے۔ وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرے محض دعوے نہ کرے۔